find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Hajj Kaise Logon Pe Farj Hai?

Hajj Kis Par Farj Hai

 حج ہر اس مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے جو عاقل، بالغ، آزاد اور مستطیع یعنی صاحب استطاعت ہو۔
کافر پر حج فرض نہیں ہے اور نہ اس کا حج درست ہوگا،  کیونکہ حج ایک عبادت ہے اور عبادت کی درستگی و قبولیت کے لئے ایمان شرط ہے۔
جس شخص کے پاس عقل اور شعور نہیں جیسے مجنوں (پاگل) اس پر بھی حج فرض نہیں ہے کیونکہ وہ شریعت کی نظر میں مرفوع القلم یعنی غیر مکلف ہے۔
نابالغ بچے پر بھی حج فرض نہیں ہے، کیونکہ شریعت نے اس کو بھی مرفوع القلم یعنی غیر مکلف قرار دیا ہے۔ البتہ اگر اس کا ولی اس کو حج کرا دے تو اس کا حج درست ہوگا اور وہ حج کا اجر پائے گا اور اس کے ولی کو بھی اجر ملےگا، لیکن اس کا یہ حج فرض حج شمار نہیں ہوگا، بلکہ اگر وہ بالغ ہونے کے بعد صاحب استطاعت ہوا تو اسے فرض حج کرنا پڑےگا۔
*نوٹ: حج فرض ہونے یا درست ہونے کے لئے والدین کی اجازت ضروری نہیں ہے اور والدین کے لئے جائز بھی نہیں ہے کہ وہ اپنی اولاد کو فرض حج سے روکیں۔
✍ غلام پر بھی حج فرض نہیں ہے، کیونکہ وہ اپنے مالک  کی ملکیت ہوتا ہے اور اس کے حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہتا ہے، البتہ اگر اس نے حج کر لیا تو اس کا حج درست ہوگا، لیکن اس کا یہ حج فرض حج شمار نہیں ہوگا، بلکہ اگر وہ آزاد ہونے کے بعد صاحب استطاعت ہوا تو اسے فرض حج کرنا پڑےگا۔
✍ غیر مستطیع یعنی جو شخص حج کی استطاعت نہیں رکھتا اس پر بھی حج فرض نہیں۔ اور حج کی استطاعت کا مطلب ہے:
مالی اعتبار سے حج کے اخراجات برداشت کرنے اور جسمانی طور سے سفر حج اور مناسک حج ادا کرنے کے قابل ہونا، نیز استطاعت میں یہ بھی داخل ہے کہ راستہ پر امن ہو اور حج کے مقررہ دنوں میں مکہ مکرمہ پہنچنا ممکن ہو۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا"*(سورة آل عمران:97)
*اور اللہ نے اپنے گھر کا حج فرض کیا ہے ان لوگوں پر جو وہاں تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔*
*نوٹ: جس شخص کے پاس جسمانی استطاعت نہ ہو لیکن مالی استطاعت ہو، تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنی طرف سے کسی ایسے شخص کو حج کرائے جو پہلے اپنی طرف سے فرض حج کر چکا ہو۔
*نوٹ: جو شخص مقروض ہو اور اس کے پاس اتنا مال نہ ہو کہ وہ اس سے قرض اور حج دونوں ادا کر سکے تو اسے پہلے قرض ادا کرنا چاہئے اور اس صورت میں اس پر حج واجب نہیں ہوگا۔
✍ عورت پر حج فرض ہونے کے لئے ان شرطوں کے علاوہ ایک اور شرط یہ بھی ہے کہ حج کے سفر لئے اسے محرم (یعنی شوہر یا وہ شخص جس سے اس کا نکاح حرام ہے) کا ساتھ میسر ہو، ورنہ اس پر حج فرض نہیں ہوگا۔
نوٹ: جس عورت کو سفر حج کے لئے محرم کا ساتھ میسر نہ ہو وہ بھی اپنی طرف سے کسی ایسے شخص کو حج کرا سکتی ہے جو پہلے اپنی طرف سے حج کر چکا ہو۔                    Hindi Me Padhne Ke Liye Click Kijiye
نوٹ: عورت پر حج فرض ہونے یا اس کا حج درست ہونے کے لئے شوہر کی اجازت ضروری نہیں ہے اور نہ شوہر کے لئے جائز ہے کہ اس کو فرض حج سے منع کرے، بلکہ اس کو اس میں اس کا تعاون کرنا چاہئے۔
 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *جاری* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS