Qurbani Ke Janwaron Ki Kya Sahi Umer Hai
قربانی کے جانور کا دانتا ہونا ضروری ہے سوائے بھیڑ یا دنبہ کے کہ جمہور اہل علم کے نزدیک اگر وہ دانتا نہ ہو تو بھی اس کی قربانی درست ہے، جبکہ بعض اہل علم کا موقف یہ ہے کہ اس کی قربانی تب درست ہوگی جب دانتا جانور دستیاب نہ ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن۔"*(صحيح مسلم:1963)
"(قربانی میں) دانتا جانور ہی ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کا دستیاب ہونا دشوار ہو تو غیر دانتا بھیڑ ذبح کر لو۔"*
اور ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا:
"إن الجذع يوفي مما يوفي منه الثني."*(سنن أبو داود:2799)
"بے شک غیر دانتا دنبہ کفایت کر جاتا ہے اس چیز سے جس سے دانتا کفایت کرتا ہے۔"
دانتا اس جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ والے اگلے دو دانت گر جائیں اور اس کی جگہ دوسرے دانت آنے شروع ہو جائیں۔
عام طور سے اونٹ پانچ سال، گائے دو سال، بکری ایک سال اور بھیڑ و دنبہ چھ ماہ پورے کرنے پر دانتا ہو جاتا ہے.
جن جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"أربع لا تجوز في الأضاحي: العوراء بين عورها، والمريضة بين مرضها، والعرجاء بين ظلعها، والكسيرة التي لا تنقي.(سنن أبو داود:2802 سنن الترمذي:1497)
"چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے: کانا جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جانور جس کا لنگڑاپن نمایاں ہو، اور انتہائی لاغر وکمزور جانور جس (کی ہڈیوں) میں گودا نہ ہو۔
نوٹ: اگر یہ عیوب ظاہر نہ ہوں یا کمتر اور معمولی قسم کے عیوب ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ان جانوروں کی قربانی بھی جائز نہیں ہوگی جن میں ان چار عیوب کے مساوی یا ان سے بڑے عیوب پائے جائیں۔ جیسے اندھا جانور یا وہ جانور جس کی پنڈلی کٹی ہو۔
اس جانور کی بھی قربانی ممنوع ہے جس کا آدھا یا آدھے سے زیادہ کان کٹا ہو۔
خارش والے جانور کی بھی ممانعت آئی ہے۔
اور اس جانور سے بھی منع کیا گیا ہے جس کا تھن کٹا ہو۔
جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے
جس جانور کے دانت نہ ہوں۔
جس کی سینگ نہ ہو۔
جس کی زبان کٹی ہو۔
جس کا کان کٹا ہو۔
جس کی ناک کٹی ہو۔
جس کی سینگ ٹوٹی ہو۔
جس کا دم کٹا ہو۔
پاگل جانور۔
مذکورہ بالا جانوروں کی قربانی جائز ہے لیکن پرہیز اور احتیاط بہتر ہے۔
نوٹ: جانور کا خصی یا غیر خصی ہونا عیب نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں قسم کے جانور کی قربانی ثابت ہے۔ حاملہ جانور کی قربانی بھی جائز اور درست ہے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
"لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن۔"*(صحيح مسلم:1963)
"(قربانی میں) دانتا جانور ہی ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کا دستیاب ہونا دشوار ہو تو غیر دانتا بھیڑ ذبح کر لو۔"*
اور ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا:
"إن الجذع يوفي مما يوفي منه الثني."*(سنن أبو داود:2799)
"بے شک غیر دانتا دنبہ کفایت کر جاتا ہے اس چیز سے جس سے دانتا کفایت کرتا ہے۔"
دانتا اس جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ والے اگلے دو دانت گر جائیں اور اس کی جگہ دوسرے دانت آنے شروع ہو جائیں۔
عام طور سے اونٹ پانچ سال، گائے دو سال، بکری ایک سال اور بھیڑ و دنبہ چھ ماہ پورے کرنے پر دانتا ہو جاتا ہے.
جن جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"أربع لا تجوز في الأضاحي: العوراء بين عورها، والمريضة بين مرضها، والعرجاء بين ظلعها، والكسيرة التي لا تنقي.(سنن أبو داود:2802 سنن الترمذي:1497)
"چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے: کانا جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جانور جس کا لنگڑاپن نمایاں ہو، اور انتہائی لاغر وکمزور جانور جس (کی ہڈیوں) میں گودا نہ ہو۔
نوٹ: اگر یہ عیوب ظاہر نہ ہوں یا کمتر اور معمولی قسم کے عیوب ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ان جانوروں کی قربانی بھی جائز نہیں ہوگی جن میں ان چار عیوب کے مساوی یا ان سے بڑے عیوب پائے جائیں۔ جیسے اندھا جانور یا وہ جانور جس کی پنڈلی کٹی ہو۔
اس جانور کی بھی قربانی ممنوع ہے جس کا آدھا یا آدھے سے زیادہ کان کٹا ہو۔
خارش والے جانور کی بھی ممانعت آئی ہے۔
اور اس جانور سے بھی منع کیا گیا ہے جس کا تھن کٹا ہو۔
جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے
جس جانور کے دانت نہ ہوں۔
جس کی سینگ نہ ہو۔
جس کی زبان کٹی ہو۔
جس کا کان کٹا ہو۔
جس کی ناک کٹی ہو۔
جس کی سینگ ٹوٹی ہو۔
جس کا دم کٹا ہو۔
پاگل جانور۔
مذکورہ بالا جانوروں کی قربانی جائز ہے لیکن پرہیز اور احتیاط بہتر ہے۔
نوٹ: جانور کا خصی یا غیر خصی ہونا عیب نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں قسم کے جانور کی قربانی ثابت ہے۔ حاملہ جانور کی قربانی بھی جائز اور درست ہے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
No comments:
Post a Comment