find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Allah Ka Wasta Dekar Maangna Kaisa Hai?

Allah Ka Wasta Dekar Maangna Kaisa Hai?

بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
کسی سے کچھ مانگنے کے لیے اللہ کا واسطہ دینا
اس ضمن میں تین احادیث وارد ہیں ⏬
Tahreer Shaikh Jarjis Ansari and Mrs Jarjis Ansari
پہلی حدیث :
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اسے قبول کرو، اور جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے تم اس کا بدلہ دو، اگر تم بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک کہ تم یہ نہ سمجھ لو کہ تم اسے بدلہ دے چکے ۔
صحیح : سنن ابی داود، الزکاۃ، باب عطیۃ من سال باللہ، ح:1672 وسنن النسائی، الزکاۃ، باب من سال باللہ عزوجل، ح:2568)
◀ دوسری حدیث :
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ ؟ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَتْلُوهُ ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ ؟ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم لوگوں کو سب سے بہتر آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے رہے، کیا میں تم لوگوں کو اس آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں جو مرتبہ میں اس کے بعد ہے؟ یہ وہ آدمی ہے جو لوگوں سے الگ ہو کر اپنی بکریوں کے درمیان رہ کر اللہ کا حق ادا کرتا رہے، کیا میں تم کو بدترین آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ وہ آدمی ہے جس سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگا جائے اور وہ نہ دے“۔
صحیح : جامع الترمذی / رقم الحدیث : 1652
پہلی حدیث میں ہمیں تعلیم دی جارہی ہے کہ جب کوئی سائل اللہ تعالی کا نام یا اسکا صفاتی نام لے کر اور اس کا واسطہ دے کر سوال کرے یا کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالی کی تعظیم کے پیش نظر ایسے سائل کو خالی ہاتھ لوٹا نا نہیں چاہیے۔ اور دوسری حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ کا واسطہ دےبکر جس سے کچھ مانگا جائے اسے منع کرنا جائز نہیں ہے ۔
لیکن ایک اور حدیث ہے جس میں اللہ کا واسطہ دینے والے پر لعنت کی گئی ہے
◀ ابوموسی عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
ملعونٌ من سأل بوجهِ اللهِ ، و ملعونٌ من يسألُ بوجهِ اللهِ ثم منع سائلَه مالم يسألُه هجرًا(السلسلة الصحيحة:2290)
ترجمہ: ملعون ہے وہ شخص جو اللہ کے واسطے سے سوال کرے اور ملعون ہے وہ جس سے اللہ کے واسطے سے کیا جائے اور وہ نہ دے جب تک کہ اس سے قبیح چیز کے بارے میں سوال نہ کیا جائے ۔
درج بالا پہلی دونوں حدیثوں میں سائل و مسئول کو حکم ہے کہ اللہ کا واسطہ دے کر مانگی گئی چیز کو دینے سے انکار نہ کرو , بلکہ اللہ تعالیٰ کے نام سے نہ دینے والے کو سرزنش کی گئی ہے لیکن تیسری حدیث میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دینے والے کو ملعون کہا گیا ، یعنی دوسرے الفاظ میں اللہ کا واسطہ دینے کے فعل کو غلط کہا گیا ۔
لہٰذا اس کا حاصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی شخص سے کسی چیز کا تقاضہ کرے تو اللہ کا واسطہ نہ دے ، کیونکہ اگر جس سے تقاضہ کیا گیا اور اس نے منع کر دیا تو اس میں اللہ تعالیٰ کے نام کی توہین لازم آئے گی ۔ ہم روز مرہ زندگی کی مثال سے اسے سمجھ سکتے ہیں کہ اگر ہم بہت اعتماد سے کسی سے کہیں کہ جاو فلاں کمپنی میرے جگری دوست کی ہے تم میرا نام لے دینا وہ تمہیں جاب دے دے گا ۔ جب وہ شخص اس کمپنی میں جائے اور کمپنی کے مالک سے اس کا نام لے اور مالک منع کر دے تو یہ اس شخص کو اپنی اہانت محسوس ہوگی جس نے اسے بھیجا تھا ۔ جب ہم مخلوق اپنی توہین محسوس کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی ذات تو کہیں زیادہ عزت و تکریم کے لائق ہے ۔لہٰذا اللہ کا واسطہ دینے سے گریز کرنا چاہیے خصوصًا اس شخص سے جسے اللہ کے بلند مرتبہ و مقام سے جہالت کی بنا پر لا علمی ہو۔
لیکن جس سے تقاضہ کیا گیا ہے اسے منع کرنا بھی جائز نہیں ۔ اللہ کے نام سے مانگا جانا اگر کوئی نظر انداز کرے تو اسے بھی ملعون قرار دیا گیا ، کیونکہ وہ اللہ کے واسطے کو ٹھکرا کر اللہ تعالیٰ کے نام کی اہانت کا مئوجب بنا ۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ اور بہت سے محقیقن اہل علم کاقول ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالی کا نام لے کر اور اس کا واسطہ دے کر کسی ایک معین انسان کے سامنے ہاتھ پھیلائے اور وہ انسان اس کی ضرورت پوری کرنے پر قادر ہو تو اسے خالی ہاتھ واپس کرنا حرام ہے۔ البتہ اگر وہ کسی شخص کو متعین کیے بغیر یوں ہی عمومی صدا لگائے تو اس کی ضرورت پوری کرنا مخص مستحب ہے ضروری نہیں ۔ اور اگر یہ معلوم ہو کہ یہ سائل جھوٹ بولتا ہے تو ایسی صورت میں جبکہ وہ اللہ تعالی کے نام پر سوال کرے تو اس کی حاجت پوری کرنا محض مباح ہے اور واجب ہے نہ مستحب۔
شیخ جرجیس انصاری
مسزانصاری
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS