find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Bimari ki wajah Se Jo Roze Nahi Rakh Sakte Use Kya Karna Chahiye?

Aeise Shakhs Jo Roza Nahi Rakh Sakte Kisi Bimari ki wajah Se To Use Kya Karna Chahiye?

سوال:جو شخص کسی بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہ رکھ پائے کیا وہ کفارہ ادا کرسکتا ہے قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں ؟
الجواب بعون رب العباد:
کتبہ:أبوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی.
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب
جو شخص وقتی طور کسی مرض میں مبتلا یعنی اسکو ایسی تکلیف ہو جو علاج وغیرہ کرنے کے بعد ٹھیک ہوجائے ایسا شخص ٹھیک ہوجائے کے بعد ان روزوں کی قضاء کرے اسکے لئے جائز نہیں کہ کفارہ دے بلکہ اس پر قضاء واجب اور ضروری هے.
دلیل: اللہ کا ارشاد گرامی ہے:فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر. [سورة البقرة آيت185].
اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اسکی قضاء کرے.
اس میں استدلال کیا گیا ہے کہ جو شخص انتہائی مریض ہو جو کہ بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ پائے اس شخص کے لئے مشروع یہی ہے کہ وہ ٹھیک ہونے کے بعد ان چھوٹے ہوئے دنوں کی قضاء کرلے اسی طرح اگر کوئی شخص سفر میں ہے اور سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے ایسا شخص گھر واپس آنے کے بعد ان دنوں کی قضاء کرلے.
لیکن جو شخص ایسا بیمار شخص ہو کہ اسکے ٹھیک ہونے کے امکانات نہیں ہے تو ایسا شخص ان روزوں کے بدلے فدیہ یعنی ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھائے.
دلیل: رب کریم عزوجل کا فرمان ہے:(وعلى الذين يطيقون فدية طعام مسكين).[البقرة 184].
اور اسکی  طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائیں.
یعنی جو شخص بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے جس شفایابی کی امید نہ ہو اور ایسے اشخاص روزہ رکھنے میں تکلیف محسوس کریں وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلادیں.
ابتداء اسلام میں طاقت والے شخص کو بھی اجازت تھی کہ وہ  چاہئے روزہ رکھیں یا اسکے بدلے ہر دن کے بدلے فدیہ دیں لیکن پہر یہ حکم منسوخ ہوگیا یعنی طاقت والا شخص پر روزہ رکھنا فرض ہے لیکن جو بیمار یا بوڑھا شخص جسے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اسکے لئے اب بھی یہی حکم ہے کہ ایسا شخص روزہ کی طاقت نہ رکھنے کی صورت میں ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھائے.
مفسر قرآن جلیل القدر صحابی ابن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ بوڑھے مرد اور عورت کے لئے رخصت تھی کہ جنہیں طاقت ہو روزہ رکھنے کی کہ وہ روزہ کے بدلے ہر دن ایک مسکین کو کھانا کھلائیں.[ رواه أبودود 2318 , امام نووی رحمہ اللہ نے اسکی سند کو حسن کہا ہے].
امام نووی رحمہ اللہ امام شافعی اور اصحاب شوافع کا قول نقل کرتے ہیں کہ بہت بوڑھا شخص اور دائمی بیمار جنکے لئے روزہ رکھنا مشکل ہو اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ ان پر روزہ نہیں ہے ، علامہ ابن منذر رحمہ اللہ نے اس ہر اجماع نقل کیا ہے.
اور اس بارے میں صحیح قول یہی ہے کہ ان پر فدیہ واجب ہے.[المجموع للنووي262/60].
علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا کہ بوڑھی عورت جسے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو وہ کیا کرے؟
آپ نے جواب دیا کہ اس پر واجب ہے کہ وہ ہر دن کے دن چاول کھجور وغیرہ میں سے نصف صاع یعنی تقریباً ڈیڈ کیلو کے برابر مسکین کو کھانا کھلائے جیساکہ صحابہ کی ایک جماعت نے اسی کا فتوی دیا ہے ، ان میں سے ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی ہیں.
آگے فرماتے ہیں کہ اگر عورت غریب محتاج ہے اور اسے مسکین کو کھانا کھانے کی طاقت نہ ہو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے.
اور کفارہ کو دینا ایک مسکین یا کئی مساکین کو مہینہ کے شروع یا بیچ ماہ میں بھی جائز ہے.[مجموع الفتاوى203/15].
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:(وعلى الذين يطيقونه فدية)
کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے بلکہ جو بوڑھا بوڑھی عورت روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں وہ دونوں مسکین کو ہر دن کے بدلے کھانا کھلائیں.[صحيح البخاري 4505].
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف اور رائے ہے. [المغني396/4].
ائمہ حنفیہ ، شوافع حنابکہ وغیرہ کا اس ہر اتفاق ہے کہ جب کوئی بوڑھا بوڑھی یا کوئی دائمی بیمار جنہیں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو وہ روزہ کے بدلے ہر دن کا فدیہ ادا کرے جیساکہ سورہ بقرہ کی آیت:(وعلى الذين بطيقونه فدية).
اسے مراد ہے کہ جن پر روزہ رکھنا مشکل ہوتا ہو.[الموسوعة الفقهية117/5].
اس بارے میں علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ کا بھی یہی فتوی موجود ہے.[فتاوى الصيام ص نمبر:111].
خلاصہ کلام: جو بزرگ شخص بڑھاپے کی وجہ سے یا ایسا مریض جسے ٹھیک ہونے کی توقع نہ ہو یعنی اگر ایسے لوگ روزہ رکھیں تو اسے انہیں تکلیف پہنچ سکتی ہے تو انکے لئے جائز ہے کہ وہ رمضان میں روزہ نہ رکھیں اور روزہ کے بدلے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھلائیں اور اگر اسے فدیہ دینے کی طاقت نہ ہو تو اس صورت میں اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے.
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS