Badsaguni Ka Ager Khyal Aaye To Kya Karna Chahiye
بد شگونی کا خیال آئے تو کیا کرنا چاہئے:
انسان فطری طور پر کمزور واقع ہوا ہے، وہ بہت جلد گھبرا جاتا ہے اور معمولی سے معمولی بات کو بھی دل پر لے لیتا ہے۔ اس ناطے بسا اوقات نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے دل میں بد شگونی کا خیال آ سکتا ہے اور آ جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر کبھی کسی مسلمان کے دل میں کسی وجہ سے بد شگونی کا خیال آ جائے تو وہ کیا کرے؟
تو جواب یہ ہے کہ اس کو چاہئے کہ وہ اس خیال کی طرف دھیان نہ دے، بلکہ اس کو شیطانی وسوسہ سمجھ کر فورا اپنے دل سے نکال دے اور عملی جامہ ہرگز نہ پہنائے۔ یعنی بد شگونی کے خیال کو نہ تو اپنے دل میں برقرار رکھے اور نہ ہی اس کی وجہ سے اپنا ارادہ وعمل ترک کرے، بلکہ عزم بلند رکھے اور اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنے کام کو انجام دے۔
اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ہدایت فرمائی ہے۔
چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ:
[[كنا نتطير]] ہم لوگ (زمانہ جاہلیت میں) بد شگونی لیتے تھے تو ارشاد فرمایا:
[[ذاك شئ يجده أحدكم في نفسه؛ فلا يصدنكم]]
یہ (بد شگونی) ایک ایسی چیز ہے جس کو تم میں سے بعض لوگ اپنے نفس میں محسوس کرتے ہیں، لیکن یہ تمہیں (اپنے کام کو انجام دینے سے) نہ روکے (صحیح مسلم:537)
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان یہ بھی ہے کہ:
[[الطيرة من الشرك؛ وما منا إلا؛ ولكن الله يذهبه بالتوكل]]
بد شگونی شرک میں سے ہے، اور ہم میں سے ہر کسی کو اس کا وہم ہوتا ہے، لیکن توکل کی وجہ سے اللہ تعالی اس کو دور کر دیتا ہے۔(سنن ترمذی:1614)
اللہ تعالی ہمیں ہر قسم کی بد شگونی سے محفوظ رکھے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
انسان فطری طور پر کمزور واقع ہوا ہے، وہ بہت جلد گھبرا جاتا ہے اور معمولی سے معمولی بات کو بھی دل پر لے لیتا ہے۔ اس ناطے بسا اوقات نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے دل میں بد شگونی کا خیال آ سکتا ہے اور آ جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر کبھی کسی مسلمان کے دل میں کسی وجہ سے بد شگونی کا خیال آ جائے تو وہ کیا کرے؟
تو جواب یہ ہے کہ اس کو چاہئے کہ وہ اس خیال کی طرف دھیان نہ دے، بلکہ اس کو شیطانی وسوسہ سمجھ کر فورا اپنے دل سے نکال دے اور عملی جامہ ہرگز نہ پہنائے۔ یعنی بد شگونی کے خیال کو نہ تو اپنے دل میں برقرار رکھے اور نہ ہی اس کی وجہ سے اپنا ارادہ وعمل ترک کرے، بلکہ عزم بلند رکھے اور اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنے کام کو انجام دے۔
اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ہدایت فرمائی ہے۔
چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ:
[[كنا نتطير]] ہم لوگ (زمانہ جاہلیت میں) بد شگونی لیتے تھے تو ارشاد فرمایا:
[[ذاك شئ يجده أحدكم في نفسه؛ فلا يصدنكم]]
یہ (بد شگونی) ایک ایسی چیز ہے جس کو تم میں سے بعض لوگ اپنے نفس میں محسوس کرتے ہیں، لیکن یہ تمہیں (اپنے کام کو انجام دینے سے) نہ روکے (صحیح مسلم:537)
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان یہ بھی ہے کہ:
[[الطيرة من الشرك؛ وما منا إلا؛ ولكن الله يذهبه بالتوكل]]
بد شگونی شرک میں سے ہے، اور ہم میں سے ہر کسی کو اس کا وہم ہوتا ہے، لیکن توکل کی وجہ سے اللہ تعالی اس کو دور کر دیتا ہے۔(سنن ترمذی:1614)
اللہ تعالی ہمیں ہر قسم کی بد شگونی سے محفوظ رکھے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
No comments:
Post a Comment