Kya Apne Se Baro Ka Hath Milane Ke Bad use Bosha Le Sakte Hai?
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیا مصافحہ کے وقت ہاتھ کو چوما جاسکتا ہے
۔بزرگوں کے ادب و احترام کی بیشمار صورتیں کتاب و سنت نے بیان کی ہیں ان ہی میں سے ایک صورت یہ ہیکہ انسان ادبا و احتراما اپنے والدین ،بڑے بھائی، بہن،چچا،ماموں،عادل حکمراں ،عابد و زاہد علما کرام اوراساتذہ کے سر و پیشانی اور ہاتھ کا بوسہ دے سکتا ہے،جیساکہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ (( وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَآهَا [أي: ابنتَه فاطمة رضي الله عنها] قَدْ أَقْبَلَتْ رَحَّبَ بِهَا، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهَا فَجَاءَ بِهَا حَتَّى يُجْلِسَهَا في مَكَانِهِ، وَكَانَت إِذَا أَتَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَّبَتْ بِهِ، ثُمَّ قَامَتْ إِلَيْهِ فَقَبَّلَتْهُ، وَأَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَرَحَّبَ وَقَبَّلَهَا )) ترجمہ :اللہ کے نبی ﷺ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو آتے ہوئے دیکھتے تو کھڑے ہو کر ان کی طرف بڑھتے ان کا استقبال کرتے اور ان کا ہاتھ تھام لیتے اور ان کو بوسہ دیتے اور اپنی بیٹھنے کی جگہ پر ان کو بٹھاتے،اور رسول اللہ ﷺ جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں ،آپ ﷺکا ہاتھ تھام لیتیں،آپ کو بوسہ دیتیں ، اور اپنی جگہ پر بیٹھاتیں،اور آپ ﷺ کے مرض الموت میں آپ کے پاس آئیں تو آپ نے انکا استقبال کیا اور بوسہ دیا(بخاری الادب المفرد/947، ابوداود/5217، ترمذی/3827،علامہ البانی نے ادب المفرد کی تخریج میں صحیح کہا ہے/729،947)۔ ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (( لَمَّا قَدِمَ جَعْفَرٌ مِنْ هِجْرَةِ الْحَبَشَةِ، تَلَقَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَانَقَهُ، وَقَبَّلَ مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ)) ترجمہ : جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ حبشہ کی ہجرت سے لوٹے اور نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوئی آپ ﷺ نے انہیں چمٹا لیا (معانقہ کیا) اور ان کے دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔(ابوداود/5220،السلسلہ الصحیحہ/2657)۔ اس تعلق سے ایک روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہیکہ(( فَأَخَذَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ، فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ )) ترجمہ : اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو گود میں لےکر بوسہ دیا اور سونگھا۔(صحیح بخاری/1303) ایسے ہی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں : (( أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رضي الله عنه لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلَّى الله عليه وسلَّم كَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ)) ترجمہ : جب اللہ کے رسولﷺ کی وفات ہوئی تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کے چہرے مبارک سے چادر ہٹایا اور جھک کر کے آپ کے چہرے مبارک کا بوسہ لیا۔(صحیح بخاری/1241)۔ سلف صالحین سے بھی سر اور ہاتھ کا بوسہ دینا ثابت ہےجیساکہ حضرت عبد الرحمن بن رزین فرما تے ہیں کہ ہم (ربذہ) نامی مقام سے گزر رہے تھے ،ہمیں خبر دی گئی کہ یہاں حضرت سلمہ بن اکواع رضی اللہ عنہ موجود ہیں،ہم ان کےپاس آئے اور سلام کیا،انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ باہر نکالے اور فرمایا کہ انہیں ہاتھوں سے میں نے اللہ کےرسول ﷺ کی بیعت کی ہے،انہوں نے اپنی ہتھیلی نکالی ان کی ہتھیلی بہت بھاری تھی ہم کھڑے ہوئے اور ان کی ہتھیلی کا بوسہ دیا۔(بخاری الادب المفرد/973 و حسنہ الالبانی)۔۔
Home »
Deeni Mashail
» Kya Hath Milate waqt Hath Ko Chuma Ja Sakta Hai?
No comments:
Post a Comment