Namaj Ke Liye Saf Durust Karte Waqt Bich Pe Pillar Aa Jate Hai To Kya USSE Sawab Me Kami Aap Jayegi
سوال:مسجد میں نماز پڑھنے کے دوران جب صفیں درست کی جاتی ہیں کہی صفوں میں ستون (pillar) آتے ہیں جس کی وجہ سے صف مکمل نہیں ہو سکتا ہے کیا اس کی وجہ سے نماز کے ثواب پر کوئی اثر پڑتا ہے مہربانی کرکے مجھے جواب چاہیے دلیل کے ساتھ.
الجواب بعون رب العباد:
*******************
کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
تخصص:فقہ واصولہ۔
*****************************
حامدا ومصليا أمابعد:
ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے اور صف بندی کی ممانعت احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
جسے واضح ہوا کہ ستون کے درمیان نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔
دلیل:معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول علیہ السلام ہمیں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے سے سختی سے منع کیا کرتے تھے۔[رواه ابن ماجه رقم الحديث:10002 ، اس حدیث شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے دیکھئے صحیح ابن ماجہ ، والبيهقي في الكبرى نمبر:5205 ، وابن خزيمة في صحيحه نمبر: 1567 ، والحاكم في المستدرك نمبر:794 ، والطبراني في الكبير 19/21].
دوسری دلیل:عبد الحمید بن محمود رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے کسی گورنر کے پیچھے نماز ادا کی اور لوگوں نے ہمیں دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے کے لئے مجبور کردیا جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو صحابی رسول انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں کہا کہ ہم نبی علیہ السلام کے زمانے میں ایسی جگہوں میں ادا کرنے سے بچا کرتے تھے۔[سنن ترمذی رقم الحدیث 229 ، اس حدیث کو محدث عظیم شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ، دیکھئے:صحیح الترمذی ،
وصححه ابن خزيمة والحاكم وابن حبان وغيرهم].
ابن مفلح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مقتدی کیلئے ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ نے اس کی وجہ بیان کی ہے کہ اسے صف میں انقطاع آجاتا ہے۔[الفروع39/2].
تیسری دلیل:عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان صف نہ بناو اور صفوں کو پورا کرو۔[عمدة القاري286/4]۔
یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے۔
البتہ اگر کوئی شخص اکیلے نماز ادا کرنا چاھئے تو اس صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے یا جب مسجد مسجد میں جگہ کی تنگی ہو تو اس حالت میں اگر صف ستونوں کے درمیان بھی بنائی جائے تو حالت اضطراری میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حسن بصری اور ابن سیرین رحمهما الله نے اسکی اجازت دی ہے بلکہ سعید بن جبیر ، ابراھیم تیمی اور سوید بن غفلہ رجمهم الله ستونوں کے درمیان لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور کوفیوں کی بھی یہی رائے ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں تنگی کی وجہ سے ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابن حبیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں تنگی کی وجہ سے ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا منع نہیں ہے۔[عمدة القاري286/4 ، المدونه].
سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح بخاری میں باب باندھا ہے۔(باب الصلاة بين السواري في غير جماعة)۔[صحیح البخاری]۔
اسے ثابت ہوا کہ جماعت کے علاوہ ستون کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابن حجر رحمہ اللہ اس باب کے تحت فرماتے ہیں کہ اس باب سے ثابت ہوا کہ جماعت کی حالت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اسلئے ممنوع ہے اسلئے کہ اسے صف کٹ جاتی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث ابن عمر عن بلال سے احتجاج کیا ہے کہ جماعت کے بغیر ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[شرح المسند فتح الباري578/1].
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان امام کے لئے ناپسندیدہ عمل نہیں ہے بلکہ مقتدی کے لئے جماعت کی حالت میں ستونوں کے درمیان صف کرنا اور نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اسلئے کہ اسے صف کے درمیان انقطاع واقع ہوجاتا ہے۔[المغني47/2]۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر ستونوں کے درمیان نماز پڑھنے کی ضرورت ہو تو اس صورت میں ان کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بغیر حاجت کے ایسا کرنا مکروہ عمل ہے اور اس پر صحابہ کرام کا اتفاق ہے۔[مجموع فتاوى ورسائل ابن العثيمين السؤال نمبر:389].
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اسلئے منع ہے اسلئے کہ اسے صفوں میں انقطاع ہوجاتا ہے اگر دو یا تین اشخاص ستونوں کے درمیان جماعت ادا کریں تو ایسا کرنے میں کوئی کراہت نہیں ہے۔[فتح الباري لابن رجب 651/2]۔
فتوی لجنہ دائمہ میں ہے کہ ضرورت کے وقت درمیان ستون نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[فتوی لجنہ دائمہ295/5]۔
خلاصہ کلام:ستونوں کے درمیان جماعت کی حالت میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اسلئے کہ اسے صفوف کے درمیان انقطاع ہوجاتا ہے اور صفوں کے درمیان انقطاع کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر مسجد میں جگہ کی تنگی ہو اس صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اس صورت میں منع ہے جب جماعت چل رہی ہو اور مسجد میں جگہ کی وسعت بھی ہو۔
اسی طرح ستونوں کے درمیان اگر دو تین آدمی جماعت ادا کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے
ثابت ہوا کہ جماعت کی صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر جگہ کی تنگی ہو تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله تعالى أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين ومن تبعهم باحسان إلى يوم الدين.
الجواب بعون رب العباد:
*******************
کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
تخصص:فقہ واصولہ۔
*****************************
حامدا ومصليا أمابعد:
ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے اور صف بندی کی ممانعت احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
جسے واضح ہوا کہ ستون کے درمیان نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔
دلیل:معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول علیہ السلام ہمیں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے سے سختی سے منع کیا کرتے تھے۔[رواه ابن ماجه رقم الحديث:10002 ، اس حدیث شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے دیکھئے صحیح ابن ماجہ ، والبيهقي في الكبرى نمبر:5205 ، وابن خزيمة في صحيحه نمبر: 1567 ، والحاكم في المستدرك نمبر:794 ، والطبراني في الكبير 19/21].
دوسری دلیل:عبد الحمید بن محمود رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے کسی گورنر کے پیچھے نماز ادا کی اور لوگوں نے ہمیں دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے کے لئے مجبور کردیا جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو صحابی رسول انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں کہا کہ ہم نبی علیہ السلام کے زمانے میں ایسی جگہوں میں ادا کرنے سے بچا کرتے تھے۔[سنن ترمذی رقم الحدیث 229 ، اس حدیث کو محدث عظیم شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ، دیکھئے:صحیح الترمذی ،
وصححه ابن خزيمة والحاكم وابن حبان وغيرهم].
ابن مفلح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مقتدی کیلئے ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ نے اس کی وجہ بیان کی ہے کہ اسے صف میں انقطاع آجاتا ہے۔[الفروع39/2].
تیسری دلیل:عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان صف نہ بناو اور صفوں کو پورا کرو۔[عمدة القاري286/4]۔
یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے۔
البتہ اگر کوئی شخص اکیلے نماز ادا کرنا چاھئے تو اس صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے یا جب مسجد مسجد میں جگہ کی تنگی ہو تو اس حالت میں اگر صف ستونوں کے درمیان بھی بنائی جائے تو حالت اضطراری میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حسن بصری اور ابن سیرین رحمهما الله نے اسکی اجازت دی ہے بلکہ سعید بن جبیر ، ابراھیم تیمی اور سوید بن غفلہ رجمهم الله ستونوں کے درمیان لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور کوفیوں کی بھی یہی رائے ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں تنگی کی وجہ سے ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابن حبیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں تنگی کی وجہ سے ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا منع نہیں ہے۔[عمدة القاري286/4 ، المدونه].
سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح بخاری میں باب باندھا ہے۔(باب الصلاة بين السواري في غير جماعة)۔[صحیح البخاری]۔
اسے ثابت ہوا کہ جماعت کے علاوہ ستون کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابن حجر رحمہ اللہ اس باب کے تحت فرماتے ہیں کہ اس باب سے ثابت ہوا کہ جماعت کی حالت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اسلئے ممنوع ہے اسلئے کہ اسے صف کٹ جاتی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث ابن عمر عن بلال سے احتجاج کیا ہے کہ جماعت کے بغیر ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[شرح المسند فتح الباري578/1].
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان امام کے لئے ناپسندیدہ عمل نہیں ہے بلکہ مقتدی کے لئے جماعت کی حالت میں ستونوں کے درمیان صف کرنا اور نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اسلئے کہ اسے صف کے درمیان انقطاع واقع ہوجاتا ہے۔[المغني47/2]۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر ستونوں کے درمیان نماز پڑھنے کی ضرورت ہو تو اس صورت میں ان کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بغیر حاجت کے ایسا کرنا مکروہ عمل ہے اور اس پر صحابہ کرام کا اتفاق ہے۔[مجموع فتاوى ورسائل ابن العثيمين السؤال نمبر:389].
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اسلئے منع ہے اسلئے کہ اسے صفوں میں انقطاع ہوجاتا ہے اگر دو یا تین اشخاص ستونوں کے درمیان جماعت ادا کریں تو ایسا کرنے میں کوئی کراہت نہیں ہے۔[فتح الباري لابن رجب 651/2]۔
فتوی لجنہ دائمہ میں ہے کہ ضرورت کے وقت درمیان ستون نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[فتوی لجنہ دائمہ295/5]۔
خلاصہ کلام:ستونوں کے درمیان جماعت کی حالت میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اسلئے کہ اسے صفوف کے درمیان انقطاع ہوجاتا ہے اور صفوں کے درمیان انقطاع کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر مسجد میں جگہ کی تنگی ہو اس صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا اس صورت میں منع ہے جب جماعت چل رہی ہو اور مسجد میں جگہ کی وسعت بھی ہو۔
اسی طرح ستونوں کے درمیان اگر دو تین آدمی جماعت ادا کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے
ثابت ہوا کہ جماعت کی صورت میں ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر جگہ کی تنگی ہو تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله تعالى أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين ومن تبعهم باحسان إلى يوم الدين.
No comments:
Post a Comment