Rafal Dayein ke Masail
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سسٹر مسز اے انصاری
یہ حدیث نظر سے گزری اس حدیث پر ہم اہل الحدیث کیو عمل نہیں کرتے ؟
رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سعید، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ .
سنن النسائی / رقم الحدیث : 1086
انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے ۱؎ رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے ۲؎۔
___________________________
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بخاری: (737) اور مسلم: (391) -یہ الفاظ مسلم کے ہیں-اس میں ہے کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے، پھر جب رکوع کرتے تو اس وقت بھی ہاتھوں کو کانوں کے برابر بلند کرتے، اور جب رکوع سے اٹھتے ہوئے "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " کہتے تو تب بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے"
اسی روایت کو نسائی (1085) نے نقل کرتے ہوئے اس میں اضافہ کیا ہے کہ: "جب آپ سجدہ کرتے ، اور جس وقت سجدے سے سر اٹھاتے تب بھی اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھاتے"، اس حدیث کو البانی نے "صحیح نسائی" میں نقل کیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سجدوں میں رفع الیدین کرنے سے متعلق صحیح ترین روایت نسائی کی ہے۔۔۔" اس کے بعد سنن نسائی کی روایت نقل کی۔
اسی طرح مسند احمد : (20014) میں ایک حدیث ہے جس کے الفاظ ہیں: "مالک بن حویرث بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھاتے تھے"
اسی طرح مصنف ابن ابی شیبہ : (2449) میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں رفع الیدین کرتے تھے" اس روایت کو بھی البانی رحمہ اللہ نے " ارواء الغلیل" (2/68) میں صحیح کہا ہے۔
اب یہاں پر علمائے کرام کا دونوں احادیث کے درمیان تطبیق سے متعلق اختلاف ہے، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں سجدوں کے دوران رفع الیدین کی ممانعت ہے ، جبکہ انس اور مالک بن حویرث والی روایت کا مطلب یہ ہے کہ سجدے میں بھی رفع الیدین کیا جاتا تھا:
چنانچہ کچھ علمائے کرام کہتے ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سجدوں کے درمیان بھی رفع الیدین کر لیا کرتے تھے، لیکن اکثر نہیں کرتے تھے۔
جیسے کہ ابن رجب رحمہ اللہ نے سجدوں کے دوران رفع الیدین کرنے کے بارے میں احادیث ذکر کرنے کے بعد کہا ہے:
"اگر ان تمام روایات کو صحیح ثابت مان لیا جائے ، اور یہ بات یقینی ہو جائے کہ راوی نے دو سجدوں کے درمیان تکبیر کا تذکرہ کرتے ہوئے رفع الیدین کا ذکر شبہ لگنے کی وجہ سے نہیں کیا، تو پھر ان احادیث کا جواب یوں دیا جا سکتا ہے کہ مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہما مدینہ نبویہ کے باسی نہیں تھے، بلکہ یہ ایک یا دو مرتبہ مدینہ آئے ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھا ہو، تاہم یہ ایک بار کا عمل عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے متصادم ہے، حالانکہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، اور آپ ویسے بھی سنت نبویہ پر عمل کرنے کیلئے بہت ہی زیادہ حرص تھے، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین جگہوں کے علاوہ اکثر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تاہم سجدوں سے اٹھتے ہوئے اور دیگر مقامات پر رفع الیدین کرنے سے متعلق ضعیف روایات منقول ہیں " انتہی
"فتح الباری" از: ابن رجب (6/ 354)
شیخ زبیر علی زئی نے نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین میں سجدوں کے رفع الیدین والی روایات پر تفصیل سے بحث کی ہے اور ساری روایات کو غیر ثابت قرار دیا ہے ۔ صفحہ نمبر ١٨٩ دیکھیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
سسٹر مسز اے انصاری
یہ حدیث نظر سے گزری اس حدیث پر ہم اہل الحدیث کیو عمل نہیں کرتے ؟
رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سعید، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ .
سنن النسائی / رقم الحدیث : 1086
انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے ۱؎ رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے ۲؎۔
___________________________
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بخاری: (737) اور مسلم: (391) -یہ الفاظ مسلم کے ہیں-اس میں ہے کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے، پھر جب رکوع کرتے تو اس وقت بھی ہاتھوں کو کانوں کے برابر بلند کرتے، اور جب رکوع سے اٹھتے ہوئے "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " کہتے تو تب بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے"
اسی روایت کو نسائی (1085) نے نقل کرتے ہوئے اس میں اضافہ کیا ہے کہ: "جب آپ سجدہ کرتے ، اور جس وقت سجدے سے سر اٹھاتے تب بھی اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھاتے"، اس حدیث کو البانی نے "صحیح نسائی" میں نقل کیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سجدوں میں رفع الیدین کرنے سے متعلق صحیح ترین روایت نسائی کی ہے۔۔۔" اس کے بعد سنن نسائی کی روایت نقل کی۔
اسی طرح مسند احمد : (20014) میں ایک حدیث ہے جس کے الفاظ ہیں: "مالک بن حویرث بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھاتے تھے"
اسی طرح مصنف ابن ابی شیبہ : (2449) میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں رفع الیدین کرتے تھے" اس روایت کو بھی البانی رحمہ اللہ نے " ارواء الغلیل" (2/68) میں صحیح کہا ہے۔
اب یہاں پر علمائے کرام کا دونوں احادیث کے درمیان تطبیق سے متعلق اختلاف ہے، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں سجدوں کے دوران رفع الیدین کی ممانعت ہے ، جبکہ انس اور مالک بن حویرث والی روایت کا مطلب یہ ہے کہ سجدے میں بھی رفع الیدین کیا جاتا تھا:
چنانچہ کچھ علمائے کرام کہتے ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سجدوں کے درمیان بھی رفع الیدین کر لیا کرتے تھے، لیکن اکثر نہیں کرتے تھے۔
جیسے کہ ابن رجب رحمہ اللہ نے سجدوں کے دوران رفع الیدین کرنے کے بارے میں احادیث ذکر کرنے کے بعد کہا ہے:
"اگر ان تمام روایات کو صحیح ثابت مان لیا جائے ، اور یہ بات یقینی ہو جائے کہ راوی نے دو سجدوں کے درمیان تکبیر کا تذکرہ کرتے ہوئے رفع الیدین کا ذکر شبہ لگنے کی وجہ سے نہیں کیا، تو پھر ان احادیث کا جواب یوں دیا جا سکتا ہے کہ مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہما مدینہ نبویہ کے باسی نہیں تھے، بلکہ یہ ایک یا دو مرتبہ مدینہ آئے ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھا ہو، تاہم یہ ایک بار کا عمل عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے متصادم ہے، حالانکہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، اور آپ ویسے بھی سنت نبویہ پر عمل کرنے کیلئے بہت ہی زیادہ حرص تھے، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین جگہوں کے علاوہ اکثر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تاہم سجدوں سے اٹھتے ہوئے اور دیگر مقامات پر رفع الیدین کرنے سے متعلق ضعیف روایات منقول ہیں " انتہی
"فتح الباری" از: ابن رجب (6/ 354)
شیخ زبیر علی زئی نے نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین میں سجدوں کے رفع الیدین والی روایات پر تفصیل سے بحث کی ہے اور ساری روایات کو غیر ثابت قرار دیا ہے ۔ صفحہ نمبر ١٨٩ دیکھیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
No comments:
Post a Comment