Kya Aurat Aurat se aur Mard Mard se Shadi kar sakti hai?
Islam me Bisexuality aur Homosexuality ka kya Hukm hai?Sawal: Mai Ek Ladki hoo. Aur mai ek Ladki me involve hoo. Mai us se Shadi karna Chahati hoo, mai janti hoo ke mera Mazhab is chij ki ijazat nahi deta.... Kya koi aur tarika ban sakta hai..?
Islam aur Western Culture ke manane wale Musalman.
Mastrubation karne ke Gunah aur Uske Nuksanat.
Naw jawano me Failti ja rahi in buraiyo ka ilaaz kya hai?
Joy land movie aur Pakistani Rahnuma.
Jab Misr ki Mallika ne Europe ki Pairawi karte hue hijab Utar di.
Education ke nam par Magribi Prast log Muslim Ladkiyo ko Be Parda karna chahate hai?
Kya Musalman Ladki Apni marzi se Shadi kar sakti hai?
Musalman ladke aur Ladkiya Magrib ke raste par chal rahe hai?
A RESPECTED MUSLIMA
Assalam o alaikum wrhmtulhi wabbraktu..
مجھے آپ سے کچھ سوال پوچھنا ہے.
میں لڑکی ہوں. اور میں ایک لڑکی میں انوالو ہوں.
میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں. میں جانتی ہوں کہ میرا مذہب اس چیز کی اجازت نہیں دیتا. کیا کوئی اور طریقہ بن سکتا ہے..؟
کیا جنس بدل کر شادی کی جا سکتی ہے؟ پلیز رہنمائ فرمائیے. میں اس آزمائش سے نکل نہیں پا رہی. جزاک اللہ خیرا کثیرا.
=====================
وَعَلَيــْــكُم السَّـــــلاَم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
: مسزانصاری
جنسی روابط دو مخالف جنس میں ہونا ایک فطری عمل ہے جسے شرعئی حدود و قیود کے ساتھ عمل میں لانا گناہ نہیں ۔ لیکن دورِ حاضر میں یورپ کے کلچر کی پیداوار آزادی نسواں کے نظریات کے حامی طبقے اور ان نظریات سے نکلتی گناہوں کی راہوں پر چلنے والے مرد و زن میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اس کا سبب محض ان کا دین سے دور ہونا ہے ۔
جس طرح قومِ لوط میں یہ قبیح فعل پایا جاتا تھا کہ مرد مرد کے ساتھ غیر شرعئی اور جنسی تسکین تلاش کرے ، اسی طرح آج مغرب میں ایک گندہ اور غلیظ فعل پروان چڑھ رہا ہے جس نے مسلم معاشرے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، اور وہ ہے ہم " جنس پرستی " ۔ یعنی ایک عورت دوسری عورت کے ساتھ ہمبستری کرے ، اپنی نفسانی شہوت کو دوسری عورت کے ساتھ پوری کرے ۔
عبد الکریم زیدان المفصل في أحكام المرأة میں رقمطراز ہیں :
جیسے مردوں کے درمیان غیر اخلاقی جنسی تعلقات پائے جاتے ہیں ایسے ہی خواتین کے درمیان بھی پائے جاتے ہیں جسے مسلم فقہائے کرام "سحاق" کہتے ہیں اور اسکی وضاحت میں کہتے ہیں کہ: ایک عورت دوسری عورت کے ساتھ ہمبستری کرے۔ ( المفصل في أحكام المرأة : زيدان 5/450 )
فی زمانہ مسلمان طبقہ کا ایک قابلِ ذکر طبقہ ہم جنس پرستی کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے جسے مغرب زدہ لوگ ہی فروغ دے رہے ہیں ۔
لواطت (ہم جنس پرستی) انسان کی شہوت کو تسکین پہنچانے کا بدترین راستہ ہے ، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود کو تجاوز کرنا ہے ۔ یہ بدترین لوگوں کا بہترین شغل ہے جس پر دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور آخرت میں بھی اس کی دردناک سزا ہے ۔
یہ وہ گناہ ہے جو قومِ لوط میں پایا گیا تھا کہ مرد مرد کے ساتھ غیر شرعئی اور جنسی تسکین تلاش کرے ، اللہ تعالیٰ نے اسی گناہ کی وجہ سے قوم لوط کو تباہ و برباد کر دیا تھا اور ادنیا میں ان کی سزا یہ تھی کہ ان کے گھروں کو الٹ کر تہہ و بالا کر دیا گیا اور ان پر پتھروں کی بارش کر دی گئی ۔
جس وقت کوئی کسی کی ذات میں دلچسپی رکھتا ہو اور کھنچتا چلا آئے ، پھر یہ دلچسپی خاص حد سے تجاوز کر جائے جیسا کہ فی زمانہ لڑکیاں آپس میں بڑھ جاتی ہیں اور آپس میں ہمبستری کی طرف مائل ہوجاتی ہیں ، یہ ایک بھیانک گناہ ۔ قرآن میں اس کی سخت وعید ہے "
وَ الّٰتِیۡ یَاۡتِیۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مِنۡ نِّسَآئِکُمۡ فَاسۡتَشۡہِدُوۡا عَلَیۡہِنَّ اَرۡبَعَۃً مِّنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ شَہِدُوۡا فَاَمۡسِکُوۡ ہُنَّ فِی الۡبُیُوۡتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰہُنَّ الۡمَوۡتُ اَوۡ یَجۡعَلَ اللّٰہُ لَہُنَّ سَبِیۡلًا ﴿سورة النساء/۱۵﴾
اور جو کوئی بدکاری کرے تمہاری عورتوں میں سے تو گواہ لاؤ ان پر چار مرد اپنوں میں سے پھر اگر وہ گواہی دے دیویں تو بند رکھو ان عورتوں کو گھروں میں یہاں تک کہ اٹھا لیوے ان کو موت یا مقرر کر دے اللہ ان کے لئے کوئی راہ
وَ الَّذٰنِ یَاۡتِیٰنِہَا مِنۡکُمۡ فَاٰذُوۡہُمَا ۚ فَاِنۡ تَابَا وَ اَصۡلَحَا فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡہُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿سورة النساء/۱۶﴾
اور جو دو مرد کریں تم میں سے وہی بدکاری تو ان کو ایذا دو پھر اگر وہ دونوں توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو ان کا خیال چھوڑ دو بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے.
قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ
نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کو قوم لوط جیسا عمل کرتے پائو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔
ترمذي، السنن، 4: 57، رقم: 1456، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
لواطت کی سزا کے بارے میں حضرات صحابہ کرامؓ سے یہ وارد ہے کہ جو شخص یہ کام كرے یا جس کے ساتھ کیا جائے دونوں کو قتل کر دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے‘ یا رجم کر دیا جائے یا کسی بلند پہاڑ کی چوٹی سے گرا دیا جائے اور پھر پتھروں سے مار دیا جائے کیونکہ اس میں بے حد اخلاقی خرابی بھی ہے اور یہ فطرت کے خلاف بھی ہے‘ یہ کام کرنے والے شرعی شادی سے روگردانی کرتے ہیں اور مفعول بہ عورت سے بھی کم تر حالت اختیار کر لیتا ہے۔ (فتاویٰ اسلامیہ/جلد : ٣/صفحہ : ۴٠٩ )
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
خواتین کا چپٹی کھیلنا (خواتین کا ہم جنسی عمل) اور ہاتھ سے منی خارج کرنے کا کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا کہ:
"لڑکیوں کا آپس میں جنسی عمل حرام ہے، بلکہ کبیرہ ترین گناہوں میں شامل ہے؛ کیونکہ یہ عمل اللہ تعالی کے اس فرمان سے متصادم ہے: (وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ * إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ * فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ)
ترجمہ: اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ٭ ماسوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے ، تو وہ قابل ملامت نہیں ہیں ٭ پس جو شخص بھی ان کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرے تو یہی لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔[المؤمنون:5 – 7]
نیز اسی آیت کی رو سے جلق [ہاتھ سے منی کا اخراج] بھی منع ہے؛ کیونکہ یہ بھی سنگین نتائج کا باعث ہے۔
شیخ عبد العزیز بن باز، شیخ عبد الرزاق عفیفی، شیخ عبد اللہ غدیان، شیخ عبد اللہ قعود۔
فتاوی دائمی کمیٹی (22/68)
: اے مسلمان سائلہ بہن !! ذرا سی لذت کی وجہ سے ابدی زندگی میں دردناک عذاب کا سودا نا کریں ، اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود میں انسان کی سلامتی ہے ، خیر ہے اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے ۔
اگر آپ دین سے ہٹ کر بھی تدبر کریں تو انسانی فطرت سلیمہ بھی حیاتِ انسانی کی اقدار اور نظام کی پاسدار ہوا کرتی ہیں ۔ مسلمان کی فطرت کا حسن اسلامی قوانین پر چلنے میں ہوتا ہے ۔
مسلمان ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے ، اسی اللہ کے دین پر نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق چلتا ہے تو مسلمان سے مومن بن جاتا ہے ، مومن مرد و عورت کی فطرتِ سلیمہ کبھی بھی برائی ، فحاشی ، بے حیائی اور منکرات کو قبول نہیں کرتیں ۔
آپ کو اللہ تعالیٰ نے نہایت عالی و پاکیزہ دین سے نوازا ہے ، آپ خوش نصیب ہیں کہ اس امت میں سے ہیں جس کے امتی کو اگر جہنم میں غوطہ بھی دیا گیا تو خاص وقت کے بعد نکال لیا جائے گا تب وہ جنت کے حسین اور دلفریب محلات کا مالک بن جائے گا ، آپ کیوں تباہی اور بربادی کے راستے پر چل پڑی ہیں ، اللہ تعالیٰ کی جنت کو کون ٹھکرانا پسند کرتا ہے ، وہی پسند کرتا ہے میری مسلمہ بہن جو اللہ تعالیٰ کے منع کردہ کاموں کو اختیار کرتا ہے ، انسان کا وہ عمل جنت کو ٹھکرانے کے مترادف ہوتا ہے جس میں منکرات اور شہوات میں انسان اپنے آپ کو بے لگام چھوڑ دیتا ہے ۔
ایک اسلامی معاشرے میں رہتے ہوئے آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کا یہ کبیرہ ترین گناہ آپ کو دردناک جہنم کی جھلسا دینے والی آگ میں ڈال دے گا ۔
اللہ تعالیٰ سے ڈریے اور بچیے اس دن سے جب آپ کو جہنم کے فرشتوں سے کوئی نہیں چھڑا پائے گا ، آپ کو جہنم کی طرف کھینچا جائے گا ، وہ جہنم جس کے نظارے سے آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ، وہ جہنم جس کی ہولناکی سے حمل والیاں اپنے حمل گرادیں گی ، وہ جہنم جس کی ہیبت جوان کو بوڑھا کر دے گی اور وہ جہنم جس کے خوف سے پسینہ گردنوں تک لوگوں کو ڈبو دے گا ۔
اس کام سے سچی توبہ کیجیے ، اس کام سے دور رہنے کی فکر جب آپ میں جا گزیں ہوگی تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرمائے گا ، آپ اس لڑکی کی دوستی چھوڑ دیجیے جس نے آپ کو غلط کام چھوڑنے پر کبھی نصیحت نہیں کی ۔
انسان کا بہترین دوست وہ ہوتا ہے میری سسٹر جو اپنے دوست کے قدم برائی کی طرف اٹھنے سے روک لے ، جو اپنے دوست کو اللہ کے عذابوں سے ڈرائے اور اسکی جنت کی رغبت دلائے ۔
آپ کی یہ دوست آپکی دوست نہیں بلکہ وہ سواری ہے جس پر بیٹھ کر آپ جہنم کی طرف رختِ سفر باندھے ہوئے ہیں ۔ لوٹ آئیے اللہ کی طرف ، اللہ تعالیٰ کی رحمت آپ کو بلا رہی ہے کہ :
قُلْ يٰعِبَادِىَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۗ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ۗ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ
(اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالٰی سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے ۔
اے ہماری مسلمہ بہن !! روئے زمین پر بعد از انبیاء و رسل ، اللہ تعالیٰ کا کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہیں جس کے نفس پر اور قلب و ذہن پر دنیا کی گہما گہمی ، چمک دمک اور رنگ رلیوں کی آڑ میں شیطان نے نقب نا لگائی ہو ، ہر انسان پر ہر جہت سے شیطانی حملے ہوئے ہیں جن کے سبب ولی صفت انسان بھی غفلت کا شکار ہوکر گناہ اور قصور کر بیٹھتے ہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کو تنہا نہیں چھوڑا بلکہ اسے توبہ کی طرف مائل کیا ، قرآن کھولیے آپ کو جگہ جگہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی نوید دے رہا ہے :
وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ (يوسف:87)
ترجمہ:اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، یقینا رب کی رحمت سے مایوس وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں ۔
وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ(الحجر:56).
ترجمہ : اپنے رب تعالی کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں ۔
لا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (زمر : ۵٣)
اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے
پس آپ اللہ تعالیٰ سے صدق دل سے توبہ کیجیے اور نیکی پر استقامت کی مدد طلب کیجیے ۔ اور یقین رکھیے کہ وہ عزتوں والا رب نا صرف آپ کو معاف فرما دے گا بلکہ آپ کو برائی سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے گا ۔۔۔۔
میں اس تحریر پڑھنے والے ہر بہن بھائی سے دردمندانہ درخواست کرتی ہوں کہ اپنی بہن کو اپنی عبادتوں میں یاد رکھیے ، اللہ تعالیٰ سے اس کی ہدایت کی دعا کیجیے ، بھلا اگر آپ کی بچی یا آپکی بہن اس فعل میں مبتلا ہو جائے تو ایمانداری سے بتائیے کہ کس کرب سے آپ گزریں گے ؟
اسی کرب کو محسوس کر کے اس بچی کے لیے صدق دل سے دعا کیجیے ، ان شاءاللہ آپ سب کی غائبانہ دعائیں خود آپ کی بہنوں بیٹیوں کی شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گی ۔
ALQURAN O HADITHS♥ ➤WITH MRS.ANSARI
وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ․
اللہ عز و جل اھل توحید کو شیاطین کے شر سے محفوظ رکھے.
اللهم آمين آمين آمين يارب انت الحي الذي لا يموت أبداً
وَالسَّـــــلاَم عَلَيــْـكُم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Islam me Haram hai.
ReplyDelete