find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Koi Aadami Kisi Dusre Ke Badle Umra Ya Hajj Kar Sakta Hai?

Kya Koi Shakhs kisi Ke Badle Umra Kar Sakta Hai?

سوال:السلام عليكم ورحمته الله وبركاته.
جناب کیا کوئی شخص کسی کے بدلے عمرہ کرسکتا ہے کیا؟
تفصیل کے ساتھ جواب چاہیے
الجواب بعون رب العباد:
*****************************
کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
*****************************
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وبعد!
حج اور عمرہ کسی میت یا کسی عاجز شخص کی طرف سے کرنا جائز ہے۔
اس میں کوئی حرج نہیں اسلئے کہ ایسا کرنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
دلیل: ایک عورت نبی علیہ السلام کے پاس آئی اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول میرے والد بہت بوڑھے ہیں اور وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے کیا میں انکے طرف سے حج کروں؟ نبی مکرم علیہ السلام نے فرمایا کہ ہاں انکے طرف سے تم حج کرو۔[خرجه البخاري في كتاب الحج، برقم: 1513]۔
دوسری دلیل:جھنیہ قبیلہ کی ایک عورت نبی علیہ السلام کے پاس آئی اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ السلام میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ حج کرنے سے پہلے ہی وفات پاگئی کیا میں اپنی والدہ کی طرف سے حج کروں؟آپ علیہ السلام نے فرمایا ہاں۔ پہر فرمایا کہ اگر تم پر اسکا قرضہ ہوتا کیا تم اسے ادا نہ کرتی؟ اس عورت نے کہا ہاں۔
آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ کا دین یعنی قرض ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔[خرجه البخاري في كتاب جزاء الصيد، برقم: 1852]۔
تیسری دلیل: ایک شخص اللہ کے نبی کے پاس آیا اور سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ السلام میرے والد بہت بوڑھے ہوچکے ہیں وہ حج اور عمرہ اور چلنے کی طاقت نہیں رکھتا کیا میں انکے طرف سے حج اور عمرہ کرسکتا ہوں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔[أخرجه أبو داود في كتاب المناسك، برقم: 1810]۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان اپنے کسی بھی قریبی رشتہ دار والدین وغیرہ جو وفات پاچکے ہوں یا ان کی طرف سے جنہیں حج اور عمرہ  کی ادائگی کے لئے جانے کی طاقت نہ ہو انکی طرف سے حج اور عمرہ کرنا جائز ہے۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میت یا کسی ایسے مریض جو حج اور عمرہ کرنے سے عاجز ہو اسکی طرف سے عمرہ کرنا جائز ہے۔
دلیل:جیساکہ ایک شخص نبی علیہ السلام کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میرے والد بہت بوڑھے ہوچکے ہیں کیا میں انکی طرف سے حج کروں آپ نے فرمایا ہاں
۔[مجموع فتاوى ابن باز جلد6 ، والحديث
رواه الإمام أحمد في (مسند المدنيين) حديث أبي رزين العقيلي نمبر: 5751 ، والنسائي في (المناسك) باب وجوب العمرة  نمبر: 2621].
خلاصہ کلام:اسے ثابت ہوا کہ چاھئے میت ہو یا ایسا شخص جو کسی مرض یا تکلیف میں مبتلا ہو اور اسکے  شفایابی کی امید نہ ہو اسکی طرف حج اور عمرہ کرنا جائز ہے۔
جیسا کہ اوپر کی ادلہ سے ثابت ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحابته أجمعين.
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS