Maulana Jarjis Ansari whatsapp Post in Urdu
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
دوستوں ! آج وقت کی شاہراہوں پرقلم چلانے کو جی چاہ رہا ہے ۔ دنیا جتنی کشادہ ہوتی جارہی ہے انسانیت اتنی تنگ ہوتی جارہی ہے ۔ چارسو نفرتوں کا پڑاؤ ہے ۔ لوگوں میں قوت برداشت کی اتنی قلت ہوگئی ہے کہ کسی کی کامیابی امان ڈھونڈتی پھرتی ہے ۔ آج کہاں اس مصلح اعظم کو ڈھونڈا جائے جوعداوت کومحبت میں ،ظلم کو عدل میں،دہشت کوامن میں تبدیل کردے ۔ اگر کوئی ناصح بننے کی جرآت کر بھی لیتا ہے تو اسکی عزت و کردار کے وہ پرخچے اڑائے جاتے ہیں کہ چند ہی دنوں میں وہ کرپٹ قرار دے دیا جاتا ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے چھ ارب انسان اور دو سو سے زیادہ ممالک میں جتنے بھی مذاہب ہیں ان میں اسلام کو ایک بلند حیثیت حاصل ہے ۔ معاشرے کی بقاء و کردار سازی میں دنیا کا کوئی مذہب اسلام کی تعلیمات کا مقابلہ نہیں کر سکتا ، لیکن یقین کیجیے کہ آج اغیار نے وہ تعلیمات اپنالیں ، لیکن خود مسلمان بد حال ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کفار نے اسلام کی اساس کو تھام لیا ہے ، میرا مقصد یہ ہے کہ معاشرتی نظام کے وہ بہترین عناصر جن سے ایک بے مثال معاشرہ تشکیل پاتا ہے آج غیر مسلم نے اپنا لیے ہیں ۔ ہماری سوشل لائف میں یہ عناصر ناپید ہوتے جارہے ہیں ۔
اس وقت ہمارے مسلم معاشرے کو جو چیز گھن کی طرح کھا رہی ہے وہ بغیر تحقیق کے کسی کو رسوا کرنا ہے
ہمارے پاس سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے اسے ساری دنیا میں پھیلانے کے لیے وقت کی فراوانی ہے لیکن اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ بات کو ہوشمندی سے سوچیں اور حتی المقدور تحقیق سے پہلے عام نہ کریں ۔
ہماری سب سے بڑی خامی بھی یہی ہے کہ ہم دوسروں کی خامیوں پر نظر رکھتے ہیں لیکن ہمارا سر اپنے گریبانوں پر نہیں جھکتا ۔اسی وجہ سے پھر دلوں میں نفرتیں جنم لیتی ہیں اور فاصلے بڑھتے ہیں ،کوئی انسان جیسا بھی ہو اس میں کچھ خوبیاں ایسی ضرور ہوتی ہیں جو ہم میں نہیں ہوتی ۔ اگر ہم ان خوبیوں کو بار بار سوچیں گے تو اس کے ساتھ رہنا آسان ہو گا،،پھر خوشگوار معاشرہ تشکیل ہو گا اورجب دوسروں کی بجائے اپنی برائیوں پر نظر رکھیں گے تو ہمیں ان لوگوں پر بھی فخر ہو گا جو اتنی برائیوں کے باوجود ہمیں برداشت کرتے ہیں ۔
محبت پھیلائیے تاکہ محبت سمیٹیں ۔ اپنے بھائی کی کچھ باتوں کو نظرانداز کرنا سیکھیں تاکہ جب مصائب و آلام کے طوفانوں میں گھر جائیں تو نکالنے کے لیے کئی ہاتھ آگے بڑھیں ۔ دوسروں کو سہارا دیجیے تاکہ کبھی آپکے قدم لڑکھڑا جائیں اور آپ زمین پر گر جائیں تو آپکو اٹھانے والے بے شمار ہوں ۔جییں تو اس طرح جییں کہ ایک بار آپ سے ملنے کے بعد لوگ بار بار ملنے کے لیے بے چین ہوں اور دنیا سے رخصت ہوں تو ایسے کہ آپکی یاد میں بے اختیار لوگ رو پڑیں ۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین
محمد جرجیس انصاری / سراجی
دوستوں ! آج وقت کی شاہراہوں پرقلم چلانے کو جی چاہ رہا ہے ۔ دنیا جتنی کشادہ ہوتی جارہی ہے انسانیت اتنی تنگ ہوتی جارہی ہے ۔ چارسو نفرتوں کا پڑاؤ ہے ۔ لوگوں میں قوت برداشت کی اتنی قلت ہوگئی ہے کہ کسی کی کامیابی امان ڈھونڈتی پھرتی ہے ۔ آج کہاں اس مصلح اعظم کو ڈھونڈا جائے جوعداوت کومحبت میں ،ظلم کو عدل میں،دہشت کوامن میں تبدیل کردے ۔ اگر کوئی ناصح بننے کی جرآت کر بھی لیتا ہے تو اسکی عزت و کردار کے وہ پرخچے اڑائے جاتے ہیں کہ چند ہی دنوں میں وہ کرپٹ قرار دے دیا جاتا ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے چھ ارب انسان اور دو سو سے زیادہ ممالک میں جتنے بھی مذاہب ہیں ان میں اسلام کو ایک بلند حیثیت حاصل ہے ۔ معاشرے کی بقاء و کردار سازی میں دنیا کا کوئی مذہب اسلام کی تعلیمات کا مقابلہ نہیں کر سکتا ، لیکن یقین کیجیے کہ آج اغیار نے وہ تعلیمات اپنالیں ، لیکن خود مسلمان بد حال ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کفار نے اسلام کی اساس کو تھام لیا ہے ، میرا مقصد یہ ہے کہ معاشرتی نظام کے وہ بہترین عناصر جن سے ایک بے مثال معاشرہ تشکیل پاتا ہے آج غیر مسلم نے اپنا لیے ہیں ۔ ہماری سوشل لائف میں یہ عناصر ناپید ہوتے جارہے ہیں ۔
Maulana Jarjis Ansari Facebook Posts |
اس وقت ہمارے مسلم معاشرے کو جو چیز گھن کی طرح کھا رہی ہے وہ بغیر تحقیق کے کسی کو رسوا کرنا ہے
ہمارے پاس سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے اسے ساری دنیا میں پھیلانے کے لیے وقت کی فراوانی ہے لیکن اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ بات کو ہوشمندی سے سوچیں اور حتی المقدور تحقیق سے پہلے عام نہ کریں ۔
ہماری سب سے بڑی خامی بھی یہی ہے کہ ہم دوسروں کی خامیوں پر نظر رکھتے ہیں لیکن ہمارا سر اپنے گریبانوں پر نہیں جھکتا ۔اسی وجہ سے پھر دلوں میں نفرتیں جنم لیتی ہیں اور فاصلے بڑھتے ہیں ،کوئی انسان جیسا بھی ہو اس میں کچھ خوبیاں ایسی ضرور ہوتی ہیں جو ہم میں نہیں ہوتی ۔ اگر ہم ان خوبیوں کو بار بار سوچیں گے تو اس کے ساتھ رہنا آسان ہو گا،،پھر خوشگوار معاشرہ تشکیل ہو گا اورجب دوسروں کی بجائے اپنی برائیوں پر نظر رکھیں گے تو ہمیں ان لوگوں پر بھی فخر ہو گا جو اتنی برائیوں کے باوجود ہمیں برداشت کرتے ہیں ۔
محبت پھیلائیے تاکہ محبت سمیٹیں ۔ اپنے بھائی کی کچھ باتوں کو نظرانداز کرنا سیکھیں تاکہ جب مصائب و آلام کے طوفانوں میں گھر جائیں تو نکالنے کے لیے کئی ہاتھ آگے بڑھیں ۔ دوسروں کو سہارا دیجیے تاکہ کبھی آپکے قدم لڑکھڑا جائیں اور آپ زمین پر گر جائیں تو آپکو اٹھانے والے بے شمار ہوں ۔جییں تو اس طرح جییں کہ ایک بار آپ سے ملنے کے بعد لوگ بار بار ملنے کے لیے بے چین ہوں اور دنیا سے رخصت ہوں تو ایسے کہ آپکی یاد میں بے اختیار لوگ رو پڑیں ۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین
محمد جرجیس انصاری / سراجی
No comments:
Post a Comment