Quran-O-Sunnat ki Raushani me Dil Ka Jayeza.
قلب" / "دل" قرآن وحدیث کی نظر میں "
اللہ تعالٰی نے قرآن میں قلب/دل کی مختلف اقسام بیان کی ہیں۔ آئیے ہم جائزہ لیں کہ ان میں سے ہمارا دل کون سا ہے۔ بیمار قلوب کا علاج نسبت کے حصول اور اللہ کے ذکر میں ہے جس کی اہمیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! انسانی جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے۔ اگر وہ درست ہو تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ جائے گا۔ جان لو کہ یہ قلب ہے‘‘ (بخاری، مسلم )
قلب اپنی لطافتوں کی وجہ سے بے حد وسیع ہے – اللہ تعالیٰ کا نور جو زمینوں و آسمانوں میں نہیں سما سکتا وہ مومن کے قلب میں سما سکتا ہے الفاظ زبان پر ہوتے ہیں لیکن ان کا اصلی جوہر یعنی کیفیت قلب میں ہوتی ہے یہی تصدیق قلبی کہلاتی ہے – یہ کیفیات ایک قلب سے دوسرے قلب میں نفوذ کرتی ہیں جس طرح سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نے ایمان والوں کو شرف صحابیت سے نوازا آج بھی اللہ والوں کی صحبت میں اگر عقیدت شامل ہو تو فیوضات و برکات کے خزانے اللہ کی محبت اور عشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نعمتیں حاصل کی جا سکتی ہیں اور تزکیہ کی ابتدا اور انتہا سبھی "قلب" کی اصلاح پر موقوف ہے- عقائد کا یقین ، تسلیم و رضا کی کیفیت ، صبر و شکر کے جذبے ، اطمینان و سکون ، توکل ، اخلاص اور تقویٰ سبھی کا دار و مدار قلب کی اصلاح پر ہے
11- سخت قلب ۔ یہ ایسے دل ہیں جو عبرت کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی سخت ہی رہتے ہیں۔
مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمھارے دل سخت ہو گئے پتھروں کی طرح سخت۔ بلکہ سختی میں کچھ ان سے بڑھے ہوئے۔ کیونکہ پتھروں میں کوئی تو ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے۔ اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تعالٰی کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے (الم۔٧٤)
22- زنگ آلود قلب ۔ اعمال بد کی وجہ سے دلوں پر زنگ چڑھ جاتا ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے انسانوں کو حق بات بھی فسانہ ہی نظر آتی ہے۔
بلکہ دراصل ان کے دلوں پر ان کے بُرے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے‘۔ (المطففین۔١٤)
33- گناہ آلود قلب ۔ جو لوگ شہادت کو چھپاتے ہیں اور حق بات کہنے سے گریز کرتے ہیں سمجھ لو کہ ان کے دل گناہ آلود ہوتے ہیں۔
‘اور شہادت کو ہرگز نہ چھپاؤ، جو شہادت کو چھپاتا ہے اس کا دل گناہ آلود ہے۔ اور اللہ تمھارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے‘۔ (البقرہ۔٢٨٣)
44- ٹیڑھے قلب ۔ جو لوگ فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں جان لو کہ ان کے دلوں میں ٹیڑھ ہے۔
‘جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں متشابہات ہی کے پیچھے رہتے ہیں، اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘ (ال عمران۔٧)55- دانشمند قلب ۔ جسے دل کی کجی کا خوف ہو وہ دانشمند ہے۔ (دانشمند لوگ اللہ سے دعا کرتے رہتے ہیں۔)
‘پروردگار! جب کہ تو ہمیں سیدھے راستے پر لگا چکا ہے تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کر دیجیو۔ ہمیں اپنے خزانۂ فیض سے رحمت عطا کر کہ تو ہی فیاضِ حقیقی ہے۔‘ (ال عمران ۔٨)
66 - نہ سوچنے والے قلب ۔ جو لوگ اپنے دلوں سے سوچتے نہیں وہ جہنمی ہیں۔ ‘ اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے۔‘ ‘ان کے پاس دل ہیں مگر سوچتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں مگر سنتے نہیں۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے ہوئے ہیں۔‘
77- لرز اٹھنے والے قلب ۔ اللہ کا ذکر سن کر جس کا دل لرز اٹھے وہ سچا مومن ہے۔ ‘ سچے اہل ایمان وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں، اور اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‘ (الانفال۔٢)
88- ٹھپہ لگے ہوئے قلب ۔ جو حد سے گزر جائے گا اس کے دل پر ٹھپہ لگ جائے گا (یعنی ہدایت حاصل نہ کر سکے گا)
‘اس طرح ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیتے ہیں۔‘ (یونس۔٧٤)
99- مطمئن قلب ۔ اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے، جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ (الرعد۔٢٨)
100- مجرم قلب ۔ جن کے دلوں میں اللہ کا ذکر، قلب کی ٹھنڈک اور روح کی غذا بن کر اترے وہ اہلِ ایمان کے دل ہیں مگر جن کے دلوں میں شتابہ بن کر لگے اور اسے سن کر ان کے اندر آگ بھڑک اٹھے، گویا ایک گرم سلاخ تھی کہ سینوں سے پار ہو گئی وہ مجرمین کے دل ہیں۔
‘مجرمین کے دلوں میں تو ہم اس ذکر کو اس طرح (سلاخ کی مانند) گزارتے ہیں وہ اس پر ایمان نہیں لایا کرتے‘۔ (سورہ زمر)
111- کانپ اٹھنے والے قلب ۔ اللہ کا ذکر سن کر جس کا دل کانپ اٹھے وہ مومن ہے۔
‘اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! بشارت دیجیے عاجزانہ روش اختیار کرنے والوں کو جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کا ذکر سنتے ہیں تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں۔ جو مصیبت ان پر آتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ رزق ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں‘۔ (الحجر۔٣٤-٣٥)
122- اندھےقلب ۔ جو عبرت حاصل نہ کرے، اس کا دل اندھا ہوتا ہے۔
‘کتنی ہی خطا کار بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے، اور آج وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں، کتنے ہی کنوئیں بیکار اور قصر کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے یا ان کے کان سننے والے ہوتے، حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں‘۔ (الحج۔ ٤٥-٤٦)قلبِ سلیم ۔ حشر کے دن صرف قلبِ سلیم فائدہ دے گا۔
‘(اس دن) جبکہ نہ کوئی مال فائدہ دے گا نہ اولاد۔ بجز اس کے کہ کوئی شخص قلبِ سلیم لئے ہوئے اللہ کے حضور ہو‘۔ (الشعراء۔ ٨٨-٨٩)
144- بے ایمان قلب ۔ خدائے وحدہ لاشریک کا ذکر سن کر جس کا دل کڑھنے لگے سمجھ لو کہ وہ بے ایمان اور منکرِ آخرت ہے۔
‘جب اکیلے خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والے کے دل کڑھنے لگتے ہیں اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں‘۔ (الزمر۔٤٥)
155- متکبر قلب ۔ اللہ ہر متکبر اور جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے۔
‘اس طرح ان سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے، جو حد سے گزرنے والے اور شکی ہوتے ہیں۔ اور اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں۔ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند یا دلیل آئی ہو یہ رویہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک سخت مبغوض ہے۔ اس طرح اللہ ہر متکبر اور عیار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے‘۔ (المومن ٣٤-٣٥)
166- ایمان والے قلب ۔ جن لوگوں کے دل اللہ کے ذکر پر پگھلتے ہیں، وہ اللہ والے ہیں۔
،کیا ایمان لانے والوں کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے پگھلیں اور اس کے نازل کردہ حق کے سامنے جھکیں۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں، جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی، پھر ایک لمبی مدت ان پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور آج ان میں سے اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں‘۔ (الحدید١٦)
عبيداللّٰه ثقفي
No comments:
Post a Comment