Bar-Bar Hajj Aur Umra Karna
رزق میں کشادگی کے شرعی اسباب (Part 17)
17- بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحجة المبرورة إلا الجنة."*(سنن الترمذي:810)
"حج اور عمرہ میں متابعت کرو کیونکہ یہ دونوں فقر و محتاجی اور گناہوں کو ویسے ہی دور کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہے۔
نوٹ: Zindagi Me Kitni BAr Hajj KArni Chahiye
حج اور عمرہ میں متابعت سے مراد ہے:
کثرت سے یا بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا۔
پے در پے یا یکے بعد دیگرے حج اور عمرہ ادا کرنا یعنی حج کی ادائیگی کے بعد عمرہ ادا کرنے کی تیاری کرنا اور عمرہ ادا کرنے کے بعد حج کی ادائیگی کی تیاری کرنا۔
*یہاں فقر سے دونوں قسم کا فقر مراد ہے، ظاہری فقر جو مال سے دور ہوتا ہے اور باطنی فقر جو دل کی بے نیازی سے دور ہوتا ہے اور الحمد للہ حج وعمرہ سے دونوں ہی فقر دور ہوتا ہے۔
✍ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا دینی اور دنیاوی دونوں اعتبار سے خیر وبرکت کا باعث ہے۔ اس عمل سے گناہ بھی مٹتے ہیں اور فقر و فاقہ بھی دور ہوتا ہے۔
✍ بڑے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں انعام واکرام کے مستحق بنتے ہیں۔
✍ اور بڑے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو استطاعت کے باوجود زندگی میں ایک بار بھی حج اور عمرہ ادا کرنے کی سعادت حاصل نہیں کر پاتے اور اس طرح نہ صرف اس کے اجر وثواب سے محروم ہوتے ہیں بلکہ گناہ کبیرہ کے بھی مرتکب ہوتے ہیں۔
✍ کتنے افسوس کی بات ہے کہ بعض مسلمان اپنے مال سے زندگی کی ساری ضروریات ہی نہیں کمالیات بھی پوری کر لیتے ہیں، جائز ہی نہیں ناجائز خواہشات کی بھی تکمیل کر لیتے ہیں، ان کے پاس بینک بیلینس ہوتا ہے، وہ زمین جائداد، بنگلہ، گاڑی، فلیٹ، پلاٹ اور دیگر پراپرٹی کے مالک بھی ہوتے ہیں، بیوی کے لئے قیمتی زیورات، بچوں کی اعلی تعلیم، اور بچیوں کی پر تکلف شادی کا انتظام بھی کرتے ہیں، گویا کہ وہ اپنی زندگی میں سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں، اگر کچھ حاصل نہیں کرتے ہیں تو بس یہ کہ حج وعمرہ کی سعادت حاصل نہیں کرتے اور اپنے آپ کو اس کے اجر عظیم سے محروم رکھتے ہیں۔
✍ اور جب تک اس کا احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے یا تو وہ غربت وافلاس کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں یا کسی ایسے سنگین مرض میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں یا کم از کم درازئی عمر کی وجہ سے اتنے کمزور ہو چکے ہوتے ہیں کہ اس کے بعد سفر کے اور مناسک ادا کرنے کے قابل نہیں رہ جاتے یا پھر موت کے قریب پہنچ چکے ہوتے ہیں۔
✍ کیا وہ نہیں جانتے یا نہیں مانتے کہ صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار حج ادا کرنا فرض ہے اور بقول بعض اہل علم عمرہ ادا کرنا بھی واجب ہے۔
✍ یا اگر وہ غربت وافلاس سے ڈرتے ہیں یا مال کے کم ہو جانے کا اندیشہ رکھتے ہیں تو جان لیں اور یقین کریں کہ حج اور عمرہ کی ادائیگی سے مال میں کمی نہیں بلکہ برکت ہوتی ہے اور فقر وفاقہ آتا نہیں بلکہ جاتا ہے۔
✍ اللہ تعالی ہم سب کو بار بار حج اور عمرہ ادا کرنے کی استطاعت اور توفیق بخشے اور بدلے میں ہمارے گناہوں کو معاف کر دے، ہمیں جنت میں داخلہ نصیب کرے، اور ہمارے رزق میں برکت وفراوانی عطا فرمائے۔
17- بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحجة المبرورة إلا الجنة."*(سنن الترمذي:810)
"حج اور عمرہ میں متابعت کرو کیونکہ یہ دونوں فقر و محتاجی اور گناہوں کو ویسے ہی دور کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہے۔
نوٹ: Zindagi Me Kitni BAr Hajj KArni Chahiye
حج اور عمرہ میں متابعت سے مراد ہے:
کثرت سے یا بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا۔
پے در پے یا یکے بعد دیگرے حج اور عمرہ ادا کرنا یعنی حج کی ادائیگی کے بعد عمرہ ادا کرنے کی تیاری کرنا اور عمرہ ادا کرنے کے بعد حج کی ادائیگی کی تیاری کرنا۔
*یہاں فقر سے دونوں قسم کا فقر مراد ہے، ظاہری فقر جو مال سے دور ہوتا ہے اور باطنی فقر جو دل کی بے نیازی سے دور ہوتا ہے اور الحمد للہ حج وعمرہ سے دونوں ہی فقر دور ہوتا ہے۔
✍ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بار بار حج اور عمرہ ادا کرنا دینی اور دنیاوی دونوں اعتبار سے خیر وبرکت کا باعث ہے۔ اس عمل سے گناہ بھی مٹتے ہیں اور فقر و فاقہ بھی دور ہوتا ہے۔
✍ بڑے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں انعام واکرام کے مستحق بنتے ہیں۔
✍ اور بڑے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو استطاعت کے باوجود زندگی میں ایک بار بھی حج اور عمرہ ادا کرنے کی سعادت حاصل نہیں کر پاتے اور اس طرح نہ صرف اس کے اجر وثواب سے محروم ہوتے ہیں بلکہ گناہ کبیرہ کے بھی مرتکب ہوتے ہیں۔
✍ کتنے افسوس کی بات ہے کہ بعض مسلمان اپنے مال سے زندگی کی ساری ضروریات ہی نہیں کمالیات بھی پوری کر لیتے ہیں، جائز ہی نہیں ناجائز خواہشات کی بھی تکمیل کر لیتے ہیں، ان کے پاس بینک بیلینس ہوتا ہے، وہ زمین جائداد، بنگلہ، گاڑی، فلیٹ، پلاٹ اور دیگر پراپرٹی کے مالک بھی ہوتے ہیں، بیوی کے لئے قیمتی زیورات، بچوں کی اعلی تعلیم، اور بچیوں کی پر تکلف شادی کا انتظام بھی کرتے ہیں، گویا کہ وہ اپنی زندگی میں سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں، اگر کچھ حاصل نہیں کرتے ہیں تو بس یہ کہ حج وعمرہ کی سعادت حاصل نہیں کرتے اور اپنے آپ کو اس کے اجر عظیم سے محروم رکھتے ہیں۔
✍ اور جب تک اس کا احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے یا تو وہ غربت وافلاس کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں یا کسی ایسے سنگین مرض میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں یا کم از کم درازئی عمر کی وجہ سے اتنے کمزور ہو چکے ہوتے ہیں کہ اس کے بعد سفر کے اور مناسک ادا کرنے کے قابل نہیں رہ جاتے یا پھر موت کے قریب پہنچ چکے ہوتے ہیں۔
✍ کیا وہ نہیں جانتے یا نہیں مانتے کہ صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار حج ادا کرنا فرض ہے اور بقول بعض اہل علم عمرہ ادا کرنا بھی واجب ہے۔
✍ یا اگر وہ غربت وافلاس سے ڈرتے ہیں یا مال کے کم ہو جانے کا اندیشہ رکھتے ہیں تو جان لیں اور یقین کریں کہ حج اور عمرہ کی ادائیگی سے مال میں کمی نہیں بلکہ برکت ہوتی ہے اور فقر وفاقہ آتا نہیں بلکہ جاتا ہے۔
✍ اللہ تعالی ہم سب کو بار بار حج اور عمرہ ادا کرنے کی استطاعت اور توفیق بخشے اور بدلے میں ہمارے گناہوں کو معاف کر دے، ہمیں جنت میں داخلہ نصیب کرے، اور ہمارے رزق میں برکت وفراوانی عطا فرمائے۔
Hajj Ki Adayegi Me Der NAHi KAre
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment