Ashra Zulhijja Ke 10 Dino Ki Fazilat
عشرہ ذی الحجہ سے مراد ماہ ذو الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔
اس سے پہلے ان دنوں کی اہمیت اور فضیلت کا بیان ہو چکا ہے۔
جس میں ہم نے یہ جانا تھا کہ یہ دن سال بھر کے تمام دنوں میں سب سے افضل اور سب سے زیادہ عظیم ہیں۔
اور یہ کہ ان دنوں میں کئے جانے والے اعمال اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ، سب سے زیادہ پاکیزہ اور سب سے زیادہ اجر وثواب کے حامل ہیں۔
اور یہ بھی کہ ان دنوں بلا استثناء تمام قسم کی اسلامی عبادتیں اور نیکیاں جمع ہو جاتی ہیں جو کہ ان دنوں کی منفرد خصوصیات میں سے ہے۔
اب آئیے ہم یہ جانتے ہیں کہ فضیلت والے ان دس دنوں کے مسنون اعمال کیا ہیں؟ اور وہ کون سے نیک اعمال ہیں جنہیں ان دنوں انجام دینے کی شریعت میں باضابطہ طور پر خصوصی ہدایات آئی ہیں۔
تو ان دس دنوں میں جو اعمال مسنون ہیں اور جن کی بابت شریعت میں خصوصی ہدایات آئی ہیں اور جن کا ہم مسلمانوں کو خصوصی اہتمام کرنا چاہئے وہ یہ ہیں:
✍ ذکر الہی:
ذکر الہی اللہ تعالی کی معیت، قربت اور محبت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور ان دس دنوں میں اس کی خصوصی تاکید آئی ہے، جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"ويذكروا اسم الله في أيام معلومات"*(سورة الحج:28)
*"اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں۔"*
بعض مفسرین کے مطابق ان مقررہ دنوں سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔
معلوم ہوا کہ ان دس دنوں میں ذکر الہی کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔
✍ خاص طور سے "لا الہ الا اللہ" "اللہ اکبر" اور "الحمد للہ" جیسے اذکار کثرت سے پڑھنا چاہئے، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
*"...فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد"*(مسند أحمد:6154)
*"۔۔۔تو تم ان دنوں میں تہلیل یعنی"لا الہ الا اللہ" تکبیر یعنی"اللہ اکبر" اور تحمید یعنی"الحمد للہ" کثرت سے پڑھا کرو۔"*
حضرت ابن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ان دنوں میں بازار جاتے اور بلند آواز سے تکبیریں پڑھتے، انہیں دیکھ کر دوسرے لوگ بھی تکبیریں پڑھنا شروع کر دیتے۔(دیکھئے: صحیح بخاری: کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام التشریق)
*نوٹ: تکبیرات کے مشہور صیغے اور الفاظ یہ ہیں:
-الله أكبر الله أكبر أكبر الله كبيرا.
-الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد.
-الله أكبر الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد.
*نوٹ:* تکبیریں ہر شخص کو انفرادی طور پر پڑھنی چاہئے، اجتماعی طور پر تکبیریں پڑھنا مشروع نہیں ہے۔
✍ روزہ رکھنا:
روزہ ایک بے مثال عمل ہے اور اس کا اجر بے حساب ہے، یہ گناہوں کی مغفرت اور جہنم سے آزادی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
ذی الحجہ کی 1 تاریخ سے 9 تاریخ تک پورے نو دنوں کے روزے رکھنا مستحب ہے، چناچہ حدیث میں ہے کہ:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم تسع ذي الحجة..."*(سنن أبو داود:2437)
یعنی "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذو الحجہ کے ابتدائی نو دن روزہ رکھتے تھے۔"
اور عرفہ کے دن یعنی 9 ذی الحجہ کو روزہ رکھنے کی خصوصی فضیلت آئی ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
"صوم يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده."*
یعنی "عرفہ کے دن کے روزہ کے بارے میں مجھے اللہ سے امید ہے کہ وہ پچھلے (ایک) سال اور اگلے (ایک) سال کے گناہوں کو مٹا دےگا۔"*
نوٹ: عرفہ کا روزہ حاجی کے لئے مستحب نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ میں وقوف فرما تھے تو روزہ کی حالت میں نہیں تھے۔
حج کرنا:
حج اسلام کا اہک اہم رکن ہے، اور ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے، یہ ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل ہے، اس سے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، یہ فقر و محتاجی کو دور کرتا ہے، اور اس کا بدلہ جنت ہے۔
حج ان دنوں کا خاص عمل ہے جو سال کے بقیہ دنوں میں نہیں کیا جا سکتا، چنانچہ سنت کے مطابق 8 ذو الحجہ کو باضابطہ حج کی کاروائی شروع ہو جاتی ہے۔ اس دن حجاج کرام منی تشریف لے جاتے ہیں، اور وہاں دن کا بقیہ حصہ اور 9 ذی الحجہ کی رات گذارتے ہیں اور ظہر تا فجر پانچوں نمازیں ادا کرتے ہیں۔ پھر 9 ذی الحجہ کو صبح میں عرفہ کے لئے روانہ ہوتے ہیں اور وہاں دن بھر وقوف کرتے ہیں، پھر 10 ذی الحجہ کی رات مزدلفہ میں گزارتے ہیں اور صبح منی آ کر جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہیں، حج کی قربانی کرتے یا کرواتے ہیں، سر کے بال منڈواتے یا کٹواتے ہیں، اور پھر احرام سے حلال ہو کر مکہ جاتے ہیں اور طواف افاضہ اور حج کی سعی کرتے ہیں۔
✍ عید کی نماز پڑھنا:
عید الاضحی کی نماز جو کہ واجب یا کم از کم سنت مؤکدہ ہے اور ایک عظیم اسلامی شعار ہے ذی الحجہ کی 10 تاریخ کو ادا کی جاتی ہے۔
✍ قربانی کرنا:
ذی الحجہ کی 10 تاریخ یوم قربانی ہے اور یہ قربانی کا پہلا دن ہے۔ ہر سال ہر صاحب استطاعت مسلم اہل خانہ کو قربانی کرنی چاہئے۔ کیونکہ یہ قربت الہ
اس سے پہلے ان دنوں کی اہمیت اور فضیلت کا بیان ہو چکا ہے۔
جس میں ہم نے یہ جانا تھا کہ یہ دن سال بھر کے تمام دنوں میں سب سے افضل اور سب سے زیادہ عظیم ہیں۔
اور یہ کہ ان دنوں میں کئے جانے والے اعمال اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ، سب سے زیادہ پاکیزہ اور سب سے زیادہ اجر وثواب کے حامل ہیں۔
اور یہ بھی کہ ان دنوں بلا استثناء تمام قسم کی اسلامی عبادتیں اور نیکیاں جمع ہو جاتی ہیں جو کہ ان دنوں کی منفرد خصوصیات میں سے ہے۔
اب آئیے ہم یہ جانتے ہیں کہ فضیلت والے ان دس دنوں کے مسنون اعمال کیا ہیں؟ اور وہ کون سے نیک اعمال ہیں جنہیں ان دنوں انجام دینے کی شریعت میں باضابطہ طور پر خصوصی ہدایات آئی ہیں۔
تو ان دس دنوں میں جو اعمال مسنون ہیں اور جن کی بابت شریعت میں خصوصی ہدایات آئی ہیں اور جن کا ہم مسلمانوں کو خصوصی اہتمام کرنا چاہئے وہ یہ ہیں:
✍ ذکر الہی:
ذکر الہی اللہ تعالی کی معیت، قربت اور محبت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور ان دس دنوں میں اس کی خصوصی تاکید آئی ہے، جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"ويذكروا اسم الله في أيام معلومات"*(سورة الحج:28)
*"اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں۔"*
بعض مفسرین کے مطابق ان مقررہ دنوں سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔
معلوم ہوا کہ ان دس دنوں میں ذکر الہی کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔
✍ خاص طور سے "لا الہ الا اللہ" "اللہ اکبر" اور "الحمد للہ" جیسے اذکار کثرت سے پڑھنا چاہئے، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
*"...فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد"*(مسند أحمد:6154)
*"۔۔۔تو تم ان دنوں میں تہلیل یعنی"لا الہ الا اللہ" تکبیر یعنی"اللہ اکبر" اور تحمید یعنی"الحمد للہ" کثرت سے پڑھا کرو۔"*
حضرت ابن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ان دنوں میں بازار جاتے اور بلند آواز سے تکبیریں پڑھتے، انہیں دیکھ کر دوسرے لوگ بھی تکبیریں پڑھنا شروع کر دیتے۔(دیکھئے: صحیح بخاری: کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام التشریق)
*نوٹ: تکبیرات کے مشہور صیغے اور الفاظ یہ ہیں:
-الله أكبر الله أكبر أكبر الله كبيرا.
-الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد.
-الله أكبر الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد.
*نوٹ:* تکبیریں ہر شخص کو انفرادی طور پر پڑھنی چاہئے، اجتماعی طور پر تکبیریں پڑھنا مشروع نہیں ہے۔
✍ روزہ رکھنا:
روزہ ایک بے مثال عمل ہے اور اس کا اجر بے حساب ہے، یہ گناہوں کی مغفرت اور جہنم سے آزادی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
ذی الحجہ کی 1 تاریخ سے 9 تاریخ تک پورے نو دنوں کے روزے رکھنا مستحب ہے، چناچہ حدیث میں ہے کہ:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم تسع ذي الحجة..."*(سنن أبو داود:2437)
یعنی "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذو الحجہ کے ابتدائی نو دن روزہ رکھتے تھے۔"
اور عرفہ کے دن یعنی 9 ذی الحجہ کو روزہ رکھنے کی خصوصی فضیلت آئی ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
"صوم يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده."*
یعنی "عرفہ کے دن کے روزہ کے بارے میں مجھے اللہ سے امید ہے کہ وہ پچھلے (ایک) سال اور اگلے (ایک) سال کے گناہوں کو مٹا دےگا۔"*
نوٹ: عرفہ کا روزہ حاجی کے لئے مستحب نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ میں وقوف فرما تھے تو روزہ کی حالت میں نہیں تھے۔
حج کرنا:
حج اسلام کا اہک اہم رکن ہے، اور ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے، یہ ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل ہے، اس سے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، یہ فقر و محتاجی کو دور کرتا ہے، اور اس کا بدلہ جنت ہے۔
حج ان دنوں کا خاص عمل ہے جو سال کے بقیہ دنوں میں نہیں کیا جا سکتا، چنانچہ سنت کے مطابق 8 ذو الحجہ کو باضابطہ حج کی کاروائی شروع ہو جاتی ہے۔ اس دن حجاج کرام منی تشریف لے جاتے ہیں، اور وہاں دن کا بقیہ حصہ اور 9 ذی الحجہ کی رات گذارتے ہیں اور ظہر تا فجر پانچوں نمازیں ادا کرتے ہیں۔ پھر 9 ذی الحجہ کو صبح میں عرفہ کے لئے روانہ ہوتے ہیں اور وہاں دن بھر وقوف کرتے ہیں، پھر 10 ذی الحجہ کی رات مزدلفہ میں گزارتے ہیں اور صبح منی آ کر جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہیں، حج کی قربانی کرتے یا کرواتے ہیں، سر کے بال منڈواتے یا کٹواتے ہیں، اور پھر احرام سے حلال ہو کر مکہ جاتے ہیں اور طواف افاضہ اور حج کی سعی کرتے ہیں۔
✍ عید کی نماز پڑھنا:
عید الاضحی کی نماز جو کہ واجب یا کم از کم سنت مؤکدہ ہے اور ایک عظیم اسلامی شعار ہے ذی الحجہ کی 10 تاریخ کو ادا کی جاتی ہے۔
✍ قربانی کرنا:
ذی الحجہ کی 10 تاریخ یوم قربانی ہے اور یہ قربانی کا پہلا دن ہے۔ ہر سال ہر صاحب استطاعت مسلم اہل خانہ کو قربانی کرنی چاہئے۔ کیونکہ یہ قربت الہ
ی کا ذریعہ، سنت ابراہیمی کی یادگار اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔
*نوٹ: 10 ذی الحجہ کو نماز عید اور رسم قربانی کی ادائیگی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
*"إن أول ما نبدأ به في يومنا هذا نصلي، ثم نرجع فننحر، من فعله فقد أصاب سنتنا..."*(صحيح البخاري:5545)
*"آج کے دن ہم سب سے پہلے نماز عید پڑھیں گے، پھر واپس لوٹ کر قربانی کریں گے، جس شخص نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا۔"*
✍ ان دنوں کئے جانے اعمال میں گناہوں سے بچنا بھی ایک عظیم عمل ہے، کیونکہ یہ حرمت والے دن ہیں اور ان میں گناہوں سے بچنے کی خصوصی تاکید آئی ہے اور بقول بعض اہل علم ان دنوں نیکیوں کی عظمت کے ساتھ گناہوں کی سنگینی بھی بڑھ جاتی ہے۔
ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں مذکورہ بالا خصوصی اعمال کے علاوہ دیگر تمام نیک اعمال کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، کیونکہ یہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کے دن ہیں اور ان دنوں میں کی جانے والی نیکیاں اللہ کو سب سے زیادہ پسند، اس کی نظر میں سب سے زیادہ پاکیزہ اور سب سے زیادہ اجر وثواب کی حامل ہیں۔
✍ چنانچہ ان دنوں پابندئ وقت اور اخلاص و خشوع کے ساتھ سنت نبوی کے مطابق پنجوقتہ نمازوں کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس لئے کہ نماز دین کا ستون اور اسلام کا دوسرا سب سے بڑا رکن ہے، جو ایمان اور کفر کے درمیان حد فاصل ہے، جو مومن کی معراج ہے، قیامت کے دن جس کا بندے سے سب سے پہلے حساب لیا جائےگا اور جس کی درستگی اور قبولیت پر کامیابی اور دیگر اعمال کی قبولیت کا دارومدار ہوگا۔
✍ ان دنوں فرض کے علاوہ نفلی نمازوں کا بھی اچھا خاصا اہتمام کرنا چاہئے جیسے سنت مؤكده و غیر مؤكده نمازیں، اشراق کی نماز، تہجد کی نماز، وتر کی نماز وغیرہ تاکہ مزید قربت و محبت الہی حاصل ہو۔
✍ اسی طرح صدقات وخیرات، انفاق فی سبیل اللہ، احسان و صلہ رحمی، عمرہ، طواف، تلاوت و دعا، توبہ و استغفار، طلب علم دین، دعوت و تبلیغ اور خدمت خلق وغیرہ کا بھی ان دنوں خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔
سلف صالحین ان دس دنوں کی بڑی قدر کیا کرتے تھے۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے بارے میں آتا ہے وہ ان دنوں نیک اعمال میں خوب محنت کرتے۔ (دیکھئے:الترغیب والترھیب:2/198)
اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ان فضیلت اور عظمت والے دنوں کو غنیمت جانیں، اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں اور نیکیوں کے کرنے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کریں۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
*نوٹ: 10 ذی الحجہ کو نماز عید اور رسم قربانی کی ادائیگی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
*"إن أول ما نبدأ به في يومنا هذا نصلي، ثم نرجع فننحر، من فعله فقد أصاب سنتنا..."*(صحيح البخاري:5545)
*"آج کے دن ہم سب سے پہلے نماز عید پڑھیں گے، پھر واپس لوٹ کر قربانی کریں گے، جس شخص نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا۔"*
✍ ان دنوں کئے جانے اعمال میں گناہوں سے بچنا بھی ایک عظیم عمل ہے، کیونکہ یہ حرمت والے دن ہیں اور ان میں گناہوں سے بچنے کی خصوصی تاکید آئی ہے اور بقول بعض اہل علم ان دنوں نیکیوں کی عظمت کے ساتھ گناہوں کی سنگینی بھی بڑھ جاتی ہے۔
ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں مذکورہ بالا خصوصی اعمال کے علاوہ دیگر تمام نیک اعمال کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، کیونکہ یہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کے دن ہیں اور ان دنوں میں کی جانے والی نیکیاں اللہ کو سب سے زیادہ پسند، اس کی نظر میں سب سے زیادہ پاکیزہ اور سب سے زیادہ اجر وثواب کی حامل ہیں۔
✍ چنانچہ ان دنوں پابندئ وقت اور اخلاص و خشوع کے ساتھ سنت نبوی کے مطابق پنجوقتہ نمازوں کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس لئے کہ نماز دین کا ستون اور اسلام کا دوسرا سب سے بڑا رکن ہے، جو ایمان اور کفر کے درمیان حد فاصل ہے، جو مومن کی معراج ہے، قیامت کے دن جس کا بندے سے سب سے پہلے حساب لیا جائےگا اور جس کی درستگی اور قبولیت پر کامیابی اور دیگر اعمال کی قبولیت کا دارومدار ہوگا۔
✍ ان دنوں فرض کے علاوہ نفلی نمازوں کا بھی اچھا خاصا اہتمام کرنا چاہئے جیسے سنت مؤكده و غیر مؤكده نمازیں، اشراق کی نماز، تہجد کی نماز، وتر کی نماز وغیرہ تاکہ مزید قربت و محبت الہی حاصل ہو۔
✍ اسی طرح صدقات وخیرات، انفاق فی سبیل اللہ، احسان و صلہ رحمی، عمرہ، طواف، تلاوت و دعا، توبہ و استغفار، طلب علم دین، دعوت و تبلیغ اور خدمت خلق وغیرہ کا بھی ان دنوں خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔
سلف صالحین ان دس دنوں کی بڑی قدر کیا کرتے تھے۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے بارے میں آتا ہے وہ ان دنوں نیک اعمال میں خوب محنت کرتے۔ (دیکھئے:الترغیب والترھیب:2/198)
اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ان فضیلت اور عظمت والے دنوں کو غنیمت جانیں، اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں اور نیکیوں کے کرنے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کریں۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
ज़ुलहिज्जा के प्रथम दस दिनों के मसनून आमाल
इस से पहले ज़ुलहिज्जा के प्रथम दस दिनों की अहमियत और फज़ीलत का बयान हो चूका है |
जिसमें हम ने यह जाना था कि यह दिन साल भर के तमाम दिनों में सबसे बेहतर और सबसे महान हैं
और यह कि इन दिनों में किया जाने वाला अमल अल्लाह के नज़दीक सबसे ज़्यादा पसंदीदा, सबसे ज़्यादा पाकीज़ा और सबसे ज़्यादा अज्र व सवाब वाला है और यह भी कि इन दोनों समस्त प्रकार की इस्लामी इबादतें और नेकियां जमा हो जाती हैं जो कि इन दिनों की अद्वितीय विशेषताओं में से है |
अब आइए हम यह जानते हैं कि इन मुबारक दिनों के मसनून आमाल क्या है ? और वह कौन सी नेकियां है जिन्हें इन दिनों अंजाम देने के शरीअत में बाक़ायदा विशेष निर्देश दिए गए हैं |
तो इन दस दिनों में जो आमाल मसनून हैं और जिनके बारे में शरीअत में विशेष निर्देश आए और जिनका हम मुसलमानों को ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए, वह यह हैं |
✍ज़िक्रे इलाही:
ज़िक्रे इलाही अल्लाह का साथ, नज़दीकी और मुहब्बत हासिल करने का बेहतरीन ज़रिया है और इन दस दिनों में इसकी ख़ुसूसी ताकीद आई है, जैसाकि अल्लाह तआला का फ़रमान है:
"ويذكروا اسم الله في أيام معلومات"*(سورة الحج:28)
“और इन निर्धारित दिनों में अल्लाह के नाम का ज़िक्र करो”|
अनेक मुफ़स्सेरीन के विचार में इन निर्धारित दिनों से मुराद ज़ुलहिज्जा के प्रथम दस दिन हैं |
मालूम हुआ कि इन दस दिनों में ज़िक्रे इलाही का ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए |
✍विशेष रूप से “ला इला ह इल्लल्लाह” “अल्लाहु अकबर” और “अलहमदु लिल्लाह” जैसे अज़कार ज़्यादा से ज़्यादा पढ़ना चाहिए, जैसाकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है:
"...فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد"*(مسند أحمد:6154)
“...तो तुम इन दिनों में तहलील यानी “ला इला ह इल्लल्लाह” तकबीर यानी “अल्लाहु अकबर” और तहमीद यानी “अलहमदु लिल्लाह” ज़्यादा से ज़्यादा पढ़ा करो"।
और हज़रत इब्ने उमर और हज़रत अबू हुरैरह रज़ियल्लाहु अन्हुमा के बारे में आता है कि वे इन दिनों में बाज़ार जाते और बुलंद आवाज़ से तकबीरें पढ़ते, और उन्हें देख कर दूसरे लोग भी तकबीरें पढ़ना शुरू कर देते”|
*नोट: तकबीरात के मशहूर अलफ़ाज़ यह हैं:
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर कबीरा |
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, ला इला ह इल्लल्लाह, वल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, व लिल्लाहिलहम्द |
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, ला इला ह इल्लल्लाह, वल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, व लिल्लाहिलहम्द |
नोट: तकबीरें हर आदमी को व्यक्तिगत रूप से पढ़नी चाहिए, सामूहिक रूप से तकबीरें पढ़ना दुरुस्त नहीं है |
✍रोज़ा रखना:
रोज़ा एक बेमिसाल अमल है और उसका सवाब बेहिसाब है, यह गुनाहों की माफ़ी और जहन्नम से आज़ादी का बहुत अहम ज़रिया है|
ज़ुलहिज्जा की १ तारीख़ से ९ तारीख़ तक पूरे नौ दिनों के रोज़े रखना मसनून है, चुनांचे हदीस में है कि:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم تسع ذي الحجة..."*(سنن أبو داود:2437)
यानी “रसूलुल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ज़ुलहिज्जा के शुरू के नौ दिन रोज़ा रखते थे”|*
और अरफ़ा के दिन यानी ज़ुलहिज्जा को रोज़ा रखने की ख़ुसूसी फज़ीलत आई है, चुनांचे नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है कि:
"صوم يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده."
यानी “अरफ़ा के दिन रोज़ा के बारे में मुझे अल्लाह से उम्मीद है कि वह पिछले (एक) साल और अगले (एक) साल के गुनाहों को मिटा देगा”|
नोट: अरफ़ा का रोज़ा हाजी के लिए मसनून नहीं नहीं है, क्योंकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम हज्जतुल वदा में अरफ़ा में ठहरे थे तो रोज़े की हालत में नहीं थे |
✍हज करना:
हज इस्लाम का एक अहम रुक्न है और उसकी ताक़त रखने वाले हर मुसलमान पर ज़िन्दगी में एक बार फ़र्ज़ है | यह ईमान और जिहाद के बाद सबसे अफ़ज़ल अमल है, इससे पिछले गुनाह माफ़ हो जाते हैं, यह ग़रीबी दूर करता और इसका बदला जन्नत है।
हज इन दिनों का ख़ास अमल है जो साल के बाक़ी दिनों में नहीं किया जा सकता, चुनांचे सुन्नत के मुताबिक़ ज़ुलहिज्जा की ८ तारीख़ से बाक़ाएदा हज की कार्यवाही शुरू हो जाती है, उस दिन हाजी मिना तशरीफ़ ले जाते हैं और वहां दिन का बाक़ी हिस्सा और ९ तारीख़ की रात गुज़ारते हैं और ज़ुहर, अस्र, मग़रिब, इशा और फ़ज्र की नमाज़ अदा करते हैं | फिर ९ तारीख़ को सुबह में अरफ़ा के लिए रवाना हो जाते हैं और वहां दिन भर ठहरते हैं | फिर १० तारीख़ की रात मुज़दलिफ़ा में गुज़रते हैं | फिर सुबह मिना आकर जमरतुल अक़बा को कंकरियां मारते हैं, क़ुर्बानी करते या करवाते हैं, सिर के बाल मुंडवाते या कटवाते हैं और फिर एहराम से हलाल होकर मक्का जाते हैं और तवाफ़े इफ़ाज़ा और सई करते हैं |
✍ईद की नमाज़ पढ़ना:
ईदुल अज़हा की नमाज़ जो कि वाजिब या सुन्नते मुअक्कदा और इस्लाम का एक अज़ीम शिआर है ज़ुलहिज्जा की १० तारीख़ को अदा की जाती है |
✍क़ुर्बानी करना:
ज़ुलहिज्जा की दस तारीख़ को क़ुर्बानी की रस्म अदा की जाती है
जिसमें हम ने यह जाना था कि यह दिन साल भर के तमाम दिनों में सबसे बेहतर और सबसे महान हैं
और यह कि इन दिनों में किया जाने वाला अमल अल्लाह के नज़दीक सबसे ज़्यादा पसंदीदा, सबसे ज़्यादा पाकीज़ा और सबसे ज़्यादा अज्र व सवाब वाला है और यह भी कि इन दोनों समस्त प्रकार की इस्लामी इबादतें और नेकियां जमा हो जाती हैं जो कि इन दिनों की अद्वितीय विशेषताओं में से है |
अब आइए हम यह जानते हैं कि इन मुबारक दिनों के मसनून आमाल क्या है ? और वह कौन सी नेकियां है जिन्हें इन दिनों अंजाम देने के शरीअत में बाक़ायदा विशेष निर्देश दिए गए हैं |
तो इन दस दिनों में जो आमाल मसनून हैं और जिनके बारे में शरीअत में विशेष निर्देश आए और जिनका हम मुसलमानों को ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए, वह यह हैं |
✍ज़िक्रे इलाही:
ज़िक्रे इलाही अल्लाह का साथ, नज़दीकी और मुहब्बत हासिल करने का बेहतरीन ज़रिया है और इन दस दिनों में इसकी ख़ुसूसी ताकीद आई है, जैसाकि अल्लाह तआला का फ़रमान है:
"ويذكروا اسم الله في أيام معلومات"*(سورة الحج:28)
“और इन निर्धारित दिनों में अल्लाह के नाम का ज़िक्र करो”|
अनेक मुफ़स्सेरीन के विचार में इन निर्धारित दिनों से मुराद ज़ुलहिज्जा के प्रथम दस दिन हैं |
मालूम हुआ कि इन दस दिनों में ज़िक्रे इलाही का ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए |
✍विशेष रूप से “ला इला ह इल्लल्लाह” “अल्लाहु अकबर” और “अलहमदु लिल्लाह” जैसे अज़कार ज़्यादा से ज़्यादा पढ़ना चाहिए, जैसाकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है:
"...فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد"*(مسند أحمد:6154)
“...तो तुम इन दिनों में तहलील यानी “ला इला ह इल्लल्लाह” तकबीर यानी “अल्लाहु अकबर” और तहमीद यानी “अलहमदु लिल्लाह” ज़्यादा से ज़्यादा पढ़ा करो"।
और हज़रत इब्ने उमर और हज़रत अबू हुरैरह रज़ियल्लाहु अन्हुमा के बारे में आता है कि वे इन दिनों में बाज़ार जाते और बुलंद आवाज़ से तकबीरें पढ़ते, और उन्हें देख कर दूसरे लोग भी तकबीरें पढ़ना शुरू कर देते”|
*नोट: तकबीरात के मशहूर अलफ़ाज़ यह हैं:
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर कबीरा |
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, ला इला ह इल्लल्लाह, वल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, व लिल्लाहिलहम्द |
-अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, ला इला ह इल्लल्लाह, वल्लाहु अकबर अल्लाहु अकबर, व लिल्लाहिलहम्द |
नोट: तकबीरें हर आदमी को व्यक्तिगत रूप से पढ़नी चाहिए, सामूहिक रूप से तकबीरें पढ़ना दुरुस्त नहीं है |
✍रोज़ा रखना:
रोज़ा एक बेमिसाल अमल है और उसका सवाब बेहिसाब है, यह गुनाहों की माफ़ी और जहन्नम से आज़ादी का बहुत अहम ज़रिया है|
ज़ुलहिज्जा की १ तारीख़ से ९ तारीख़ तक पूरे नौ दिनों के रोज़े रखना मसनून है, चुनांचे हदीस में है कि:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم تسع ذي الحجة..."*(سنن أبو داود:2437)
यानी “रसूलुल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ज़ुलहिज्जा के शुरू के नौ दिन रोज़ा रखते थे”|*
और अरफ़ा के दिन यानी ज़ुलहिज्जा को रोज़ा रखने की ख़ुसूसी फज़ीलत आई है, चुनांचे नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है कि:
"صوم يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده."
यानी “अरफ़ा के दिन रोज़ा के बारे में मुझे अल्लाह से उम्मीद है कि वह पिछले (एक) साल और अगले (एक) साल के गुनाहों को मिटा देगा”|
नोट: अरफ़ा का रोज़ा हाजी के लिए मसनून नहीं नहीं है, क्योंकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम हज्जतुल वदा में अरफ़ा में ठहरे थे तो रोज़े की हालत में नहीं थे |
✍हज करना:
हज इस्लाम का एक अहम रुक्न है और उसकी ताक़त रखने वाले हर मुसलमान पर ज़िन्दगी में एक बार फ़र्ज़ है | यह ईमान और जिहाद के बाद सबसे अफ़ज़ल अमल है, इससे पिछले गुनाह माफ़ हो जाते हैं, यह ग़रीबी दूर करता और इसका बदला जन्नत है।
हज इन दिनों का ख़ास अमल है जो साल के बाक़ी दिनों में नहीं किया जा सकता, चुनांचे सुन्नत के मुताबिक़ ज़ुलहिज्जा की ८ तारीख़ से बाक़ाएदा हज की कार्यवाही शुरू हो जाती है, उस दिन हाजी मिना तशरीफ़ ले जाते हैं और वहां दिन का बाक़ी हिस्सा और ९ तारीख़ की रात गुज़ारते हैं और ज़ुहर, अस्र, मग़रिब, इशा और फ़ज्र की नमाज़ अदा करते हैं | फिर ९ तारीख़ को सुबह में अरफ़ा के लिए रवाना हो जाते हैं और वहां दिन भर ठहरते हैं | फिर १० तारीख़ की रात मुज़दलिफ़ा में गुज़रते हैं | फिर सुबह मिना आकर जमरतुल अक़बा को कंकरियां मारते हैं, क़ुर्बानी करते या करवाते हैं, सिर के बाल मुंडवाते या कटवाते हैं और फिर एहराम से हलाल होकर मक्का जाते हैं और तवाफ़े इफ़ाज़ा और सई करते हैं |
✍ईद की नमाज़ पढ़ना:
ईदुल अज़हा की नमाज़ जो कि वाजिब या सुन्नते मुअक्कदा और इस्लाम का एक अज़ीम शिआर है ज़ुलहिज्जा की १० तारीख़ को अदा की जाती है |
✍क़ुर्बानी करना:
ज़ुलहिज्जा की दस तारीख़ को क़ुर्बानी की रस्म अदा की जाती है
और यह क़ुर्बानी का पहला दिन है | क़ुर्बानी हर साल इसकी ताक़त रखने वाले हर मुस्लिम परिवार के लिए मसनून है | क़ुर्बानी अल्लाह की नज़दीकी हासिल करने का ज़रिया, सुन्नते इब्राहिमी की यादगार और नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम की सून्नते मुबारका है |
नोट: ज़ुलहिज्जा की १० तारीख़ के बारे में नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है:
"إن أول ما نبدأ به في يومنا هذا نصلي، ثم نرجع فننحر، من فعله فقد أصاب سنتنا..."*(صحيح البخاري:5545)
नोट: ज़ुलहिज्जा की १० तारीख़ के बारे में नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशाद है:
"إن أول ما نبدأ به في يومنا هذا نصلي، ثم نرجع فننحر، من فعله فقد أصاب سنتنا..."*(صحيح البخاري:5545)
“आज के दिन हम सबसे पहले (ईद की) नमाज़ पढ़ेंगे, फिर (ईदगाह से) वापस लौट कर कुर्बानी करेंगे, जिस आदमी ने ऐसा किया उसने हमारी सुन्नत को पा लिया”|
इन दिनों किए जाने आमाल में गुनाहों से बचना भी एक लाज़िमी अमल है, क्योंकि यह हुरमत वाले दिन हैं और इनमें गुनाहों से बचने की ख़ुसूसी ताकीद आई है। कुछ अहले इल्म इन दिनों नेकियों की अज़मत के साथ गुनाहों की गंभीरता भी बढ़ जाती है |
इन दस दिनों में इन ख़ुसूसी आमाक के अतिरिक्त अन्य तमाम नेक आमाल का भी अच्छा ख़ासा एहतिमाम करना चाहिए, क्योंकि यह ज़्यादा से ज़्यादा नेकियां कमाने के दिन हैं और इन दिनों में की जाने वाली नेकियां अल्लाह के नज़दीक सबसे ज़्यादा पसंदीदा, सबसे ज़्यादा पाकीज़ा और सबसे ज़्यादा अज्र व सवाब वाली हैं |
चुनांचे इन दिनों समय की पाबंदी और इख़लास व ख़ुशूअ के साथ सुन्नते नबवी के मुताबिक़ पांचों नमाज़ों का एहतिमाम करना चाहिए, इसलिए कि नमाज़ दीन का सुतून और इस्लाम का दूसरा सबसे बड़ा रुक्न है, यह ईमान और कुफ़्र के दरमियान हद्दे फ़ासिल है, यह मोमिन की मेराज है, क़यामत के दिन सबसे पहले इसी का हिसाब लिया जाएगा और उसकी दुरुस्तुगी और क़बूलियत पर ही कामयाबी और अन्य आमाल की क़बूलियत का दारो मदार होगा |
इन दिनों फ़र्ज़ के अतिरिक्त नफ़ली नमाज़ों का भी एहतिमाम करना चाहिए जैसे सुन्नते मुअक्कदा व ग़ैर मुअक्कदा नमाज़ें, इशराक़ की नमाज़ें, तहज्जुद की नमाज़, वित्र की नमाज़ वग़ैरह ताकि अल्लाह की अधिक नज़दीकी और मुहब्बत हासिल हो.
इसी तरह सदक़ात व खैरात, अल्लाह के रास्ते में ख़र्च करना, एहसान, सिला रहमी, उमरह, तवाफ़, तिलावत, दुआ, तौबा, इस्तिगफ़ार, तलबे इल्मे दीन , दावत व तबलीग़ और ख़िदमते ख़लक़ वग़ैरह का भी इन दोनों में ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए
नोट: सलफ़ सालेहीन इन दस दिनों की बड़ी क़द्र किया करते थे | हज़रत सईद बिन जुबैर रहिमहुल्लाह के बारे में आता है कि वह इन दिनों नेक आमाल में ख़ूब मेहनत करते थे |
इसलिए हमें भी चाहिए कि इन मुबारक दिनों को ग़नीमत जानें, इस सुनहरे अवसर से लाभ उठाएं और इन मुहतरम दिनों में नेकियों के करने और गुनाहों से बचने का ख़ुसूसी एहतिराम करें |
अल्लाह हम सबको तौफ़ीक़ अता फ़रमाए.
आप का भाई: इफ्तिख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर जुबैल सऊदी अरब
इन दिनों किए जाने आमाल में गुनाहों से बचना भी एक लाज़िमी अमल है, क्योंकि यह हुरमत वाले दिन हैं और इनमें गुनाहों से बचने की ख़ुसूसी ताकीद आई है। कुछ अहले इल्म इन दिनों नेकियों की अज़मत के साथ गुनाहों की गंभीरता भी बढ़ जाती है |
इन दस दिनों में इन ख़ुसूसी आमाक के अतिरिक्त अन्य तमाम नेक आमाल का भी अच्छा ख़ासा एहतिमाम करना चाहिए, क्योंकि यह ज़्यादा से ज़्यादा नेकियां कमाने के दिन हैं और इन दिनों में की जाने वाली नेकियां अल्लाह के नज़दीक सबसे ज़्यादा पसंदीदा, सबसे ज़्यादा पाकीज़ा और सबसे ज़्यादा अज्र व सवाब वाली हैं |
चुनांचे इन दिनों समय की पाबंदी और इख़लास व ख़ुशूअ के साथ सुन्नते नबवी के मुताबिक़ पांचों नमाज़ों का एहतिमाम करना चाहिए, इसलिए कि नमाज़ दीन का सुतून और इस्लाम का दूसरा सबसे बड़ा रुक्न है, यह ईमान और कुफ़्र के दरमियान हद्दे फ़ासिल है, यह मोमिन की मेराज है, क़यामत के दिन सबसे पहले इसी का हिसाब लिया जाएगा और उसकी दुरुस्तुगी और क़बूलियत पर ही कामयाबी और अन्य आमाल की क़बूलियत का दारो मदार होगा |
इन दिनों फ़र्ज़ के अतिरिक्त नफ़ली नमाज़ों का भी एहतिमाम करना चाहिए जैसे सुन्नते मुअक्कदा व ग़ैर मुअक्कदा नमाज़ें, इशराक़ की नमाज़ें, तहज्जुद की नमाज़, वित्र की नमाज़ वग़ैरह ताकि अल्लाह की अधिक नज़दीकी और मुहब्बत हासिल हो.
इसी तरह सदक़ात व खैरात, अल्लाह के रास्ते में ख़र्च करना, एहसान, सिला रहमी, उमरह, तवाफ़, तिलावत, दुआ, तौबा, इस्तिगफ़ार, तलबे इल्मे दीन , दावत व तबलीग़ और ख़िदमते ख़लक़ वग़ैरह का भी इन दोनों में ख़ुसूसी एहतिमाम करना चाहिए
नोट: सलफ़ सालेहीन इन दस दिनों की बड़ी क़द्र किया करते थे | हज़रत सईद बिन जुबैर रहिमहुल्लाह के बारे में आता है कि वह इन दिनों नेक आमाल में ख़ूब मेहनत करते थे |
इसलिए हमें भी चाहिए कि इन मुबारक दिनों को ग़नीमत जानें, इस सुनहरे अवसर से लाभ उठाएं और इन मुहतरम दिनों में नेकियों के करने और गुनाहों से बचने का ख़ुसूसी एहतिराम करें |
अल्लाह हम सबको तौफ़ीक़ अता फ़रमाए.
आप का भाई: इफ्तिख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर जुबैल सऊदी अरब
No comments:
Post a Comment