Kisi Ke Sath Majak ya Fehas goi me Use Gali Dena Ya Lanat Bhejna Kaisa Hai?
کسی کو مذاق میں لعنت دینا کیسا ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
لعنت کرنا کیسا ہے۔۔۔
محترمہ نائلہ چوہدری صاحبہ۔
اس مضمون سے آپ کا مسئلہ صاف ہو جائے گا ان شاءاللہ۔۔مؤمن گالی گلوچ کرنے والا یا لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بھی ایسے کاموں سے اجتناب فرماتے تھے :
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّابًا، وَلاَ فَحَّاشًا، وَلاَ لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ المَعْتِبَةِ: «مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ»
صحیح بخاری کتاب الأدب باب لم یکن النبی صلى اللہ علیہ وسلم فاحشا ولا متفحشا ح 6031
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گوئی کرنے والے اور لعنت کرنے اور گالی گلوچ کرنے والے نہ تھے اور جب کبھی ناراض ہوتے تو صرف اس قدر فرماتے کہ اس کو کیا ہوگیا ہے، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
لعنت کرنا کیسا ہے۔۔۔
محترمہ نائلہ چوہدری صاحبہ۔
اس مضمون سے آپ کا مسئلہ صاف ہو جائے گا ان شاءاللہ۔۔مؤمن گالی گلوچ کرنے والا یا لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بھی ایسے کاموں سے اجتناب فرماتے تھے :
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّابًا، وَلاَ فَحَّاشًا، وَلاَ لَعَّانًا، كَانَ يَقُولُ لِأَحَدِنَا عِنْدَ المَعْتِبَةِ: «مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ»
صحیح بخاری کتاب الأدب باب لم یکن النبی صلى اللہ علیہ وسلم فاحشا ولا متفحشا ح 6031
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گوئی کرنے والے اور لعنت کرنے اور گالی گلوچ کرنے والے نہ تھے اور جب کبھی ناراض ہوتے تو صرف اس قدر فرماتے کہ اس کو کیا ہوگیا ہے، اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
اور پھر فاسق کو معین کرکے لعنت کرنا سنت نبوی ﷺ میں موجود نہیں البتہ عام لعنت وارد ہے۔ مثلاً نبی ﷺ نے فرمایا:
لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ
صحیح البخاری، الحدود، باب لعن السارق إذا لم یسم، ح:۶۷۸۳ وصحیح مسلم، الحدود، باب حد السرقۃ ونصابہا، ح:۱۶۸۷
لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ
صحیح البخاری، الحدود، باب لعن السارق إذا لم یسم، ح:۶۷۸۳ وصحیح مسلم، الحدود، باب حد السرقۃ ونصابہا، ح:۱۶۸۷
"چور پر اللہ کی لعنت کہ ایک انڈے پر اپنا ہاتھ کٹوا دیتا ہے۔" فرمایا:
فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ
صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ ، باب إثم من عاھد ثم غدر، ح:۳۱۷۹
"جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی لعنت۔"
یامثلاً صحیح بخاری میں ہے کہ ایک شخص شراب پیتا تھا اور باربار نبی ﷺ کے پاس پکڑا آتا تھا یہاں تک کہ کئی پھیرے ہوچکے تو ایک شخص نے کہا:
فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ
صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ ، باب إثم من عاھد ثم غدر، ح:۳۱۷۹
"جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی لعنت۔"
یامثلاً صحیح بخاری میں ہے کہ ایک شخص شراب پیتا تھا اور باربار نبی ﷺ کے پاس پکڑا آتا تھا یہاں تک کہ کئی پھیرے ہوچکے تو ایک شخص نے کہا:
اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ
"اس پر اللہ کی لعنت کہ باربار پکڑ کر دربار رسالت میں پیش کیا جاتا ہے۔"
آنحضرت ﷺ نے سنا تو فرمایا:
"اس پر اللہ کی لعنت کہ باربار پکڑ کر دربار رسالت میں پیش کیا جاتا ہے۔"
آنحضرت ﷺ نے سنا تو فرمایا:
لَا تَلْعَنُوهُ فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ إِنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
صحیح البخاری، الحدود، باب ما یکرہ من لعن شارب الخمر۔۔۔، ح: ۶۷۸۰
حالانکہ آپ نے عام طور پر شرابیوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ عام طور پر کسی خاص گروہ پر لعنت بھیجنا جائز ہے مگر اللہ اور رسول ﷺ سے محبت رکھنے والے کسی معین شخص پر لعنت کرنا جائز نہیں اور معلوم ہے کہ ہر مومن اللہ اور رسول سے ضرور محبت رکھتا ہے۔
صحیح البخاری، الحدود، باب ما یکرہ من لعن شارب الخمر۔۔۔، ح: ۶۷۸۰
حالانکہ آپ نے عام طور پر شرابیوں پر لعنت بھیجی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ عام طور پر کسی خاص گروہ پر لعنت بھیجنا جائز ہے مگر اللہ اور رسول ﷺ سے محبت رکھنے والے کسی معین شخص پر لعنت کرنا جائز نہیں اور معلوم ہے کہ ہر مومن اللہ اور رسول سے ضرور محبت رکھتا ہے۔
اسی طرح فوت شدگان کو لعن طعن کرنے سے بھی نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے :
لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا
صحیح البخاری، الجنائز، باب ما ینہی من سب الأموات، ح:۱۳۹۳
"مردوں کو گالی مت دو کیونکہ وہ اپنے کیے کو پہنچ گئے۔"
بلکہ جب لوگوں نے ابو جہل جیسے کفار کو گالیاں دینی شروع کیں تو انہیں منع کیا اور فرمایا:
صحیح البخاری، الجنائز، باب ما ینہی من سب الأموات، ح:۱۳۹۳
"مردوں کو گالی مت دو کیونکہ وہ اپنے کیے کو پہنچ گئے۔"
بلکہ جب لوگوں نے ابو جہل جیسے کفار کو گالیاں دینی شروع کیں تو انہیں منع کیا اور فرمایا:
لَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا
سنن النسائی، القسامۃ، القود من اللطمۃ، ح:۴۷۷۹
"ہمارے مرے ہوؤں کو گالیاں مت دو کیونکہ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔"
سنن النسائی، القسامۃ، القود من اللطمۃ، ح:۴۷۷۹
"ہمارے مرے ہوؤں کو گالیاں مت دو کیونکہ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔"
No comments:
Post a Comment