find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Nak Se Khoon Aane ya Aankh Me Drop Dalne Se Roza Toot Jata Hai?

Kya Nak Se Khoon Aane, Maji Aane, Nakseer Hone, Aankh Me Drop Dalne ya Vomit Hone Se Roza Batil Ho Jata Hai? Tahqeeqi Jayeza.
کیا ناک سے خون بہنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور کیا اسے روزہ پر کوئی اثر پڑتا ہیں
الجواب بعون رب العياد:
حالت روزہ میں چاھئے رمضان میں ہو یا کسی اور مہینہ میں جسم کے کسی بھی حصہ سے خود آئے مثلا ناک سے منہ سے چہرہ سے یا کسی اور جسم کے حصہ سے خون نکلے اسے نہ روزہ  ٹوٹتا  ہے اور نہ وضوء ناقص ہوتا ہے اسلئے کہ خون آنا یا الٹی آنا یہ انسان کے اختیار میں نہیں ہے اسلئے اسے روزہ یاوضوء نہیں ٹوٹتا اور جسم سے خود ہی خون نکلنا الٹی آنا ، نیند میں محتلم ہونا ، مذی کا نکلنا ، عورت کا استحاضہ کا خون نکلنا نکسیر وغیرہ ان چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ اگر کوئی عمدہ قصد الٹی کرے ، یا ناک سے خون نکالے ، اپنے ہاتھ وغیرہ سے منی نکالے اس حال میں اسکا روزہ باطل ہوگیا اور اس پر اس حالت میں اس دن کی قضاء بھی ہے ایسے شخص کو چاھئے کہ وہ اس دن کی قضاء بھی کرے اور رب کے حضور توبہ واستغفار بھی کرے.
اسی طرح روزہ کی حالت میں اگر عورت کو حیض آجائے  اور نفاس سے بھی روزہ باطل ہوجاتا ہے عورت ایام حیض  ونفاس میں روزہ نہ رکھے اور پاک ہونے کے بعد روزہ رکھے اور چھوٹے ہوئے دنوں کی قضاء بھی کرے.
روزہ دار اگر عمدا قئ وغیرہ کرنا ہے اس حالت میں اسکا روزہ باطل ہوگیا.
دلیل:نبی علیہ السلام نے فرمایا:(وبالغ في الاستنشاق).[أخرجه أبو داود حديث نمبر:2366 ، و الترمذي حديث نمبر:788 والنسائي  حديث نمبر:87 وابن ماجه حديث نمبر:407 . شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ، صحيح الترمذي حديث نمبر:631].
کہ وضوء کرتے وقت ناک صاف کرنے میں مبالغہ یعنی اچھی طرح پانی پہنچاو مگر روزہ کی حالت میں ایسا نہ کرو.
شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ روزہ دار ناک میں پانی چڑھاتے وقت مبالغہ سے کام نہ لے اسلئے کہ ممکن ہے کہ ایسا کرنے پانی معدہ تک پہنچ جائے اسلئے ہر وہ چیز جو ناک سے معدہ تک پہنچ جائے اسے روزہ باطل ہوجاتا ہے. [لشرح الممتع 6 / 379].
فتاوی لجنہ دائمہ میں ہے کہ ناک سے خون نکلنے سے روزہ فاسد نہیں ہے ہوتا اسلئے کہ وہ انسان کے اختیار میں نہیں ہے البتہ اگر کوئی عمدا قصدا ایسا کرے اسکا روزہ باطل ہے اور اس پر اس دن کی قضاء بھی لازمی ہے. [فتاوی لجنہ دائمہ حكم الرعاف في نهار رمضان فتوی نمبر:12077].
دوسری دلیل کہ عمدا قصدا الٹی یا ناک سے خون نکالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے.
دلیل:نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جسے قئی آئے اس پر کوئی قضاء نہیں اور جو قئی طلب کرے اس پر قضاء ہے.[خرجه الإمام أحمد وأهل السنن الأربع بإسناد صحيح من حديث أبي هريرة باسناد صحیح وراوه ابن ماجه في كتاب الصيام].
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمدا قصدا قئی کرنے یا کوئی نکالنے مثلا منی نکالنا خون نکالنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے.
علامہ ابن جبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ روزہ کی حالت میں ناک سے خون آنے تو اسے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا اسلئے کہ وہ انسان کے اختیار میں نہیں ہے البتہ عمدا قصدا ایسا کرنے روزہ باطل ہوجاتا ہے. [فتاوی جبرین].
************************
خلاصہ کلام: روزہ کی حالت میں نکسیر آنے قئی آنے مذی نکلنے نیند میں احتلام ہونے یا استحاضہ کا خون آنے اسی طرح آنکھ میں دوائی کے قطرے ڈالنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا بلکہ اسکا روزہ صحیح ہے اسلئے کہ یہ انسان کے اختیار میں نہیں ہے.
اور خون کے نکلنے سے وضوء میں کوئی نقص نہیں آتا البتہ مذی استحاضہ کے خون سے وضوء کرنا ضروری  ہے اور منی اور حیض ونفاس آنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے.
نوٹ:نکسیر کے متعلق مزید جانکاری کے لئے میرا مضمون نکسیر سے وصوء نہیں ٹوٹتا کا مطالع کریں
هذا ماعندي والله اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
كتبه/أبوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS