Kushadgi Rizk ke Sharai Asbab
کشادگی رزق کے شرعی اسباب. (Part 03)
3- اللہ تعالی پر توکل:
اللہ رحمن و رحیم کا فرمان ہے:
"و من يتوكل على الله فهو حسبه..."(سورة الطلاق:3)
"اور جو کوئی اللہ پر توکل (اعتماد و بھروسہ) کرتا ہے وہ اس کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔"
یعنی بندہ جب اپنے رب پر توکل کرتا ہے تو وہ اس کے لئے ہر اس چیز سے کافی ہو جاتا ہے جو اس کے لئے تنگی کا سبب بنے، اور چونکہ رزق کی کمی بھی تنگی کا سبب ہے لہذا توکل کرنے والے بندے کے لئے اللہ اس تنگی سے بھی کافی ہو جاتا ہے۔
✍ اور نبی رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"لو أنكم توكلون على الله حق توكله لرزقتم كما ترزق الطير تغدو خماصا وتروح بطانا."(مسند أحمد:205، جامع الترمذي:2447)
"اگر تم اللہ پر اسی طرح توکل کرو جیساکہ اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق دیا جائے جس طرح پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے جو صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔"
یعنی اگر ہم اپنے رب پر کما حقہ توکل رکھیں تو وہ ہمیں ضرور وافر مقدار میں رزق عطا کرےگا۔
✍ معلوم ہوا کہ اللہ تعالی پر خالص اور کامل طور پر توکل یعنی اعتماد اور بھروسہ رکھنا کافی و بابرکت رزق اور خوش حال زندگی کا ذریعہ اور سبب ہے۔
✍ *نوٹ:* حصول رزق کے لئے جائز اسباب وذرائع اختیار کرنا اور مطلوبہ طریقے پر جد و جہد اور تگ و دو کرنا توکل علی اللہ کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ بھی شرعی طور پر مطلوب ہے، جیساکہ حدیث مذکور پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندوں کو بھی رزق تب ملتا ہے جب وہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے رزق کی تلاش میں اپنے گھونسلوں سے نکلتے اور جد وجہد کرتے ہیں۔
✍ دعا ہے کہ ہمیں اپنے رب پر کما حقہ توکل رکھنے کی توفیق حاصل ہو تاکہ وافر و بابرکت رزق اور خوش حال زندگی نصیب ہو۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment