Ehraam Kya Hai?
احرام کا مطلب ہوتا ہے:"نسک (یعنی حج یا عمرہ) میں داخل ہونے کی نیت کرنا۔"
*نوٹ:
حج یا عمرہ کرنے والا اس وقت محرم ہوگا (یعنی احرام کی حالت میں آئےگا) جب وہ حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کرےگا۔
گویا محض نسک کا عزم رکھنے سے کوئی شخص محرم نہیں ہوگا، اگرچہ وہ سفر پر نکلتے وقت ہی کیوں نہ عزم کرے۔
اسی طرح محض سلا ہوا لباس اتار کر احرام کا لباس پہن لینے سے یا تلبیہ پڑھ لینے سے بھی کوئی شخص محرم نہیں ہوگا۔
بلکہ اس کے لئے حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کرنا ضروری ہے۔
لہذا نسک کا ارادہ رکھنے والے پر واجب ہے کہ جب وہ غسل سے فارغ ہو جائے اور احرام کا لباس پہن لے تو نسک میں داخل ہونے کی نیت کرے۔
اور اس کے لئے یہ بھی مستحب ہے کہ جس نسک کی اس نے نیت کی ہے اس کا تلبیہ پرھے۔
چنانچہ اگر عمرے کا ارادہ ہے تو اس میں داخل ہونے کی نیت کرے اور یہ تلبیہ پڑھے: "لبيك عمرة"۔
اگر حج تمتع کا ارادہ ہے تو اس میں داخل ہونے کی نیت کرے اور یہ تلبیہ پڑھے: "لبيك عمرة متمتعا بها إلى الحج"۔
اگر حج قران کا ارادہ ہے تو اس میں داخل ہونے کی نیت کرے اور یہ تلبیہ پڑھے: "لبيك عمرة وحجا"۔
اور اگر حج افراد کا ارادہ ہے تو اس میں داخل ہونے کی نیت کرے اور یہ تلبیہ پڑھے: "لبيك حجا۔"
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو *لبيك عمرة وحجا* کہتے ہوئے سنا۔"(صحیح بخاری:4353 صحیح مسلم:1232)
*نوٹ:
احرام دل سے نیت کرنے کا نام ہے، زبان سے تلبیہ پڑھنا نیت نہیں ہے۔ اگر کسی نے زبان سے تلبیہ نہیں پڑھا تو اس نے جو دل سے نیت کی وہ اس کے لئے کافی ہوگا۔
اگر کسی کو یہ خوف ہو کہ اس کو بیماری لاحق ہو سکتی ہے یا دشمن روک سکتا ہے اور اس وجہ سے وہ نسک پورا نہیں کر پائےگا تو اس کو احرام کے وقت یہ شرط لگا لینی چاہئے:
*اللهم محلي حيث حبستني۔*
"اے اللہ! میں وہیں پر حلال ہو جائوں گا جہاں پر تو مجھے روک دےگا۔"(صحیح بخاری:5089 صحیح مسلم:1207)
اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر اس وجہ سے نسک پورا نہ کر سکا تو وہ حالت احرام سے باہر نکل سکتا ہے اور دم بھی نہیں دینا پڑےگا۔
*احرام کا حکم:
احرام نسک کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، اس کے بغیر نہ حج صحیح ہوگا اور نہ عمرہ صحیح ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
*إنما الأعمال بالنيات وإنما لكل إمرئ ما نوى.*(صحيح البخاري:1صحيح مسلم:1907)
"عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔"
اور احرام در اصل نسک (یعنی حج یا عمرہ) میں داخل ہونے کی نیت ہے۔
*نوٹ:
احرام باندھنے کے بعد نسک کو پورا کرنا واجب ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*وأتموا الحج والعمرة لله.*(سورة:196)
"اور حج اور عمرے کو اللہ کے لئے پورا کرو۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *جاری* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment