Kya Aurat Haiz (Period) Ki Halat Me Quran ki Tilawat Kar Sakti Hai?
سؤال: كيا حیض يا نفاس والى عورت ذكر و اذكار يا قرآن وغيره كى تلاوت كرسكتى ہے؟
جواب: حالت حيض ونفاس ميں كوئى بہى عورت ذكرواذكاردعا وغيره پڑہ سكتى ہے اورزبانى قرآن بغير چہوئے پڑہ سكتى ہے كيوںکہ بغيرغسل ووضوكے قرآن كوچہوناجائزنہيں جيسا كہ الله كاارشادہے:{لايمسّه إلّاالمطهّرون}[الواقعة 79]." اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں "
اسلئے بغيروضووغيره كے اسكو چہونا جائزنہيں ہے البتہ جوعورت حالت حيض ياحالت نفاس ميں ہوتووه ذكرواذكاروغيره كرسكتى ہے اسى طرح زبانى جوكچہ اس سے يادہوقرآن كى تلاوت كرسكتى ہےـ اگركبہى قرآن كوچہونے كى ضرورت پڑى توقرآن كوكسى حائل كپڑے غلاف وغيره سے پڑہ سكتى ہے.
1 ــ علامه ابن تيميہ فرماتے ہیں"کہ عہد نبوى ميں حائضہ عورتوں كوقرآن پڑینے سے منع نہيں كياجاتا تہااسى طرح سے انہيں ذكرواذكاردعا وغيره سے بہى منع نہيں كياجاتا جيسے كہ حائضہ عورتوں كوعيد كے لئے حكم دياجاتا تہا اوروه مسلمانوں کے ساتہ عيدگاہ جاياكرتى تہيں.[مجموع فتاوى 21 /460].
2 ــ علامه ابن بازفرماتے ہيں:"حالت حيض اورنفاس ميں عورت کو زبانى قرآن پڑینے ميں كوئى حرج نہيں ہے كيونكہ حيض اورنفاس كى مدت طويل ہوتى ہے اورجنبى وغيره پراسكا قياس كرناصحيح نہيں ہے، اسى طرح طالبہ وغيره امتحان وغيره كى وجہ سے زبانى قرآن پڑہ سكتى ہے اگركبہى قرآن كوديكھ کر پڑینے كى بہى ضروت پڑے توكسى حائل چىزسے قرآن كو پڑہنے ميں كوئى حرج نہيں ہے.[فتاوى لجنة دائمة 4 /232].
3 ــ علامه ابن عثيمن فرماتے ہيں:"حائضہ عورت تفسيروغيره سے قرآن پڑه سكتى ہے جب اس سے قرآن بہولنے كا خوف ہومگرقرآن كوكسى رومال وغيره سے چہوئے كيوںکہ حائض عورت كوجائزنہيں كہ وه حالت حيض ميں قرآن كوہاتھ لگائے.[ فتاوى نور على الدرب- لابن عثيمين 123 /27].
حضرت ابن عمررضى الله عنہ روايت كرتے ہيں کہ نبى صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:"كہ حائضہ عورت اورجنبى قرآن ميں سے كچہ نہ پڑہے.[ ترمذي 131، ابن ماجه595، دار قطني1/117،بيهقي 1/89 ].
صحت حديث:علامه ابن تيميه فرماتے ہیں:
"اس حديث كے ضعيف ہونے پرمحدثين كااتفاق ہے.[نصب الراية 1/195 ،التلخيص الحبير 1/183].
4 ــ علامہ ابن تيميه فرماتے ہیں:"قرآن كو بغير طهارت كے چہونا جائزنہيں ہے اوريہى مذہب ائمہ اربعہ كاہے.[ مجموع فتاوي 31/366].
حالت حيض وغيره ميں ذكر و اذكار كرناجائزہے اس سلسلے ميں اہل علم نے حديث عائشہ رضى الله عنہا سے استدلال كيا ہے:"كہ نبى كريم صلى الله عليہ وسلم ہروقت ذكرواذكاركياكرتے تہے.[بخارى حديث نمبر3064 معلقا، باب تقضي الحائض المناسك كلهاإلّاالطواف، ومسلم حديث مبر:373].
كيونكہ قرآن بہى ذكرہے اس لئے قرآن كا پڑہنا اس ميں داخل ہےاسى طرح باقى ذكراذكاربہى كرنا جائزہے.
5 ــ حضرت ابن عباس رضى الله عنہ كے بارے ميں ثابت ہے كہ وه حالت جنابت ميں ذكرواذكاركرتے تہے.[اوسط لابن منذر2/98، حديث نمبر:3066].
البتہ قرآن كوغلاف يا كسى حائل چیزسے چہواجائے توكوئى حرج نہيں ہےاوراسى طرح حائض عورت زبانى قرآن ذكراذاكاركرسكتى ہے اس ميں كوئى حرج ہيں ہے البتہ بغيركسى حائل غلاف وغيره كے قرآن كوہاته لگاناجائزنہيں ہے البتہ زبانى پڑینے ميں كوئى حرج نہيں ہے.
نوٹ:مذكوره تمام اقوال سے يہى معلوم ہوتاہے كہ عورت حالت حيض ونفاس ميں ذكر واذكار دعا اورقرآن وغيره بغيرچہوئے پڑہ سكتى ہے الله تعالى سے دعاہے كہ وه ہميں قرآن وحديث كے مطابق عمل كرنے كى توفيق عطافرمائے.هذاماعندي والله أعلم بالصواب.
اعداد/محمديوسف بٹ بزلوى ریاضی
No comments:
Post a Comment