Sabse Pyara Amal Kaun Sa Hai?
صاحب خلق عظیم، رسول رحمت اور نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
[[البر حسن الخلق...]]
نیکی "حسن اخلاق" ہے۔ (صحیح مسلم:2553)
یہ بہت ہی جامع اور مانع کلام ہے، ایک ایسا کلام جس کے الفاظ بہت کم اور مختصر لیکن معانی بہت زیادہ اور عظیم ہیں، اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم خصوصیات میں سے ہیں۔
دین اسلام حسن اخلاق کا دوسرا نام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد ہی مکارم اخلاق کی تکمیل ہے۔
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق کے عظیم درجے پر فائز تھے۔
حسن اخلاق صرف بندوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ اللہ کے ساتھ بھی مطلوب ہے۔
اللہ کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے کہ شرح صدر اور خوش دلی کے ساتھ اس کی بنائی ہوئی تقدیر اور کئے گئے فیصلوں کو مانا جائے، اس کے بھیجے ہوئے دین اور شریعت کو تسلیم کیا جائے اور اس کے مقرر کردہ عقائد واحکام کو عمل میں لایا جائے، اور اس تعلق سے سینے میں کوئی تنگی اور دل میں کوئی حرج نہ محسوس کیا جائے۔۔۔
بندوں کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے ان کے ساتھ خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی سے ساتھ پیش آیا جائے، انہیں تکلیف دینے اور نقصان پہنچانے سے باز رہا جائے، ان کی ایذا رسانیوں اور بد سلوکیوں پر صبر وتحمل اور عفو ودرگزر سے کام لیا جائے، اور ان کے ساتھ معاملات میں نرمی وآسانی برتی جائے نیز سخاوت وایثار، اعلی ظرفی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا جائے۔
دینی، دعوتی، اصلاحی اور تربیتی کاموں میں بوقت حاجت اور بقدر ضرورت سختی برتنا حسن اخلاق کے منافی نہیں ہے۔
اے اللہ! ہم سب کو حسن اخلاق کی دولت سے مالا مال کر دے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
[[البر حسن الخلق...]]
نیکی "حسن اخلاق" ہے۔ (صحیح مسلم:2553)
یہ بہت ہی جامع اور مانع کلام ہے، ایک ایسا کلام جس کے الفاظ بہت کم اور مختصر لیکن معانی بہت زیادہ اور عظیم ہیں، اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم خصوصیات میں سے ہیں۔
دین اسلام حسن اخلاق کا دوسرا نام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد ہی مکارم اخلاق کی تکمیل ہے۔
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق کے عظیم درجے پر فائز تھے۔
حسن اخلاق صرف بندوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ اللہ کے ساتھ بھی مطلوب ہے۔
اللہ کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے کہ شرح صدر اور خوش دلی کے ساتھ اس کی بنائی ہوئی تقدیر اور کئے گئے فیصلوں کو مانا جائے، اس کے بھیجے ہوئے دین اور شریعت کو تسلیم کیا جائے اور اس کے مقرر کردہ عقائد واحکام کو عمل میں لایا جائے، اور اس تعلق سے سینے میں کوئی تنگی اور دل میں کوئی حرج نہ محسوس کیا جائے۔۔۔
بندوں کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے ان کے ساتھ خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی سے ساتھ پیش آیا جائے، انہیں تکلیف دینے اور نقصان پہنچانے سے باز رہا جائے، ان کی ایذا رسانیوں اور بد سلوکیوں پر صبر وتحمل اور عفو ودرگزر سے کام لیا جائے، اور ان کے ساتھ معاملات میں نرمی وآسانی برتی جائے نیز سخاوت وایثار، اعلی ظرفی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا جائے۔
دینی، دعوتی، اصلاحی اور تربیتی کاموں میں بوقت حاجت اور بقدر ضرورت سختی برتنا حسن اخلاق کے منافی نہیں ہے۔
اے اللہ! ہم سب کو حسن اخلاق کی دولت سے مالا مال کر دے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
- Rab Aur BAnde Ke Bich wasta.(Part 1,2)
- Rab Ar Bande Ke Bich ki doori. (Part 03)
- Rab Aur BAnde Ke Bich Doori. (Part 04)
- Rab Aur Bande Ke Bich Ki Doori. (Part 05)
- RAb Aur BAnde Ke Bich Ki Doori (Dumiya Me Minister se milne ke liye hme Uske Secratery se milna Hota hai To Kya Allah Direct Dua KAise Qabool karega (Part 06)
- Rab Aur BAnde Ke Bich Ki Doori. (Part 07)
- Allah Aur Uske BAnde Ke DArmiyani Wasta. (Part 09)
- Rab Aur Uske BAnde KA DArmiyani wasta. (Part 08)
Amir Muawiya RAziAllahu Anhu KAun They? - Kya Islam TAlwar Se FAila HAi??? (Part 07)
- Insaan Kya HAi? Shaitan YA FArishta
No comments:
Post a Comment