Ager Insaan Pe koi Musibat Ya Pareshani Aaye to kya yah Mahina Hi Manhoos Hai?
ماہ صفر منحوس نہیں(Part 05)
اگر انسان پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے تو اس کی وجہ کسی انسان، حیوان یا زمان ومکان وغیرہ کی نحوست نہیں بلکہ یہ اس کا مقدر ہے جو بڑے علم وحکمت والے رب ذو الجلال نے بنا اور لکھ رکھا ہے۔
انسان پر مصیبت یا تو آزمائش کے طور آتی ہے یا پھر سزا کے طور پر آتی ہے، اور ہر ایک کے پیچھے اللہ تعالی کی حکمتیں اور مصلحتیں کار فرما ہوتی ہے۔
عموما نیک بندوں کی آزمائشیں اس لئے ہوتی ہیں کہ وہ صبر و استقامت اختیار کریں تاکہ ان کے گناہوں کی معافی، نیکیوں میں اضافہ، اجر وثواب میں برکت اور درجات کی بلندی ہو، نیز وہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی اسوہ حسنہ بنیں۔
اس سلسلے میں چند نصوص ملاحظہ فرمائیں:
[ما يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة في نفسه وولده وماله حتى يلقى الله وما عليه خطيئة]
"مومن مرد اور مومن عورت کی اس نفس، مال اور اولاد میں آزمائش ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ جب اللہ سے ملاقات ہوتی ہے تو اس کے ذمے کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔"(سنن ترمذی:2396 سلسلہ صحیحہ:1220)
[إن العبد إذا سبقت له من الله منزلة لم يبلغها بعمله ابتلاه الله في جسده أو في ماله أو في ولده]
"جب بنده کے لئے اللہ کی طرف سے کوئی ایسا درجہ متعین ہو جاتا ہے جسے پانے کے لئے اس کے اعمال ناکافی ہوں تو اللہ اس کو اس کے بدن، مال یا اولاد میں آزماتاہے۔"(سنن ابو داود:3090 سلسلہ صحیحہ:2599)
[إن عظم الجزاء مع عظم البلاء وإن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط]
"آزمائش جتنی کڑی ہوگی اجر بھی اتنا عظیم ہوگا، اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے، پس جو شخص (آزمائش پر) رضامندی کا اظہار کرے اس کے لئے(اللہ کی) رضا ہے اور جو ناراضگی کا اظہار کرے اس کے لئے ناراضگی ہے۔"(سنن ترمذی:2396 سلسلہ صحیحہ:146)
[ما من شئ يصيب المؤمن حتى الشوكة تصيبه إلا كتب الله بها حسنة أو حطت عنه بها خطيئة]
"مومن کو جو بھی مصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے بدلے میں اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے یا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔"(صحیح مسلم:2572)
اور عام طور سے برے لوگوں پر مصیبتیں اس لئے نازل ہوتی ہیں کہ وہ اپنے احوال کی اصلاح، گناہوں سے توبہ اور رب کی طرف رجوع کر لیں تاکہ خود بھی رحمت الہی کے مستحق بن سکیں اور دوسرے بھی عبرت ونصیحت حاصل کریں۔
اس بارے میں کچھ نصوص ملاحظہ فرمائیں:
{وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم}(سورة الشورى:30)
"اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے اعمال بد کی وجہ سے۔۔۔"
{ظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت أيدي الناس ليذيقهم بعض الذي عملوا لعلهم يرجعون}(سورة الروم:41)
"خشکی اور تری میں فساد برپا ہوتا ہے لوگوں کے اپنے اعمال بد کی وجہ سے، تاکہ وہ (اللہ تعالی) انہیں ان کی بعض بد اعمالیوں کا مزہ چکھائے، بہت ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں۔"
اللہ تعالی ہم سب کو حسن توفیق عطا فرمائے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
اگر انسان پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے تو اس کی وجہ کسی انسان، حیوان یا زمان ومکان وغیرہ کی نحوست نہیں بلکہ یہ اس کا مقدر ہے جو بڑے علم وحکمت والے رب ذو الجلال نے بنا اور لکھ رکھا ہے۔
انسان پر مصیبت یا تو آزمائش کے طور آتی ہے یا پھر سزا کے طور پر آتی ہے، اور ہر ایک کے پیچھے اللہ تعالی کی حکمتیں اور مصلحتیں کار فرما ہوتی ہے۔
عموما نیک بندوں کی آزمائشیں اس لئے ہوتی ہیں کہ وہ صبر و استقامت اختیار کریں تاکہ ان کے گناہوں کی معافی، نیکیوں میں اضافہ، اجر وثواب میں برکت اور درجات کی بلندی ہو، نیز وہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی اسوہ حسنہ بنیں۔
اس سلسلے میں چند نصوص ملاحظہ فرمائیں:
[ما يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة في نفسه وولده وماله حتى يلقى الله وما عليه خطيئة]
"مومن مرد اور مومن عورت کی اس نفس، مال اور اولاد میں آزمائش ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ جب اللہ سے ملاقات ہوتی ہے تو اس کے ذمے کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔"(سنن ترمذی:2396 سلسلہ صحیحہ:1220)
[إن العبد إذا سبقت له من الله منزلة لم يبلغها بعمله ابتلاه الله في جسده أو في ماله أو في ولده]
"جب بنده کے لئے اللہ کی طرف سے کوئی ایسا درجہ متعین ہو جاتا ہے جسے پانے کے لئے اس کے اعمال ناکافی ہوں تو اللہ اس کو اس کے بدن، مال یا اولاد میں آزماتاہے۔"(سنن ابو داود:3090 سلسلہ صحیحہ:2599)
[إن عظم الجزاء مع عظم البلاء وإن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط]
"آزمائش جتنی کڑی ہوگی اجر بھی اتنا عظیم ہوگا، اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے، پس جو شخص (آزمائش پر) رضامندی کا اظہار کرے اس کے لئے(اللہ کی) رضا ہے اور جو ناراضگی کا اظہار کرے اس کے لئے ناراضگی ہے۔"(سنن ترمذی:2396 سلسلہ صحیحہ:146)
[ما من شئ يصيب المؤمن حتى الشوكة تصيبه إلا كتب الله بها حسنة أو حطت عنه بها خطيئة]
"مومن کو جو بھی مصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے بدلے میں اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے یا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔"(صحیح مسلم:2572)
اور عام طور سے برے لوگوں پر مصیبتیں اس لئے نازل ہوتی ہیں کہ وہ اپنے احوال کی اصلاح، گناہوں سے توبہ اور رب کی طرف رجوع کر لیں تاکہ خود بھی رحمت الہی کے مستحق بن سکیں اور دوسرے بھی عبرت ونصیحت حاصل کریں۔
اس بارے میں کچھ نصوص ملاحظہ فرمائیں:
{وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم}(سورة الشورى:30)
"اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے اعمال بد کی وجہ سے۔۔۔"
{ظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت أيدي الناس ليذيقهم بعض الذي عملوا لعلهم يرجعون}(سورة الروم:41)
"خشکی اور تری میں فساد برپا ہوتا ہے لوگوں کے اپنے اعمال بد کی وجہ سے، تاکہ وہ (اللہ تعالی) انہیں ان کی بعض بد اعمالیوں کا مزہ چکھائے، بہت ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں۔"
اللہ تعالی ہم سب کو حسن توفیق عطا فرمائے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر جبیل سعودی عرب
No comments:
Post a Comment