Badsaguni ka Kaffara Kya Hai
اسلام دین رحمت ہے، وہ اپنے ماننے والے کو غلطیوں کی اصلاح، گناہوں سے توبہ، معصیت سے رجوع اور ایمان کی تجدید کا موقع ضرور دیتا ہے۔
لہذا اگر کوئی شخص بدشگونی لینے کی غلطی کر بیٹھتا ہے بایں طور کہ بد شگونی کی وجہ سے اپنے کام کو انجام دینے سے رک جاتا ہے اور اس طرح شرک کا مرتکب ہو جاتا ہے، تو ایسا ہر گز نہیں ہے کہ اب اس کی تلافی نہیں ہو سکتی اور واپسی کا دروازہ بند ہوگیا، بلکہ اس کو جاننا چاہئے کہ کم بیک کا آپشن ابھی بھی موجود ہے، وہ اپنی اس بھول کا تدارک اب بھی کر سکتا ہے، لہذا وہ رحمت الہی سے مایوس نہ ہو اور امید کا دامن نہ چھوڑے، شرط یہ ہے کہ اس کے لئے شرعی طریقہ کار کو اپنائے اور کفارہ ادا کرے۔
اور اس گناہ عظیم کا خوبصورت کفارہ یہ ہے کہ وہ کمال اخلاص، احساس ندامت، حسن ظن، کامل عزم ویقین اور حضور قلب کے ساتھ درج ذیل دعا پڑھ لے:
اللهم لا طير إلا طيرك ولا خير إلا خيرك ولا إله غيرك
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
[[من ردته الطيرة عن حاجته فقد أشرك؛ قالوا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما كفارة ذلك؟ قال: أن يقول أحدهم: اللهم لا خير إلا خيرك ولا طير إلا طيرك ولا إله غيرك]]
"جس شخص کو بد شگونی اس کے کام (کو انجام دینے) سے روک دے تو اس نے شرک کیا۔ صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اس کا کفارہ کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ یہ دعا پڑھ لے: اے اللہ! نہیں ہے کوئی بد شگونی مگر تیری ہی بد شگونی (تیری ہی مشیت سے) اور نہیں ہے کوئی بھلائی مگر تیری ہی بھلائی (تیرے ہی حکم سے) اور نہیں ہے کوئی معبود (برحق) سوائے تیرے۔"(مسند احمد:7045)
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے احوال کی اصلاح اور گناہوں سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
لہذا اگر کوئی شخص بدشگونی لینے کی غلطی کر بیٹھتا ہے بایں طور کہ بد شگونی کی وجہ سے اپنے کام کو انجام دینے سے رک جاتا ہے اور اس طرح شرک کا مرتکب ہو جاتا ہے، تو ایسا ہر گز نہیں ہے کہ اب اس کی تلافی نہیں ہو سکتی اور واپسی کا دروازہ بند ہوگیا، بلکہ اس کو جاننا چاہئے کہ کم بیک کا آپشن ابھی بھی موجود ہے، وہ اپنی اس بھول کا تدارک اب بھی کر سکتا ہے، لہذا وہ رحمت الہی سے مایوس نہ ہو اور امید کا دامن نہ چھوڑے، شرط یہ ہے کہ اس کے لئے شرعی طریقہ کار کو اپنائے اور کفارہ ادا کرے۔
اور اس گناہ عظیم کا خوبصورت کفارہ یہ ہے کہ وہ کمال اخلاص، احساس ندامت، حسن ظن، کامل عزم ویقین اور حضور قلب کے ساتھ درج ذیل دعا پڑھ لے:
اللهم لا طير إلا طيرك ولا خير إلا خيرك ولا إله غيرك
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
[[من ردته الطيرة عن حاجته فقد أشرك؛ قالوا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ما كفارة ذلك؟ قال: أن يقول أحدهم: اللهم لا خير إلا خيرك ولا طير إلا طيرك ولا إله غيرك]]
"جس شخص کو بد شگونی اس کے کام (کو انجام دینے) سے روک دے تو اس نے شرک کیا۔ صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اس کا کفارہ کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ یہ دعا پڑھ لے: اے اللہ! نہیں ہے کوئی بد شگونی مگر تیری ہی بد شگونی (تیری ہی مشیت سے) اور نہیں ہے کوئی بھلائی مگر تیری ہی بھلائی (تیرے ہی حکم سے) اور نہیں ہے کوئی معبود (برحق) سوائے تیرے۔"(مسند احمد:7045)
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے احوال کی اصلاح اور گناہوں سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
No comments:
Post a Comment