Ager Gaye,Bhains,Oont Aur Diger Halal Janwaro Ke Peshab Kapre Par Lag Jaye to kya Ghusal Wajib Ho Jati Hai?
سوال. کیا ماکول اللحم (گائے، بکری، بھیس، اونٹ) کا پیشاب و پاخانہ نجس ہے؟
اگر جسم و کپڑے میں پیشاب و پاخانہ لگ جائے تو اس کپڑے میں نماز ہوگی یا نہیں؟
الجواب بعون رب العباد:
*************************
کتبہ: ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
*************************
جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے، شریعت کی رُو سے ان کا پیشاب ،پاخانہ کپڑوں کو لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے، ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔
دلیل:
نمبر ایک: انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ آئے ، ان کو مدینہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بیت المال کی اونٹنیوں کے پاس جانے اور ان کاپیشاب اور دودھ پینے کا حکم دیا۔ چنانچہ وہ چلے گئے ، جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ یہ خبر صبح ہی پہنچ گئی، آپ نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا ،جب دن چڑھ آیا تو ان کو پکڑ کر لایا گیا۔ آپ نے حکم دیا اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے ، ان کی آنکھیں نکال دی گئیں اور ان کو پتھریلی زمین میں پھینک دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن ان کو پانی دیا نہ گیا۔[صحیح بخاری حدیث نمبر:233 ، مسلم:1671]۔
ابو قلابہ تابعی فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کا یہ انجام اس لئے ہوا کہ انہوں نے قتل کیا ، چوری کی ، ایمان لانے کے بعد مرتد ہوئے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کیا ۔
یعنی جب دوا کے لیے حلال جانوروں کا پیشاب پیا جا سکتا ہے تو کپڑوں پر لگنے سے کپڑے کیسے ناپاک ہو سکتے ہیں۔
امام ابنِ منذر رحمہ اللہ (م 318 ھ) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اونٹوں کے پیشاب کے پاک ہونے پر دلیل ہے ، اونٹوں اور دوسرے مویشیوں کے پیشاب میں کوئی فرق نہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ تمام اشیاء اصلاً پاک ہوتی ہیں یہاں تک کہ قرآن ، حدیث یا اجماع کے ذریعے ان کی نجاست ثابت نہ ہوجائے ۔[الاوسط لابن المنذر 199/2]۔
امام ابن حبان (م 354ھ) اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
اس بات میں صریح حدیث کا بیان کہ ماکول اللحم جانوروں کا پیشاب ناپاک نہیں ہے ۔[صحیح ابن حبان 223/4 ، تحت الحدیث 138]۔
جمہور اہل علم کی رائے کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے۔
ائمہ موالک اور ائمہ حنابلہ اس کے قائل ہیں کہ حلال جانوروں کا پیشاب طاھر یعنی پاک ہے۔[القوانين الفقهية لابن جزي ص نمبر:27 ، المغني لابن قدامة 65/2]۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔[نيل الأوطار50/1]۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس معاملے میں یہی صحیح ہے کہ حلال جانوروں کا پیشاب حلال ہے مثلا: اونٹ ، گائے بکری وغیرہ ان تمام حیوانوں کا پیشاب پاک ہے۔[المجموع لابن باز رحمه الله 105/29].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ماکول اللحم حیوانوں کا پیشاب پاک ہے اگر اس میں سے آپ کے کپڑے میں کچھ لگ جائے اسے دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔[لقاء الباب المفتوح نمبر: 17]۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس پر اجماع ہے۔[مجموع الفتاوی 574/21]۔
************************
خلاصہ کلام: جب حلال جانور حلال حیوان کا پیشاب پاک ہے تو اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ اس میں نماز ادا کی جائے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
No comments:
Post a Comment