find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Biwi Shauher ko Ghusal de Sakti Hai?

Kya Biwi Apne Shauhar Ko Aur Shauher Apne Biwi Ko Ghusal De Sakti Hai?

Kya Biwi Apne Khawind Ko Ghusal De Sakti Hai?

سوال:کیا بیوی اپنے شوہر کا غسل دے سکتی ہے؟ سائل ۔ ۔ ۔ 
الجواب بعون رب العباد:
خاوند اپنی بیوی یا بیوی اپنے شوہر کا غسل دے سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
دلیل/حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا غسل دیا تھا۔[الموطأ الجنائز/466]۔
شارح موطا یعنی صاحب منتقی لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بیوی اپنے شوہر کی وفات کے بعد اسے غسل دے سکتی ہے۔ اور اسوقت کبار صحابہ موجود تھے کسی سے اسکی نکیر ثابت نہیں ہے۔
اور اسی طرح شوہر بھی اپنی بیوی کا غسل دے سکتا ہے۔
حدیث عائشہ رضی اللہ کہ نبی علیہ السلام نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ اگر تم مجھ سے قبل وفات پاگئ تو میں  تمھیں غسل دوں گا ، تمہیں کفن پہناوں گا اور تمہارا نماز جنازہ پڑھاوں گا اور تمہیں خود ہی دفن بھی کروں۔[مسند احمد ،  حدیث نمبر:25380 ، وابن ماجة  حدیث نمبر: 1456 ،  شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے/ابن ماجة247/1]۔
اسے ثابت ہوا کہ دونوں میاں بیوی میں سے مرنے والے کا غسل دے سکتا ہے۔
اس حدیث سے صاف معلوم ہوا کہ شوہر بھی اپنی اھلیہ کا غسل دے سکتا ہے۔
دوسری دلیل:حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے یہ وصیت کر رکھی تھی کہ ان کے مرنے کے بعد انکا غسل انکا شوہر حضرت علی رضی اللہ عنہ دے۔[رواه السافعي312/1 ،  والدار قطني 2/79 ، والبيهقي396/3 وحسن إسناده الشوكاني في نيل الأوطار35/4]۔
علامہ شوکانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ شوہر اپنی  بیوی کی وفات کے بعد اس کا غسل دے سکتا ہے۔[نيل الاوطار35/4].
امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث اسماء سے یہ بات ثابت ہوئی کہ شوہر کا بیوی کو غسل دینا نبی علیہ السلام کے زمانے میں معروف تھا۔[سبل السلام 478/1].
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شوہر کا اپنی بیوی کو غسل دینا ہمارے اصحاب کے نزدیک جائز ہے۔ اور ابن منذر نے جمہور اہل علم  یعنی حضرت علقمہ ، جابر زید ،  عبد الرحمن بن اسود  ، امام مالک ، امام اوزاعی ، امام احمد بن حنبل  امام اسحاق  ، امام عطا ، کے نزدیک بھی جائز ہے ، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسکے قائل نہیں وہ عدم جواز کے قائل ہیں۔[شرح المھذب122/5]۔
امام نووی رحمہ اللہ ابن منذر رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ امت کا اس بات  پر اتفاق ہے کہ شوہر اپنی بیوی اور بیوی اپنے شوہر کا غسل دینا جائز ہے۔[ کتاب الإشراف وكتاب الإجماع ، بحوالہ شرح المهذب114/5].
علامہ ابن باز رحمہ اللہ کا فتوی بھی یہی ہے کہ شوہر اپنی بیوی اور بیوی اپنے شوہر کا غسل دے سکتا ہے۔[مجموع فتاوى109/13]۔
مذکورہ تمام ادلہ اور اہل علم کے اقوال سے ثابت ہوا کہ میاں بیوی میں سے جو بھی کوئی مرجائے تو جو ان دو میں سے زندہ ہو اسکا غسل دینا جائز ہے کیونکہ ایسا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS