Allah Ke Ahkam o Framin Pe Chalna.
رزق میں کشادگی کے شرعی اسباب (Part 11)
11- استقامت:
اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے:
*"وأن لو استقاموا على الطريقة لأسقيناهم ماء غدقا."*(سورة الجن:16)
*"اور یہ کہ اگر لوگ راہ حق پر استقامت اختیار کئے ہوتے تو یقینا ہم انہیں وافر مقدار میں پانی پلاتے۔"*
✍ پانی ہر ایک کی زندگی کا بنیادی مصدر ہے، لہذا یہاں وافر پانی سے مراد ہے دنیاوی خوش حالی، مال واسباب اور رزق کی فراوانی ہے۔
ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی یوں فرماتا ہے:
"إن الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا تتنزل عليهم الملائكة ألا تخافوا ولا تحزنوا و أبشروا بالجنة التي كنتم توعدون۔ نحن أولياءكم في الحياة الدنيا وفي الآخرة..."*(سورة فصلت:30)
*"بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر انہوں نے اس پر استقامت اختیار کیا ان کے پاس فرشتے نازل ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نہ تم (مستقبل کے بارے میں) خوف کرو اور نہ (ماضی کے بارے میں) غم کرو، اور اس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے مدد گار ہیں اور آخرت میں (بھی ہوں گے)"
✍ ماضی و مستقبل کے معاملات میں دنیاوی و مالی معاملات اور رزق کے مسائل بھی داخل ہو سکتے ہیں، اور دنیاوی زندگی میں ملنے والی امداد الہی مالی امداد کو بھی شامل ہو سکتی ہے، لہذا صاحب استقامت کو اس بارے میں بھی کوئی خوف اور غم نہیں ہونا چاہئے، بلکہ اللہ تعالی کی ذات با برکات پر کما حقہ توکل واعتماد اور اس کی صفت رزاقیت پر کامل یقین وایمان ہونا چاہئے۔
✍ معلوم ہوا کہ ایمان وعمل پر استقامت اختیار کرنا دنیاوی خوش حالی اور رزق میں برکت وفراوانی کا اہم ذریعہ ہے۔
*نوٹ:*استقامت یعنی دین پر ثابت قدمی کا مطلب ہے:
✍ توحید وسنت پر قائم رہتے ہوئے احکام دین پر اخلاص واحتساب کے ساتھ عمل کرنا۔ شرک وبدعت اور ریاکاری وبے عملی استقامت کے منافی ہے۔
✍ استقامت کے لئے اعتدال اور میانہ روی ضروری ہے، افراط وتفریط، غلو وجفا اور تحریف وتبدیل استقامت کے منافی ہے۔
✍ اللہ تعالی ہم سب کو ہر حال میں اپنے دین پر استقامت اختیار کرنے کی توفیق دے، راہ حق وہدایت پر ثابت قدم رکھے اور بدلے میں دنیاوی سعادت وخوش حالی اور اخروی فوز وفلاح سے نوازے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment