find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

kya wuzu Ke Bad Bosa Lene Se Wuzu Toot Jata Hai?

Kya Wuzu Ke Bad Bosa Le Sakte Hai?

الحديث النبوي مع شرحه ومسائله
وعن عائشة -- رضي الله عنها -- أن النبي عليه السلام قبل بعض نسائه ، ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضأ.[أخرجه الإمام أھمد62/6 ،  وضعفه البخاري ، وضعفه غير البخاري:انظر:العلل لابن أبي حاتم رقم:110].
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہے کہ نبی مکرم علیہ السلام نے اپنی کسی بیوی کا بوسہ لیا اور پہر نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے اور وضوء نہیں کیا۔
شرح حدیث:عائشہ رضی اللہ عنہا نبی علیہ السلام کی زوجہ مطھرہ اور مومنوں کی ماں ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا نبی علیہ السلام کی سب سے پیاری بیوی تھی اور نبی علیہ السلام ان سے سب سے زیادہ محبت کرتے تھے۔
جیساکہ نبی علیہ السلام سے اس بارے میں سوال کیا گیا کہ آپ عورتوں میں سے سب سے زیادہ کس محبت کرتے ہیں؟
آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ وہ عائشہ ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنھا نے اس حدیث میں بعض کا ذکر شرم وحیا کی وجہ سے کیا اسلئے کہ جس زوجہ کو نبی علیہ السلام نے بوسہ دیا وہ خود عائشہ رضی اللہ عنھا تھی۔
اسلئے انہوں بعض کا لفظ کنایہ کے طور پر کیا۔
نسائه: سے مراد نبی علیہ السلام کی بیویاں ہیں۔
دلیل: جیساکہ اللہ کا فرمان ہے::(بنساء النبي لستن كأحد من النساء).[الاحزاب:32].
وقوله:ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضأ۔
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو یہاں اسلئے لایا اور انہوں نے اسے استدلال کیا کہ اگر کوئی شخص وضوء کی حالت میں اپنی بیوی سے بوسہ لے اسے وضوء نہیں ٹوٹتا اسلئے نبی علیہ السلام نے وضوء کیا اور اپنی بیوی سے بوسہ لیا اور آپ نماز کے لئے نکلا لیکن امام کائنات نبی علیہ السلام نے وضوء نہیں کیا۔
اس معاملے میں راجح اور صحیح رائے یہی ہے کہ وضوء کی حالت میں بوسہ لینے سے وضوء نہیں ٹوٹتا اسلئے کہ اس کے برعکس کے موقف کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
بعض علماء اس چیز کے قائل ہیں کہ عورت کو مطلقا چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔
علامہ شیخ محمد بن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رائے کمزور ہے اسلئے کہ اس پر کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔
جو علماء اس چیز کے قائل ہیں کہ عورت کو چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔
انہوں نے اللہ کا فرمان(أو جاء أحد منكم من الغائط أو لمستم النساء ).[المائدة:6].
اس آیت میں عورتوں کو چھونے کا ذکر آیا ہے اسی سے انہوں  نے استدلال کیا ہے کہ عورت کو چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔
لیکن انکی یہ رائے صحیح نہیں ہے۔
اسلئے کہ آیت میں لمس النساء سے مراد جماع ہے جیساکہ مفسر قرآن ابن عباس رضی اللہ عنھما نے اس کی تفسیر کی ہے کہ اسے مراد اپنی بیوی سے جماع مراد ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جماع سے غسل واجب ہوتا ہے۔
اس کی ایک اور دلیل کہ اس آیت میں لمس سے مراد جماع ہے۔
اللہ کا فرمان ہے(لاجناح عليكم إن طلقتم النساء مالم تمسوهن. . . )البقرة:236].
اسی طرح ايت:وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن ).[البقرة:237 ].
اسے مراد جماع ہے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو وضوء کی حالت میں بوسہ دے اسے وضوء نہیں ٹوٹتا جب تکہ بوسہ سے مذی نہ نکلے اور یہی اس میں راجح ہے۔
مأخوذ از كتاب فتح ذي الجلال والإكرام بشرح بلوغ المرام لفضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمن رحمه الله تعالى. المجلدالأول/رقم الصفحة429 ، رقم الحديث66].
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
مترجم/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS