Roze Ki Halat Me injection Lagwana Kaisa Hai.
Asalam O Alykum wa rahmatullah wa barkat.
Mahtaram ulma karam, baray maharbani ya batay k, kia insolin or digar injection wa drip sa rozy pa faraq parta haa,
Wa.salam.
Qudrat ullah kohistan,Kpk,Pakistan
۔⤵⤵⤵
وٙعَلَيـكُم السَّـــلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
رمضان میں روزہ دار کےلیےانجیکشن کے استعمال کی دوحالتیں ہیں :
🔘 پہلی حالت :
یہ انجیکشن مغذی ہوں یعنی بطور غذا استعمال کیے جاتے ہوں جوکھانے پینے سے مستغنی کردیں ، ایسے انجیکشن کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس لیے کہ یہ کھانے پینے کے قائم مقام ہیں ۔
🔘 دوسری حالت :
وہ انجیکشن مغذی نہ ہوں ایسے انجیکشن کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، اس میں کوئي فرق نہیں کہ یہ انجیکشن رگ میں لگایا جائے یا پھر عضلات میں ۔
لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ یہ انجیکشن بھی رات کے وقت استعمال کیے جائيں تاکہ روزے میں احتیاط ہوسکے ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :👇
ماہ رمضان میں دن کے وقت روزے دار کا رگ یا عضلات میں انجیکشن لگانے کا حکم کیا ہے ، کیا اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا اوراس پرقضاء واجب ہوگي کہ نہیں ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :👇
اس کا روزہ صحیح ہے اس لیے کہ رگ میں انجیکشن لگانا کھانا پینا تو نہیں ، اوراسی طرح عضلات میں لگائے جانے ٹیکے بھی بالاولی صحیح ہیں ، لیکن اگر احتیاط کرتے ہوئے روزہ کی قضاء میں روزہ رکھے تویہ بہتر اوراچھا ہے ، اورجب ضرورت محسوس ہوایسے ٹیکے رات میں لگانے زيادہ بہتر اوراحسن ہیں اوراحتیاط بھی اسی میں ہے تا کہ اس مسئلہ میں اختلاف سے بچا جاسکے ۔اھـ دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 15 / 257 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے عضلات یا رگ اورچوتڑ میں ٹیکے لگانے کے حکم کے بارہ میں سوال کیا گيا توان کا جواب تھا :
رگ ، عضلات اورچوتڑ میں ٹیکا لگانے میں کوئي حرج نہيں ، اوراس سے روزہ دار کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس لیے کہ یہ روزہ توڑنے والی اشیاء میں شامل نہیں ، اورنہ ہی یہ روزہ توڑنے والی اشیاء کے معنی میں اور قائم مقام ہے ، اورنہ ہی یہ کھانا پینا اورکھانے پینے کی معنی میں شامل ہوتا ہے ۔
ہم پہلے یہ بیان کرچکے ہیں کہ یہ اثرانداز نہيں ہوتا ، بلکہ مریض کو وہ ٹیکے اثر انداز ہونگے جو کھانے پینے سے مستغنی کردیں ۔ ا ھـ
دیکھيں : فتاوی الصیام ( 220 ) ۔
اللجنۃ الدائمۃ سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
رمضان میں دن کے وقت روزہ کی حالت میں بطور علاج یا مغذی ٹیکے لگانے کا حکم کیا ہے ؟
کمیٹی کا جواب تھا :
روزہ دار کے لیے عضلات اور رگ میں ٹیکے سے علاج کروانا جائز ہے ، لیکن روزہ دار کے لیے مغذی ٹیکے لگوانے جائز نہيں اس لیے کہ یہ کھانے پینے
کے معنی میں شامل ہوتے ہیں اس کا استعمال کرنا رمضان میں روزہ افطارکرنے کا ایک حیلہ شمار ہوگا ، اوراگر رگ اورعضلات میں رات کو ٹیکا لگوانا ممکن ہو تو یہ اولی اوربہتر ہے ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 252 ) ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
فضیلةالشیخ محمد صالح المنجد حفظ اللہ
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
وٙعَلَيـكُم السَّـــلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
رمضان میں روزہ دار کےلیےانجیکشن کے استعمال کی دوحالتیں ہیں :
🔘 پہلی حالت :
یہ انجیکشن مغذی ہوں یعنی بطور غذا استعمال کیے جاتے ہوں جوکھانے پینے سے مستغنی کردیں ، ایسے انجیکشن کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس لیے کہ یہ کھانے پینے کے قائم مقام ہیں ۔
🔘 دوسری حالت :
وہ انجیکشن مغذی نہ ہوں ایسے انجیکشن کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، اس میں کوئي فرق نہیں کہ یہ انجیکشن رگ میں لگایا جائے یا پھر عضلات میں ۔
لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ یہ انجیکشن بھی رات کے وقت استعمال کیے جائيں تاکہ روزے میں احتیاط ہوسکے ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :👇
ماہ رمضان میں دن کے وقت روزے دار کا رگ یا عضلات میں انجیکشن لگانے کا حکم کیا ہے ، کیا اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا اوراس پرقضاء واجب ہوگي کہ نہیں ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :👇
اس کا روزہ صحیح ہے اس لیے کہ رگ میں انجیکشن لگانا کھانا پینا تو نہیں ، اوراسی طرح عضلات میں لگائے جانے ٹیکے بھی بالاولی صحیح ہیں ، لیکن اگر احتیاط کرتے ہوئے روزہ کی قضاء میں روزہ رکھے تویہ بہتر اوراچھا ہے ، اورجب ضرورت محسوس ہوایسے ٹیکے رات میں لگانے زيادہ بہتر اوراحسن ہیں اوراحتیاط بھی اسی میں ہے تا کہ اس مسئلہ میں اختلاف سے بچا جاسکے ۔اھـ دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 15 / 257 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے عضلات یا رگ اورچوتڑ میں ٹیکے لگانے کے حکم کے بارہ میں سوال کیا گيا توان کا جواب تھا :
رگ ، عضلات اورچوتڑ میں ٹیکا لگانے میں کوئي حرج نہيں ، اوراس سے روزہ دار کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس لیے کہ یہ روزہ توڑنے والی اشیاء میں شامل نہیں ، اورنہ ہی یہ روزہ توڑنے والی اشیاء کے معنی میں اور قائم مقام ہے ، اورنہ ہی یہ کھانا پینا اورکھانے پینے کی معنی میں شامل ہوتا ہے ۔
ہم پہلے یہ بیان کرچکے ہیں کہ یہ اثرانداز نہيں ہوتا ، بلکہ مریض کو وہ ٹیکے اثر انداز ہونگے جو کھانے پینے سے مستغنی کردیں ۔ ا ھـ
دیکھيں : فتاوی الصیام ( 220 ) ۔
اللجنۃ الدائمۃ سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
رمضان میں دن کے وقت روزہ کی حالت میں بطور علاج یا مغذی ٹیکے لگانے کا حکم کیا ہے ؟
کمیٹی کا جواب تھا :
روزہ دار کے لیے عضلات اور رگ میں ٹیکے سے علاج کروانا جائز ہے ، لیکن روزہ دار کے لیے مغذی ٹیکے لگوانے جائز نہيں اس لیے کہ یہ کھانے پینے
کے معنی میں شامل ہوتے ہیں اس کا استعمال کرنا رمضان میں روزہ افطارکرنے کا ایک حیلہ شمار ہوگا ، اوراگر رگ اورعضلات میں رات کو ٹیکا لگوانا ممکن ہو تو یہ اولی اوربہتر ہے ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 252 ) ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
فضیلةالشیخ محمد صالح المنجد حفظ اللہ
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
No comments:
Post a Comment