Kya Hmari Nakami ki wajah koi Din hai?
ماہ صفر منحوس نہیں:
بعض لوگ کچھ خاص چیزوں کو "منحوس" سمجھتے ہیں۔ چنانچہ جب بھی کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے یا ناپسندیدہ حادثہ رونما ہوتا ہے یا کسی کام میں کامیابی نہیں ملتی ہے یا نعمت سے محرومی ہاتھ آتی ہے تو وہ کسی مخصوص انسان، حیوان، پرندہ، یا کسی خاص ماہ، تاریخ، دن، وقت، یا کسی مخصوص جگہ، رنگ اور نمبر وغیرہ کو اس کا دوش دیتے ہیں اور یہ سمجھتے اور کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اسی وجہ سے ایسا ہوا، اگر یہ نہ ہوتا تو ایسا نہ ہوتا۔
✍ اسی طرح بعض لوگ ان خاص چیزوں سے "بد شگونی" لیتے ہیں۔ چنانچہ وہ ان میں سے کسی چیز کی آمد ورفت کے موقعے پر یا اس کی موجودگی میں یا اس کو دیکھ اور سن کر اپنا کام ہی نہیں کرتے ہیں اس ڈر سے کہ اس میں خسارہ ہو جائےگا اور برکت نہیں ہوگی، ناکام ہو جائیں گے اور کامیابی نہیں ملےگی۔
✍ ہر مسلمان کو جاننا چاہئے کہ کسی چیز کو منحوس سمجھنا یا اس سے بد شگونی لینا جاہلیت کے مسائل میں سے ہے اور سراسر غیر اسلامی عقیدہ ہے۔ اور یہ کہ دین اسلام نے اس کو باطل اور شرک قرار دیا ہے، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[...ولا طيرة ولا صفر...]
"۔۔۔اور کوئی بد شگونی نہیں ہوتی اور نہ ہی ماہ صفر منحوس ہوتا ہے۔۔۔"(سنن ابو داود:3911 مسند أحمد:2425)
[الطيرة شرك...]
"بد شگونی شرک ہے۔۔۔"(سنن ابن ماجہ:3538 مسند أحمد:3687)
اللہ تعالی ہم تمام مسلمانوں کو ہر قسم کی بد عقیدگی، توہم پرستی، جاہلیت اور کمزورئ ایمان سے محفوظ رکھے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
सफ़र का महीना अशुभ नहीं:
कुछ लोग किसी ख़ास इंसान, हैवान, परिंदे, या किसी ख़ास महीने, तारीख़, दिन, समय, या किसी ख़ास जगह, रंग, नम्बर इत्यादि को अशुभ तथा अपशगुन मानते हैं |
जबकि यह सरासर ग़ैर इस्लामी अक़ीदा और जाहिलियत के मसाएल में से है, और इस्लाम ने इसको बातिल और शिर्क क़रार दिया है, जैसाकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का फ़रमान है:
[...ولا طيرة ولا صفر...] (سنن أبي داود:3911 مسند أحمد:2425)
“...और कोई अपशगुनता नहीं होती और न ही सफ़र का महीना अशुभ होता है...|” (
[الطيرة شرك...] (سنن ابن ماجه:3538 مسند أحمد:3687)
“अपशगुनता शिर्क है |”अल्लाह तआला हम सब को हर प्रकार के भ्रम, अंधविश्वास और जाहिलियत से बचाए |
आप का भाई: इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर जुबैल सऊदी अरब
No comments:
Post a Comment