Hajj Ke Liye Chand Nasihatein.
اللہ نہ کرے اگر آپ کے عقیدے میں کوئی خلل، نقص یا خامی ہو تو سب سے پہلے اپنا عقیدہ درست کر لیں، شرکیہ عقیدے کو چھوڑ کر عقیدہء توحید کو اختیار کر لیں، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ اگر عقیدہ درست نہیں ہوگا تو کسی بھی عبادت کی طرح حج بھی درست نہیں ہوگا۔ اور شاید اسی وجہ سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا:
*"إني أعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا أني رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك"*(صحيح اليخاري:1597)
"بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع دے سکتا ہے، اور اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے بوسہ نہیں دیتا۔"
واضح رہے کہ غیر اللہ جیسے کسی نبی یا ولی سے اس طرح محبت یا امید یا خوف رکھنا جس طرح اللہ سے رکھنا چاہئے، یا اس پر توکل کرنا، یا اس کو پکارنا، یا اس سے مدد مانگنا ایسے معاملات میں جن کو پورا کرنے پر صرف اللہ قدرت رکھتا ہے، یا اس کو کائنات میں متصرف ومختار یا نفع ونقصان کا مالک یا مشکل کشا یا حاجت روا یا عالم الغیب وغیرہ سمجھنا عین شرک ہے۔
✍ حج کے ذریعے اللہ کی قربت و رضا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کی نیت کریں۔ کیونکہ ہر عبادت کی طرح حج کی درستگی و قبولیت کے لئے بھی اخلاص نیت شرط ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"وأتموا الحج والعمرة لله"*(سورة البقرة:196)
"اور حج اور عمرے کو اللہ تعالی کے لئے پورا کرو۔"
اور فرمایا:
*"فاعبد الله مخلصا له الدين."*(سورة الزمر:2)
"پس اللہ کی عبادت کرو دین کو اسی کے لئے خالص کرتے ہوئے۔"
واضح رہے کہ شرک، ریاکاری، دکھاوا، شہرت طلبی، نیک نامی اور دنیاوی مفاد کے حصول کی نیت اخلاص کے منافی، عمل کو باطل اور نیکی کو ضائع کر دینے والے امور میں سے ہیں۔
حدیث قدسی میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
*"أنا أغنى الشركاء عن الشرك من عمل عملا أشرك فيه معي غيري تركته وشركه."*(صحیح مسلم:2985)
"تمام شریکوں میں سب سے زیادہ شرک سے بے نیاز میں ہوں، جس نے کوئی عمل کیا اور اس میں میرے ساتھ کسی اور کو شریک کیا تو میں اس کو اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔"
✍ سفر کرنے سے پہلے حج کا طریقہ اور اس کے احکام ومسائل کتاب وسنت کی روشنی میں اچھی طرح ضرور سیکھ لیں، تاکہ اس عظیم عبادت کو علم وبصیرت کی بنیاد پر اور مسنون طریقے سے انجام دے سکیں۔
اور اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں بطور خاص ہدایت فرمائی ہے:
*"لتأخذوا مناسککم..."*(صحيح مسلم:1297)
"تمہیں (مجھ سے) اپنے (حج کے) مناسک سیکھ لینا چاہئے۔"
یاد رہے کہ حج ایک عبادت ہے اور عبادت کی درستگی و قبولیت کے لئے اتباع سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم لازمی شرط ہے، اور اگر عبادت میں سنت کی پابندی نہ کی گئی تو بدعت کا وجود ہو جائے گا، اور اگر ایسا ہو جائے تو عین ممکن ہے کہ وہ مسترد ہو جائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
*"من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد"*(صحيح البخاري:2499 صحيح مسلم:3243)
"جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے ہمارا حکم موجود نہیں وہ مردود ہے۔"
✍ تمام گناہوں سے سچی توبہ کر لیں یعنی ماضی کے گناہوں پر شرمندہ ہوں، حالیہ گناہوں کو چھوڑ دیں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کریں۔ اور اگر گناہوں کا تعلق بندوں کے حقوق یعنی ان کی جان، مال اور عزت وآبرو سے ہو تو ان سے ان معاملات کو رفع دفع اور پاک صاف کر لیں۔
✍ لوگوں کے حقوق و واجبات جیسے قرض اور امانت وغیرہ کی ادائیگی کر لیں اور دیگر لین دین اور معاملات کو بھی پورا کر لیں یا لکھ لیں اور گواہ بنا لیں۔
✍ اہل خانہ کو تقوی یعنی نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی نصیحت کر دیں، اور اگر کوئی وصیت کرنی ہو تو وصیت بھی کر دیں۔
✍ حج اور سفر حج کے اخراجات پورا کرنے کے لئے حلال اور پاکیزہ کمائی کا استعمال کریں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
*"إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا"*(صحيح مسلم:1015)
"بے شک اللہ پاک ہے اور وہ پاکیزہ (مال و عمل) کو ہی قبول فرماتا ہے۔"
یاد رہے کہ سود، رشوت، جوا، خیانت، بد عنوانی اور بے ایمانی وغیرہ کی کمائی حلال اور پاکیزہ نہیں ہوتی۔
✍ حج کے سفر میں اپنے ساتھ زاد راہ (سفر اور راستے کا خرچہ) لے کر نکلیں، پاکدامنی اور بے نیازی اختیار کریں اور لوگوں کے سامنے دست سوال دراز نہ کریں۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"وتزودا فإن خير الزاد التقوى"*(سورة البقرة:197)
"اور اپنے ساتھ توشہء سفر (سفر خرچ) لے لیا کرو اور سب سے بہتر توشہ تقوی وپرہیزگاری ہے۔"
✍ حج کا سفر اہل علم اور نیک لوگوں کی رفاقت میں کریں اور شروع سے آخر تک پورے سفر میں علم وعمل والوں ہی کی صحبت میں رہیں، تاکہ علمی و عملی رہنمائی ملتی رہے۔
✍ حج کے دنوں میں کثرت سے اللہ کا ذکر کریں، قرآن کی تلاوت اور اس کے معانی میں غور وفکر کریں، کیونکہ اللہ کا ذکر قائم کرنے کے لئے ہی حج مشروع قرار
دیا گیا ہے۔
✍ سچے دل سے توبہ واستغفار کریں تاکہ حج چھوٹے بڑے تمام گناہوں کا کفارہ بن جائے۔
✍ اپنے لئے، اپنوں کے لئے اور تمام مسلمانوں کے پر خلوص دعائیں کریں کہ ان دنوں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
✍ فرض نمازوں کی با جماعت پابندی کریں کہ توحید کے بعد نماز ہی اسلام کا سب سے اہم رکن اور عظیم الشان عبادت ہے۔
✍ آپ کا وقت بہت قیمتی ہے اس کی حفاظت کریں اور اس سے فائدہ اٹھائیں، فرصت و فراغت کے اوقات کو غنیمت سمجھیں اور انہیں فضول باتوں اور لا یعنی کاموں میں ہر گز برباد نہ کریں۔
✍ زبان کی، ہاتھوں کی اور نظروں کی خصوصی حفاظت کریں، شرک وبدعت، فسق وفجور، جنگ وجدال اور فتنہ وفساد سے لازمی دور رہیں، ورنہ آپ کا حج حج مبرور نہیں ہوگا۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
*"فمن فرض فيهن الحج فلا رفث ولا فسوق ولا جدال في الحج"*(سورة البقرة:197)
"پس جو شخص ان (حج کے میہنے) میں حج کو لازم کر لے وہ حج میں کوئی بری بات کہے نہ برا کام کرے اور نہ لڑائی جھگڑا کرے۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
*"من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه"*(صحيح البخاري:1521صحيح مسلم:1350)
"جس نے حج کیا اور (دوران حج) نہ بری بات کی نہ برا کام کیا وہ (گناہوں سے) ایسے ہی (پاک صاف ہو کر) واپس لوٹے گا جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔"
✍ پوری کوشش کریں کہ آپ کی وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، اور اگر آپ کو کسی سے کوئی تکلیف پہنچے تو عفو ودرگزر اور ضبط نفس سے کام لیں۔ اسی طرح مناسک حج کی ادائیگی میں پیش آنے والی مشقت پر صبر کریں اور اجر وثواب کی امید رکھیں۔
✍ اپنے ہم سفر ساتھیوں کے ساتھ تعاون کریں، ان کی رہنمائی کریں اور انہیں حسب استطاعت حکمت کے ساتھ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔
✍ اور خواتیں کو چاہئے کہ غیر محرم مردوں سے لازمی پردہ کریں اور بے حجابی و بے پردگی سے کلی طور پر اجتناب کریں۔
✍ سواری پر سوار ہونے اور سفر پر نکلنے کی دعا پڑھ لیں:
"بِسْمِ اللَّهِ ، الْحَمْدُ لِلَّهِ ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى ، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى ، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا ، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سنٹر "جبیل سعودی عرب"
No comments:
Post a Comment