Hajj Ki Ahmiyat Aur Fazilat.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
أما علمت أن الإسلام يهدم ما كان قبله، وأن الهجرة تهدم ما كان قبلها، وأن الحج يهدم ما كان قبله* (صحيح مسلم:). "کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام پہلے کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور ہجرت پچھلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور حج سابقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
✍ حج کرنے والا گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے:
*من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه.*(صحيح البخاري:1521 صحيح مسلم:1350)
"جس نے حج کیا اور (دوران حج) بری بات نہ کی اور برا کام نہ کیا وہ (گناہوں سے) ایسے (پاک صاف ہوکر) واپس لوٹے گا جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔"
✍ حج مبرور کا بدلہ جنت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
*العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة.*(صحيح البخاري:1773 صحيح مسلم:1349)
"ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں کے درمیان سرزد ہوں، اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہے۔"
*نوٹ:
حج مبرور وہ حج ہے جو اللہ کی رضا کے لئے مسنون طریقے پر کیا جائے۔
✍ ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل حج مبرور ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: *أي العمل أفضل* "کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ " تو آپ نے فرمایا: *إيمان بالله ورسوله* "اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا" پھر عرض کیا گیا کہ *ثم ماذا* "اس کے بعد کون سا؟ تو آپ نے فرمایا: *الجهاد في سبيل الله* "اللہ کی راہ میں جہاد کرنا" پھر عرض کیا گیا کہ *ثم ماذا* "اس کے بعد کون سا؟ تو آپ نے فرمایا: *حج مبرور* "حج مبرور" (صحیح بخاری: صحیح مسلم:)
✍ حج گناہوں کے ساتھ غربت و افلاس کو بھی دور کرتا ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد فرمایا ہے:
*تابعوا بين الحج والعمرة فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة۔۔۔* (سنن الترمذي:810)
"حج اور عمرہ کرتے رہا کرو کیونکہ یہ دونوں فقیری اور گناہوں کو ویسے ہی دور کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کے زنگ اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔"
✍ حج بزرگ، کمزور اور عورت کا جہاد ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
*جهاد الكبير والضعيف والمرأة: الحج والعمرة*(سنن النسائي:)
"بزرگ، کمزور اور عورت کا جہاد حج وعمرہ ہے۔"
✍ حاجی اللہ کا مہمان ہوتا ہے اور اس کی دعا قبول ہوتی ہے:
*الغازي في سبيل الله والحاج والمعتمر وفد الله، دعاهم فأجابوه وسألوه فأعطاهم*(صحيح الترغيب والترهيب:1108)
"اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے، اور حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں، اللہ نے ان کو بلایا تو وہ آئے اور انہوں نے اللہ سے مانگا تو اس نے ان کو عطا فرمایا۔"
*نوٹ:
معلوم ہوا کہ توفیق دینا اللہ کے اختیار میں ہے اور حاجی کو بھی ادائیگئ حج وعمرہ کی توفیق دینے والا اللہ ہے اور اللہ ہی کی توفیق سے حج وعمرہ پورا ہوتا ہے۔
اس لئے یہ سمجھنا یا کہنا غلط ہے کہ حضور یا سرکار (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم) جس کو بلاتے ہیں وہی حج وعمرہ اور زیارت کو جاتے ہیں۔ یا جب ہمارے فلاں ولی یا پیر صاحب کی مرضی ہوگی تبھی ہم حج وعمرہ اور زیارت کو جا سکیں گے۔
✍ حاجی جب حج کے لئے روانہ ہوتا ہے تو اس کی سواری کے ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ معاف کیا جاتا ہے۔۔۔(دیکھئے:صحیح الجامع الصغیر:1360)
✍ اگر حاجی کے گناہ ریت کے ذروں، یا بارش کے قطروں یا سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں تو بھی معاف کر دئے جاتے ہیں۔ (دیکھئے:صحیح الترغیب والترهيب: 1112)
✍ اللہ حاجی کی اور جن کے لئے وہ (دوران حج) دعا کرتا ہے ان سب کی مغفرت کر دیتا ہے۔ (دیکھئے: صحیح الترغیب والترهيب:1112)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment