Ehraam Ka Waqt.
اس کو میقات زمانی کہتے ہیں۔
عمرہ اور اس کا احرام باندھنے کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے، سال میں کسی بھی مہینے میں، کسی بھی دن اور کسی بھی وقت عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کیا جا سکتا ہے۔
حج کا احرام باندھنے کے لئے وقت مقرر ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*الحج أشهر معلومات.*(البقرة:197)
"حج کے مقرر مہینے ہیں۔"
یعنی حج کا احرام باندھنے کے مہینے مقرر ہیں اور وہ ہیں شوال، ذو القعدہ اور ذو الحجہ کے پہلے 9 دن۔
اس مقرر وقت میں احرام باندھنے کے بعد ہی حج کیا جا سکتا ہے، اس سے پہلے یا اس کے بعد احرام باندھنے سے حج صحیح نہیں ہوگا۔
🌱احرام کی جگہ🌱
اس کو میقات مکانی کہتے ہیں۔
حج اور عمرہ کے لئے میقات سے احرام باندھنا واجب ہے اور میقات پانچ ہیں:
1- *ذو الحلیفہ* یہ مدینہ منورہ سے قریب ایک جگہ ہے، جس کو *ابیار علی* کہا جاتا ہے، جو مکہ مکرمہ سے 420 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ اہل مدینہ کی میقات ہے۔
2- *الجحفہ۔* یہ شہر *رابغ* کے قریب ایک جگہ ہے جو مکہ مکرمہ سے 187 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ ملک شام، مصر اور مراکش والوں کی میقات ہے۔ آج کل لوگ *رابغ* سے احرام باندھتے ہیں جو مکہ سے 204 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
3- *یلملم۔* اس کو *سعدیہ* کہا جاتا ہے جو مکہ مکرمہ سے 120 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ اہل یمن کی میقات ہے۔
4- *قرن المنازل۔* اس کو *سیل کبیر* کہا جاتا ہے جو مکہ سے 75 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ نجد اور طائف والوں کی میقات ہے۔ اس کا اوپری حصہ طائف کے راستے پر ہے ہدی کی جہت سے جس کو *وادی محرم* کہا جاتا ہے۔ یہاں سے بھی احرام باندھا جاتا ہے۔
5- *ذات عرق* اب اسے *ضریبہ* کہا جاتا ہے جو مکہ سے مشرقی جانب 100 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ایک جگہ ہے۔ یہ عراق، ایران اور دیگر اہل مشرق کی میقات ہے۔
(دیکھئے: صحیح بخاری:1529 صحیح مسلم:1181 سنن ابو داود:1739)
✍ کسی حاجی یا معتمر کے لئے بغیر احرام کے میقات کو پار کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر اس نے یونہی پار کر لیا تو وہاں سے احرام باندھنے کے لئے لوٹنا ضروری ہو گا ورنہ اس پر دم واجب ہو جائے گا، کیونکہ نسک کا ارادہ رکھنے کے باوجود اس نے میقات کو بغیر احرام کے پار کیا۔
✍ یہ مواقیت (یعنی احرام کی جگہیں) حج یا عمرہ کا ارادہ رکھنے والے ہر اس شخص کے لئے ہیں جو وہاں سے گزرے چاہے وہ وہاں کے باشندوں میں سے ہو یا کہیں اور کا باشندہ ہو۔(دیکھئے:صحیح بخاری:1524)
✍ جس حاجی یا معتمر کا راستہ کسی بھی میقات سے نہ گزرتا ہو جیسے ہوائی جہاز یا پانی جہاز سے جانے والا حاجی یا معتمر تو وہ قریب ترین میقات کے برابر والی جگہ سے احرام باندھ سکتا ہے جیساکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے رہنمائی فرمائی ہے۔ (دیکھئے:صحیح بخاری:1531)
✍ میقات سے پہلے ہی احرام باندھ لینا اور احرام کی حالت میں میقات سے گزرنا درست تو ہے لیکن مسنون نہیں ہے، بلکہ امام مالک رحمہ اللہ نے تو ایسا کرنے والے کے لئے فتنے میں پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ (دیکھئے: حجة النبي للألباني:110)
✍ حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو تو (بغیر احرام کے) میقات سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ میقات سے احرام باندھنا یا احرام کی حالت میں میقات پار کرنا اس کے لئے واجب قرار دیا گیا ہے جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتا ہو۔ (دیکھئے: صحیح بخاری:1524)
✍ جس کی رہائش میقات کے اندر ہو جیسے "شرائع" کا باشندہ وہ اپنی جگہ ہی سے حج یا عمرہ احرام باندھےگا۔ (دیکھئے:صحیح بخاری:1526 صحیح مسلم:1181)
✍ جو مکہ سے حج کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ -چاہے اہل مکہ میں سے ہو یا غیر اہل مکہ میں سے- مکہ ہی سے احرام باندھےگا۔(دیکھئے: صحیح بخاری: 1524) اور اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جو کہ مدینہ سے آئے تھے حکم دیا کہ وہ "ابطح" میں اپنی جائے اقامت ہی سے احرام باندھیں (دیکھئے: صحیح مسلم:1214) کیونکہ ان کا حج "حج تمتع" تھا۔
✍ اہل مکہ کے لئے حدود حرم کے اندر سے احرام باندھنا جائز نہیں ہے بلکہ اس پر واجب ہے کہ حدود حرم سے باہر نکلے اور وہاں سے احرام باندھے، کیونکہ جب ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی کو حکم دیا کہ اپنی بہن کو حرم (کے حدود) سے باہر لے کر جائیں تاکہ وہ وہاں سے احرام باندھیں۔(دیکھئے:صحیح بخاری:1560) صحیح مسلم:1211)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *جاری* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment