find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Aurat Ramzan ke Mahine me Haiz ko Rokne Ke Liye Dawa Le sakti Hai?

Kya Aurat Haiz Ko Rokne ke Liye Ramzan me Dawa Le Sakti Hai?


کیا حیض کو روکنے کے لئے دوائی وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں خاص کر رمضان میں مہربانی کر کے جواب دیں ؟
الجواب بعون رب العباد:
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته.
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وبعد!
اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے کہ آیا حالت حیض میں عورت حیض کو روکنے کے لئے رمضان وغیرہ میں دوائی استعمال کرسکتی ہے کہ نہیں؟
ان آراء میں سے ایک رائے یہ ہے کہ حیض کو روکنے کے لئے عورت رمضان وغیرہ میں دوائی استعمال کرسکتی ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ وہ پہلے ڈاکٹر کے ساتھ اچھی طرح مشورہ کرے کہ اسکے استعمال میں کوئی ضرر ونقصان تو نہیں اگر اس کے استعمال میں کوئی نقصان ہے تو پہر دوائی استعمال نہ کرے نقصان ہونے کی حالت میں دوائی استعمال کرنا جائز نہیں ہے
لیکن اگر اسکے استعمال میں کوئی نقصان نہ ہو تو اس صورت میں اسکے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.
یہ رائے ائمہ حنابلہ ، موالک اور علماء معاصرین کی ہے.
فتوی لجنہ دائمہ میں علماء نے جواب دیا ہے کہ اس بارے میں اہل خبرہ ماہرین سے مشورہ کیا جائے اگر وہ اس بات کو واضح کریں کہ دوائی استعمال کرنے سے عورت اور عورت کی بچہ دانی کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو اس صورت میں اسکے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.[فتاوى اللجنة الدائمة (32) جزءا، 5/ 400، من الفتوى رقم: 1216].
علامہ شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر عورت رمضان میں روزہ ، ذکر واذکار اور لوگوں کے ساتھ جماعت میں شامل ہونے کے لیے دوائی کا استعمال کرے تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ اس پر دوران رمضان روزہ رکھنے تلاوت قرآن کرنے وغیرہ میں کوئی مشکل پیش نہ آئے ایسی صورت میں جواز ہے.[فتاوى الصيام لابن جبرين، 1/ 71].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت حیض روکنے کے لئے وقتی طور دوائی استعمال کرسکتی ہے مگر اسکے جواز کے لئے دو شرطیں ہیں:
نمبر ایک: دوائی استعمال سے اس عورت پر کوئی طبی ضرر نہ ہو.
نمبردو:عورت اپنے شوہر کی اجازت سے دوائی استعمال کرسکتی ہے اگر شوہر اسکی اجازت نہ دے تو پہر اسے استعمال کرنا جائز نہیں ہے اور اس معاملے مین بہتر اور افضل یہی ہے کہ دوائی حیض  روکنے کے لئے استعمال نہ کرے.[مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين، 11/ 249، والأحكام الشرعية للدماء الطبيعية، 1/ 24].
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی نقصان نہ ہو تو دوائی استعمال کرنے میں جواز ہے.[مجموع فتاوى ابن باز، 17/ 61].
دلیل: اس معاملے میں اصل اباحت ہے جب تک نہ اسکی حرمت کی کوئی دلیل آئے لہذا اسے جواز ہر ہی محمول کیا جائے گا.[منار السبيل، 1/ 67، ودليل الطالب، 1/ 23].
دوسری دلیل:حدیث جابر رضی اللہ عنہ وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عزل کرتے تھے اور قرآن کا نزول ہوتا تھا.[صحیح بخاری ، 5/ 1998 نمبر:4911 ، ومسلم، 2/ 1065 نمبر: 1440].
امام اسحاق رحمہ اللہ امام ثوری رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ اگر ایسا کرنا منع ہوتا تو اس بارے قرآن کا حکم ضرور نازل ہوتا.[أخرجه مسلم، 2/ 1065 برقم: 1440].
تیسری دلیل: بعض سلف سے منقول ہے کہ وہ دوران حج اپنی عورتوں کو گھاس سے بنائی ہوئی دوائی حیض کو روکنے کے لئے استعمال کرتے تھے اور اسی پر روزہ کا قیاس کیا گیا ہے.[فتاوى يسألونك للشيخ حسام الدين عفانة، 2/ 51].
اہل علم نے اسی قول کو راجح قرار دیا ہے کہ بوقت ضرورت دوائی استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر دوائی کے استعمال کرنے سے کوئی نقصان لاحق نہ ہو بصورت دیگر ایسا نہ کرے.
امام ابن مفلح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام احمد ، امام منصور اور امام صالح سے منقول ہے کہ اگر عورت حیض کو روکنے کے لئے دوائی پئے تو اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ وہ دوائی معروف اور اس میں نقصان نہ ہو.[الآداب الشرعية، 3/ 62].
خلاصہ کلام:اگر اطباء اور ماہرین اس بات کو واضح کریں کہ اس دوائی کے استعمال میں ضرر ہے تو اس میں اسے استعمال کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر اسکے استعمال کرنے میں کوئی ضرر نہیں تو اس صورت میں اسکے استعمال کرنے میں جواز ہے.
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أحنعين.
كتبه:أبوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی.
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS