find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Agar Islam me Na mehram ko dekhna haram hai to for Na Mehram Aalim-E-Deen ke videos kaise dekh sakte hai?

Kya Aurat Kisi ulema ke bayanat aur takarir sun sakti hai?
Agar koi shakhs dusre ke Phone me Song aur videos status laga de to kya Mobile wala Gunahgar hoga ya sirf Status lagane wala?
Kya Kisi Khawateen Aalim-E-Deen ki takrir sun sakte hai aur unke videos dekh sakte hai?

Safina Mughal Safina Mughal

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اپیا میرا سوال ہے ۔

کہ میری دوستیں مجھ سے اکثر واٹس آیپ لیتی ہیں اور میں دے دیتی ہوں کہ وہ میری بہت اچھی دوستیں ہیں ، وہ بھی گانے وغیرہ سٹیٹس پر لگاتی ہیں پہلے میں منع کرتی تھی پر وہ مائنڈ کر جاتی تھی اب میری بات ویسے بھی مصروفیت کے باعث کم ہوتی ہے ویسے میں نے کہنا چھوڑ دیا ہے کیوں کہ میرا کہنا ان کو بُرا لگتا ہے ۔۔
میرا سوال یہ تھا کہ میں بھی ان کو واٹس ایپ شئر کرتی ہوں تو کیا مجھے گناہ ہو گا ؟!۔۔۔

اور ایک مزید سوال اپيا ۔۔

کہ ہم گروپ میں ویڈیو شئر کرتے ہیں جیسے کوئی علماء جس میں ان کا چہرہ بھی نظر آتا ہے لیکن اسلام میں نا محرم کو دیکھنا منع ہے جب کہ علمائے اکرام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر عام ہیں جن کو مردوں کے علاوہ خواتین بھی دیکھتی ہیں تو اس بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔

اس کے علاوہ یہاں گروپ میں کوئی بھی خواتین کی پروفائل پیچر لگا نے کی اجازت نہیں لیکن بہت سی استادزہ اکرام جیسے استاد فرحت اور نگہت ہاشمی دین اسلام میں اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہیں!۔تو  سوال یہ تھا ان کی ویڈیو کو شئر کرنے کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔۔
جزاکم اللہُ خیرا کثیرا ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

آپ کا اٹیچ فتویٰ جس مفتی نے بھی دیا بالکل درست ہے ۔ جزاہ اللہ خیرا

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فنون خبیثہ لغوالحدیث ہے ، لہوالحدیث سے مراد گانا بجانا، اس کا سازوسامان اور آلات، ساز و موسیقی اور ہر وہ چیز ہے جو انسانوں کو خیر اور معروف سے غافل کر دے
گانا بجانا سننا حرام ہے اور شیطانی افعال میں سے ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ
(سورۃ لقمان / ٦ )

اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں ،جو اس لئے لہو الحدیث ( یعنی بیہودہ چیزیں) خریدتا ہے کہ (لوگوں کو ) بغیر علم کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑائے ایسے ہی لوگوں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔"

نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک باجے کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں اور راستے سے دور ہو گئے اور مجھ سے کہا:

اے نافع! کیا تمہیں کچھ سنائی دے رہا ہے میں نے کہا: نہیں، تو آپ نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں، اور فرمایا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس جیسی آواز سنی تو آپ نے بھی اسی طرح کیا۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7672)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/8، 38) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح

اگر تو آپ کے علم میں ہے کہ آپ کی دوستیں آپ کے واٹس ایپ کو موسیقی کے لیے استعمال کریں گی اور اس بات کے علم میں آنے کے باوجود آپ نے واٹس ایپ شئیر کیا تو آپ کا انہیں واٹس ایپ شئیر کرنا آپ کے لیے گناہ کا مئوجب ہے ، گناہ اور سرکشی کے کاموں میں تعاون گناہ ہوتا ہے، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتاہے :
وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo
(المآئدۃ: ۲ )

’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘

لہٰذا آپ صدقِ دل سے اللہ تعالیٰ سے توبہ کیجیے اور آئیندہ کے لیے ان کاموں سے رک جائیے ، سچے دل سے توبہ گناہوں کو مٹادیتی ہے :

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
" سچی توبہ، توحیدِ خالص، گناہ مٹانی والی نیکیوں، گناہوں کو مٹانے والی تکالیف، اور موحد لوگوں کیلئے سفارشی حضرات کی سفارش سے گناہوں کے آثار مٹ جاتے ہیں، اور اگر پھر بھی باقیماندہ گناہوں کی وجہ سے عذاب ملے تو عقیدہ توحید کی وجہ سے وہ آگ سے باہر آسکتا ہے"
[ دیکھیے : هداية الحيارى" صفحہ : ١٣٠ ]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عورت کا مرد کی طرف دیکھنا مختلف احوال میں ہو سکتا ہے ۔ اگر تو شہوت کے ساتھ ہو اور اس سے فتنے کا بھی اندیشہ ہو تو یہ ناجائز ہے ۔ یعنی عورت آدمی کو غور و تدبر کے ساتھ دیکھے اور اس کے حسن و جمال میں تأمل کرے کیونکہ اس نظر میں بھی غالب شہوت کی ہے لہٰذا یہ جائز نہیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ نظر کسی حاجت کی وجہ سے ہو تو یہ جائز ہے کیونکہ مطلقا اس کو حرام کہنا ان وسائل کو حرام کرتا ہے جو مباح ہیں۔

چونکہ آج کے وقت میں میڈیا ذرائع ابلاغ میں سب سے اہم اور مؤثر ذریعہ "ویڈیو " ہی سمجھا جاتا ہے
چونکہ یہ ایک جدید چیز ہے تو اس کے استعمال کے پیش نظر اس کے متعلق اجتہاد سے کام لیا جائے گا ، یہاں دینی اصول " الضرورات تبيح المحظورات " ( ضرورتیں ناجائز کاموں کو جائز بنا دیتی ہیں ) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کے اس تیز ترین دور میں ویڈیو کو تبلیغ دین کے مقاصد میں بامر مجبوری استعمال کرنا مباح قرار دیا ہے ۔

لہٰذا عورت کا کسی عالم دین کے بیان کو سننے میں کوئی حرج نہیں اِلا کہ اس کا عالم کی طرف دیکھنا شہوت کا مقصد نا رکھتا ہو ۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS