find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Shab-E-Meraj Mnana Quran-O-Sunnat Ki Raushani Me Kaisa Hai?

Shab e Meraj Mnana Kaisa Hai?
1۔ کسی ایک بھی صحیح حدیث سے ، نہ تو معراج کی رات کا تعین ثابت ہے اور نہ شبِ معراج کی صحیح تاریخ کا کوئی ثبوت ہے۔
2۔ شبِ معراج منانا اور اس میں کوئی خاص عبادت کرنا ، کسی ایک بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے۔
3۔ سلف صالحین میں سے بھی نہ کسی نے معراج کی رات کا تعین کیا ہے اور نہ دن یا مہینہ کا اور نہ ہی کسی نے اس مخصوص رات میں قیام یا مخصوص دن میں روزہ کی ترغیب دی ہے۔

درج بالا باتوں کی مخالفت میں اگر کوئی شبِ معراج کی مخصوص تاریخ اور اس کی عبادتوں کی اہمیت و ضرورت بیان کرتا ہے تو اس کے ذمے واجب ہے کہ قرآن و سنت سے دلیل دے ۔
عموماََ درج ذیل آیات سے دلیل دی جاتی ہے :
اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔ اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔
( سورة الأحزاب : 33 ، آیت : 41-42 )
بےشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔
( سورة الأحزاب : 33 ، آیت : 56 )
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں۔
( سورة البقرة : 2 ، آیت : 186 )

معلوم ہونا چاہئے کہ یہ تمام آیات عمومی ہیں اور اپنی طرف سے کسی خاص رات یا دن پر ان کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔
ہم سب جانتے ہیں کہ قرآنی آیات کے معانی و مطالب ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے تھے کہ خود آپ پر قرآن کریم نازل ہوا تھا۔ اور کسی ایک بھی صحیح حدیث سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے کہ درج بالا آیات کی تفسیر میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) یا صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) نے شبِ معراج کی جانب اشارہ تک کیا ہو۔
اہلِ علم کے نزدیک ایک بہت اہم قاعدہ کلیہ یوں ہے :
اگر کسی کام کے کرنے کا تقاضا اور اس کی سہولت موجود ہونے کے باوجود اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) نے نہ کیا ہو تو ان تمام کا وہ کام نہ کرنا ، اس بات کی دلیل ہے کہ وہ کام سنت نہیں ہے ! ایسے کام کا فرض ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔
اسی ضمن میں شیخ علی محفوظ ازہری ، اپنی کتاب " الا بداع فی مضار الاتبداع " میں بجا طور پر لکھتے ہیں :
جن کاموں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ترک کر دیا ہے ، ان کے بارے میں یہ جان لیجئے کہ جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے کئے ہوئے کام سنت ہیں ، اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ترک کردہ کاموں کو ترک کرنا بھی سنت ہے۔
لہذا ثابت ہوا کہ شبِ معراج کی مخصوص عبادتیں ، بعد کے لوگوں کی ایجاد شدہ بدعات میں سے ہیں اور شرعی عمومات سے ایسی عبادتوں کی مشروعیت پر استدلال کرنا صحیح نہیں ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اس رات (شبِ معراج) کے تعین ، تاریخ یا مہینہ پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔ اس سلسلہ کی روایات بےسند اور من گھڑت ہیں جن کا کوئی اعتبار نہیں۔
۔۔۔ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) اور تابعین عظام (رحمہ اللہ عنہم) ، معراج کی رات میں عبادت کے خاص کام نہیں کرتے تھے بلکہ وہ اس کا ذکر بھی نہیں کرتے تھے۔ اس لیے یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کون سی رات تھی ؟ اگرچہ یہ مسلم ہے کہ معراج کی رات آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے خاص اور عظیم الشان فضائل اور معجزوں میں سے ہے ، اس کے باوجود اس کے لیے شرعی عبادت کی تخصیص ثابت نہیں ۔
بحوالہ : زاد المعاد ، ج : 1 ، ص : 57

کسی خاص وقت پر یا کسی خاص جگہ ، عبادت کرنے کے بطلان پر ایک دلیل خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق (رضی اللہ عنہ) کا فرمان یوں ہے :
جب آپ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے چند لوگوں کو دیکھا جو اُس مسجد میں نماز پڑھنے کی (سر توڑ) کوشش کر رہے تھے جہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے نماز پڑھی تھی ، تو آپ (رضی اللہ عنہ) نے انہیں فرمایا : اے لوگو ! تم سے پہلے قوموں کو انہی حرکتوں نے تباہ و برباد کر دیا تھا حتیٰ کہ انہوں نے ان مقامات کو عبادت گاہیں بنا لیا تھا۔ جو آدمی یہاں سے گزرے اور نماز کا وقت ہو تو نماز پڑھ لے اور اگر (فرض) نماز کا وقت نہ ہو تو خاموشی سے گزر جائے ۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS