Turkiye ki tarikha aur Usmaniya Saltnat.
Bizentine Saltnat aur Musalmano ka Usmaniya Saltnat.29 مئی فتح قسطنطنیہ کی مناسبت سے۔۔
۔بازنطینی سلطنت________
( Byzantine empire)________
بازنطینی سلطنت کو مشرقی رومی سلطنت بھی کہتے ہیں ۔ یہ سلطنت شام ، فلسطین ، اور مصر کی ریاستوں پر مشتمل تھی ، بازنطین دراصل ایک یونانی شہر کا نام تھا اور اس شہر کے نام پر اس سلطنت کا نام رکھا گیا ۔
330 ء میں قسطنطین اعظم نے اسے مشرقی رومی سلطنت کا پایہ تخت بنایا بعد میں اسکا نام بدل کر قسطنطنیہ ہوگیا ۔
اوکٹویس نے جمہوریہ روم کی باگ ڈور سنبھالی ان دنوں رومی سلطنت اپنی آخری سانس لے رہی تھی وہ ایک بہترین حکمران ثابت ہوا اس نے سینیٹ کی مدد سے اپنا نام بدل کر آگسٹس رکھا ۔ آگسٹس دراصل دیوتاؤں کے لئے رائج تھا جسے اوکٹویس کے لئے استعمال کیا جانے لگا ۔ اسکے بعد بادشاہ کی یاد میں مجلسِ شوریٰ Senate نے یہ قانون جاری کیا رومن سال کے چھٹے مہینے کو اب سے آگسٹس یا اگست کہا جائے گا۔ آگسٹس ہی کے عہد میں عیسی علیہ السلام کی پیدائش باسعادت ہوئی ۔ آگسٹس کا دور 25 قبل از مسیح سے 14 عیسوی تک رہا ۔۔
عیسائیت ۔۔۔۔۔۔ Christianity
عیسائیت کی تبلیغ سب سے پہلے پادری پال st.paul نے کی ۔ پال انطاکیہ کا رہنے والا تھا جو آج کل ترکی میں ہے ۔ عیسی علیہ السلام کے پیروؤں کو کو ابتدا میں طنزاً Christan کہتے تھے ۔ پادری پال Paul کی کامیاب کوششوں اور تبلیغ سے عیسائیت کی تعلیمات ایشیائے کوچک Asia Minor سے روم تک پھیل گئی ۔
نیرو Nero روم کا بادشاہ 54ء تا 68ء نے عیسائیت کی بھرپور مخالفت کی لیکن عیسائیت دن بدن روم زور پکڑتی جا رہی تھی ۔ ڈائے کلٹین نے 284ء تا 305ء نے بھی نیرو کی طرح عیسائیت کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام رہا آخر کار قسطنطین اعظم ڈائے کلٹین کے بعد اقتدار سنبھالا اور عیسائیت نے روم میں ایک نئے مذہب کے طور قدم رکھا اور کامیابی کیساتھ دوسرے علاقوں تک پہنچ گئی۔ قسطنطین اعظم کا دور 306ء سے 337 تک رہا ۔ قسطنطین اعظم نے قانونی طور پر عیسائیت قبول کرلیا اور اسے سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔۔
فتح قسطنطنیہ۔۔
مسند امام حنبل کی روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرلو گے اور وہ فوج بھی خوب ہے اور اسکا امیر بھی خوب ۔۔ نیز بخاری ، مسلم ، مسند امام حنبل میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ میری امت کی پہلی فوج جو قیصر کے شہر پر حملہ آور ہوگی اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔۔
قسطنطنیہ کی جانب سب سے پہلے عربوں نے پیشقدمی کی جن میں سیدنا امیر معاویہ اس وقت سپہ سالار تھے جنہوں نے 668ء 48 ھ ہجری میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جن جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موجود تھے۔
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ اور ابو درداء شامل تھے ۔ یہی نہیں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد سلیمان بن عبد الملک نے مسلمہ بن عبد الملک جو جوکے انکے بھائی تھے انہیں 715 ء میں روم اور قسطنطنیہ کے محاذ پر بھیجا جنہوں نے کئی عرصے تک سمندری راستے سے رومیوں کیساتھ جنگیں لڑی ۔
اسکے بعد ہشام کے دور خلافت میں 739ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا گیا ۔ فلپ کے حتی اپنی کتاب تاریخ عرب میں لکھتے ہیں کہ سلیمان بن عبد الملک سمیت تمام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی فکر تھی جس میں انہوں نے قسطنطنیہ فتح ہونے کی بشارت اور انکے ہم نام یعنی محمد کا بھی ذکر کیا اسی سلسلے میں سلیمان بن عبد الملک قسطنطنیہ کی جانب لشکر روانہ کیا۔
ہشام کے بعد عباسی خلفاء میں مہدی نے 780ء اور ہارون الرشید نے 798ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔ اسکے بعد ترک سلاطین کی باری آئی جس میں سب سے پہلے بایزید یلدرم نے 1402ء میں قسطنطنیہ کا دو بار محاصرہ کیا لیکن ظالم اور سفاک تیمور لنگ عین اسی وقت بایزید یلدرم کو اس سے باز رکھا اور یوں قسطنطنیہ کچھ وقت کے لیے بچا رہا ، اگر تیمور لنگ بایزید یلدرم کے مقابلے میں نہ آتا تو قسطنطنیہ کا فتح ہونا یقینی تھا ۔۔ بایزید یلدرم کے بعد مراد ثانی 1422ء نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا ۔ لیکن کسی بنا پر شاہ قسطنطنیہ نے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کردیا لیکن اسکے بیٹے محمد ثانی الفاتح کی نصیب میں لکھا جاچکا تھا اور وہ حدیث جس میں محمد نام لے کر کہا گیا وہ بھی مکمل ہوگئی ۔۔ 1453ء میں قسطنطنیہ مسلمانوں کے قبضے میں چلا جاتا جسے گیارہ مرتبہ کی کوششوں کے بعد آخر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سمیت کئی غیر عرب مجاہدین جن میں ترک تھے نے مقدس خون سے اسکی آبیاری کی تھی جسکا فتح ہونا یقینی تھا ۔
فتح کے تیسرے روز سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزار کے بارے بزرگوں نے انکشاف کیا جو 48ھ 668ء میں یہی محاصرے کے دوران وفات پاگئے تھے۔ سلطان محمد نے یہاں مسجد تعمیر کروائی جسکا نام جامع ایوب رضی اللہ عنہ رکھا گیا جہاں سلاطین عثمانی کی رسم تاج پوشی کی جاتی تھی۔۔۔۔
محمد رفیق مینگل۔
No comments:
Post a Comment