Ramzan Ke Baare Me Kuchh Zaeef Hadees
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
بِسْــــــــــمِ اِللَّهِ الرَّ حْمَـــنِ الرَّ حِيِــــمِ
ذیل میں ہم بطور مثال اور تنبیہ رمضان اور روزے کے حوالے سے چند مشہور موضوع وضعیف روایات درج کرتے ہیں تاکہ عوام الناس ایسی روایات سے محفوظ اور متنبہ رہیں ۔
رمضان اور روزے کے بارے چند مشہور موضوع و ضعیف روایات
↩ (1) اگر لوگ رمضان کی فضیلت جان لیں تو میری امت سارا سال رمضان رہنے کی خواہش کرنے لگے۔
(ابن خزیمہ : ١٨٨٦ – ﻗﺎل ا ﻟ ﺄﻋﻈﻤﻲ: اﺳﻨﺎدﻩ ضعیف ﺑﻞ ﻣﻮﺿﻮع ﺟﺮیر ﺑﻦ أیوب اﻟﺒﺠﻠﻲ ﻗﺎل ﻋﻨﻪ اﻟﺒﺨﺎری ﻣﻨﻜﺮاﻟﺤﺪیث. ضعیف الترغیب والترھیب:596.)
وضاحت: یہ روایت موضوع ہے۔
↩ (2) ہر چیز کی زکاۃ ہوتی ہے اور جسم کی زکاۃ روزہ ہے۔
وضاحت: یہ روایت ضعیف ہے راوی موسی بن عبیدہ ضعیف ہے ، دیگر علتیں بھی ہیں۔تفصیل کیلئے: (السلسة الضعيفة : 1329)
روزے رکھو اور صحت مند رہو ۔
وضاحت: یہ روایت موضوع ہے۔ (السلسلة الضعيفة : 253)
↩ (3) روزہ دار پر عصر کے بعد گناہ نہیں لکھا جاتا یا اللہ تعالی فرشتوں کو لکھنے سے منع فرماتا ھے ۔
وضاحت: موضوع (من گھڑت) ہے ۔(الموضوعات الکبری لابن الجوزی رحمہ اللہ : 1030)
↩ (4) رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔
(البییھقی فی شعب الایمان قال اسنادہ منکر)
وضاحت : یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے ۔ دیکھئے : (السلسلة الضعيفة : 6188)
اسی طرح ان الفاظ کے ساتھ وارد ایک دعا : اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان. بھی ضعیف ہے۔ (مشكاة المصابيح بحقيق الالباني رحمه الله : 1369)
↩ (5)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا اس میں مختلف باتیں فرمائیں۔۔۔:
🌟 (1) اس مہينہ ميں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب باقی مہینوں کے ستر فرائض کے برابر ھے۔
🌟 (2) رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے ۔
وضاحت : اس کا راوی علی بن زید بن جدعان ”ضعیف“ ہے۔ (تقریب التہذیب: ۴۷۳۴) جمہور محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ھے ۔دیگر علتیں بھی ہیں ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :”منکر“ تفصیل کیلئے دیکھیئے : (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة :٨٧١)
بلکہ عام صحیح دلائل سے ثابت ہے کہ پورا رمضان ہی رحمت مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ھے ۔
↩ (6) من أخبر بخبر رمضان أولا حرام عليه نار جهنم ۔
یعنی جس نے سب سے پہلے رمضان کی خبر دی اس پر جہنم کی آگ حرام ہوگئی ۔
وضاحت : یہ قطعی طور غیرثابت اور من گھڑت ھے اس کا کہیں وجود ہی نہیں ہے ۔
↩ (7) جنت کو رمضان کیلئے پورا سال مزین کیا جاتا ہےجب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے پتوں سے ہوا چلتی ہوئی حورعین تک پہنچتی ہے تو وہ کہتی ہیں: ہمارے رب ! اپنے بندوں میں سے ہمارے شوہر بنادے، ہم ان سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں۔
وضاحت : روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔ دیکھئے: (ضعیف الترغیب والترھیب : 594)
↩ (8) روزے دار کی نیند بھی عبادت ہے اور خاموش رہنا یا سانس لینا بھی تسبیح ہوتا ھے ۔۔۔
وضاحت : بعض اسناد موضوع اور بعض ضعیف ہیں.
(السلسة الضعيفة : 4696)
(9) افطار کے وقت کی ایک دعا :
اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ .
وضاحت : سندا مرسل ہے اور مرسل ضعیف کی ایک قسم ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح یا حسن قرار دینے سے رجوع کرلیا تھا یعنی ان کی آخری تحقیق کے مطابق بھی یہ روایت ضعیف ہی ہے ۔ (تراجع العلامہ الالبانی رحمہ اللہ ص 256۔)
نوٹ : اس ضعیف روایت کے درمیان میں : “وبك آمنت وعليك توكلت“ کا اضافہ بلکل بے سند اور بے اصل ہے ۔
↩ (10) جس نے بغیر عذر اور بیماری کے ایک روزہ ترک کردیا تو وہ پوری عمر بھی روزے رکھے تو اس روزے کی قضاء نہیں دے سکتا ۔
وضاحت : ضعيف ہے ۔ابوالمطوس لين الحديث وابوه مجهول . (انوار الصحیفہ فی الاحادیث الضعیفہ ص : 89)
↩ (11) ان دو عورتوں کا قصہ: جنہوں نے روزہ رکھا اور پیاس سے نڈھال ہوگئیں انہیں قے کرنے کا حکم دیا تو ان کی قے سے خون اور گوشت کے لوتھڑے نکلے حالانکہ انہوںنے گوشت کھایا ہی نہیں تھا فرمایا کہ: انہوں نے اللہ کی حلال کردہ چیزوں سے روزہ رکھا اور حرام کردہ چیزوں (غیبت چغلی وغیرہ) سے افطار کیا کہ ان عورتوں نے حقیقتا لوگوں کا گوشت کھایا ہے۔۔۔
وضاحت : یہ روایت ضعیف ہے۔ (السلسلة الضعيفة : 519)
اسی طرح یہ روایت بھی موضوع ہے کہ پانچ چیزیں روزہ توڑ دیتی ہیں جھوٹ غیبت چغلی غیر محرم کو بنظر شہوت دیکھنا اور جھوٹی قسم اٹھانا ۔ (الموضوعات لابن الجوزی ۔ الفوائد المجموعہ.ضعيف الجامع:2849 )
جھوٹ غیبت چغلی نظر بد وغیرہ یقینا انتہائی برے کام ہیں جن سے روزے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے اور اجر عظیم سے یقینا محرومی کا باعث ہیں چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ: ’’جس شخص نے روزے کی حالت میں بھی جھوٹ اور اس پر عمل نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے محض بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘
(صحیح بخاری : 1903)
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
بِسْــــــــــمِ اِللَّهِ الرَّ حْمَـــنِ الرَّ حِيِــــمِ
ذیل میں ہم بطور مثال اور تنبیہ رمضان اور روزے کے حوالے سے چند مشہور موضوع وضعیف روایات درج کرتے ہیں تاکہ عوام الناس ایسی روایات سے محفوظ اور متنبہ رہیں ۔
رمضان اور روزے کے بارے چند مشہور موضوع و ضعیف روایات
↩ (1) اگر لوگ رمضان کی فضیلت جان لیں تو میری امت سارا سال رمضان رہنے کی خواہش کرنے لگے۔
(ابن خزیمہ : ١٨٨٦ – ﻗﺎل ا ﻟ ﺄﻋﻈﻤﻲ: اﺳﻨﺎدﻩ ضعیف ﺑﻞ ﻣﻮﺿﻮع ﺟﺮیر ﺑﻦ أیوب اﻟﺒﺠﻠﻲ ﻗﺎل ﻋﻨﻪ اﻟﺒﺨﺎری ﻣﻨﻜﺮاﻟﺤﺪیث. ضعیف الترغیب والترھیب:596.)
وضاحت: یہ روایت موضوع ہے۔
↩ (2) ہر چیز کی زکاۃ ہوتی ہے اور جسم کی زکاۃ روزہ ہے۔
وضاحت: یہ روایت ضعیف ہے راوی موسی بن عبیدہ ضعیف ہے ، دیگر علتیں بھی ہیں۔تفصیل کیلئے: (السلسة الضعيفة : 1329)
روزے رکھو اور صحت مند رہو ۔
وضاحت: یہ روایت موضوع ہے۔ (السلسلة الضعيفة : 253)
↩ (3) روزہ دار پر عصر کے بعد گناہ نہیں لکھا جاتا یا اللہ تعالی فرشتوں کو لکھنے سے منع فرماتا ھے ۔
وضاحت: موضوع (من گھڑت) ہے ۔(الموضوعات الکبری لابن الجوزی رحمہ اللہ : 1030)
↩ (4) رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔
(البییھقی فی شعب الایمان قال اسنادہ منکر)
وضاحت : یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے ۔ دیکھئے : (السلسلة الضعيفة : 6188)
اسی طرح ان الفاظ کے ساتھ وارد ایک دعا : اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان. بھی ضعیف ہے۔ (مشكاة المصابيح بحقيق الالباني رحمه الله : 1369)
↩ (5)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا اس میں مختلف باتیں فرمائیں۔۔۔:
🌟 (1) اس مہينہ ميں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب باقی مہینوں کے ستر فرائض کے برابر ھے۔
🌟 (2) رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے ۔
وضاحت : اس کا راوی علی بن زید بن جدعان ”ضعیف“ ہے۔ (تقریب التہذیب: ۴۷۳۴) جمہور محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ھے ۔دیگر علتیں بھی ہیں ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :”منکر“ تفصیل کیلئے دیکھیئے : (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة :٨٧١)
بلکہ عام صحیح دلائل سے ثابت ہے کہ پورا رمضان ہی رحمت مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ھے ۔
↩ (6) من أخبر بخبر رمضان أولا حرام عليه نار جهنم ۔
یعنی جس نے سب سے پہلے رمضان کی خبر دی اس پر جہنم کی آگ حرام ہوگئی ۔
وضاحت : یہ قطعی طور غیرثابت اور من گھڑت ھے اس کا کہیں وجود ہی نہیں ہے ۔
↩ (7) جنت کو رمضان کیلئے پورا سال مزین کیا جاتا ہےجب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے پتوں سے ہوا چلتی ہوئی حورعین تک پہنچتی ہے تو وہ کہتی ہیں: ہمارے رب ! اپنے بندوں میں سے ہمارے شوہر بنادے، ہم ان سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں۔
وضاحت : روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔ دیکھئے: (ضعیف الترغیب والترھیب : 594)
↩ (8) روزے دار کی نیند بھی عبادت ہے اور خاموش رہنا یا سانس لینا بھی تسبیح ہوتا ھے ۔۔۔
وضاحت : بعض اسناد موضوع اور بعض ضعیف ہیں.
(السلسة الضعيفة : 4696)
(9) افطار کے وقت کی ایک دعا :
اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ .
وضاحت : سندا مرسل ہے اور مرسل ضعیف کی ایک قسم ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح یا حسن قرار دینے سے رجوع کرلیا تھا یعنی ان کی آخری تحقیق کے مطابق بھی یہ روایت ضعیف ہی ہے ۔ (تراجع العلامہ الالبانی رحمہ اللہ ص 256۔)
نوٹ : اس ضعیف روایت کے درمیان میں : “وبك آمنت وعليك توكلت“ کا اضافہ بلکل بے سند اور بے اصل ہے ۔
↩ (10) جس نے بغیر عذر اور بیماری کے ایک روزہ ترک کردیا تو وہ پوری عمر بھی روزے رکھے تو اس روزے کی قضاء نہیں دے سکتا ۔
وضاحت : ضعيف ہے ۔ابوالمطوس لين الحديث وابوه مجهول . (انوار الصحیفہ فی الاحادیث الضعیفہ ص : 89)
↩ (11) ان دو عورتوں کا قصہ: جنہوں نے روزہ رکھا اور پیاس سے نڈھال ہوگئیں انہیں قے کرنے کا حکم دیا تو ان کی قے سے خون اور گوشت کے لوتھڑے نکلے حالانکہ انہوںنے گوشت کھایا ہی نہیں تھا فرمایا کہ: انہوں نے اللہ کی حلال کردہ چیزوں سے روزہ رکھا اور حرام کردہ چیزوں (غیبت چغلی وغیرہ) سے افطار کیا کہ ان عورتوں نے حقیقتا لوگوں کا گوشت کھایا ہے۔۔۔
وضاحت : یہ روایت ضعیف ہے۔ (السلسلة الضعيفة : 519)
اسی طرح یہ روایت بھی موضوع ہے کہ پانچ چیزیں روزہ توڑ دیتی ہیں جھوٹ غیبت چغلی غیر محرم کو بنظر شہوت دیکھنا اور جھوٹی قسم اٹھانا ۔ (الموضوعات لابن الجوزی ۔ الفوائد المجموعہ.ضعيف الجامع:2849 )
جھوٹ غیبت چغلی نظر بد وغیرہ یقینا انتہائی برے کام ہیں جن سے روزے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے اور اجر عظیم سے یقینا محرومی کا باعث ہیں چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ: ’’جس شخص نے روزے کی حالت میں بھی جھوٹ اور اس پر عمل نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے محض بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘
(صحیح بخاری : 1903)
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
No comments:
Post a Comment