Dadhi Ke Mutalluq Chand Shubhat
داڑھی کے متعلق چند شبہات کا جائزہ
مجـــــمـــــوعـہ داعیـــــان اســــــــلام
غلام مصطفی ظہیر امن پوری
داڑھی *رسول اللہ کی پیاری سنت ہے،
آپ ﷺ* کا سینہ مبارک داڑھی سے بھرا ہوا تھا،
اس میں مردانہ وجاہت، وقار اور احترام کو سمو دیا گیا ہے،
🔅لیکن کچھ لوگ اس سنت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے درپے ہیں، ان کی کوشش اور کاوش رہتی ہے کہ کسی طرح مسلمان معاشروں سے آقائے کریم کی یہ نرالی ادا ختم کردی جائے، اس مقصد کی بار آوری کے لئے جہاں اور بہت سارے ہتھکنڈے اختیار کئے جاتے ہیں، داڑھی کے باب میں موضوع روایات سے بھی سہارا لیا جاتا ہے،
ذیل میں چند ایک ایسی ہی روایات کا تجزیہ پیش کیا جاتا ہے۔⬇⬇
1.الف : سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ* نے فرمایا:
مِنْ سَعَادَةِ الْمَرْءِ خفة لحيته.
'' ہلکی داڑھی انسانی سعادت کی علامت ہے۔''
📗 (المعجم الکبیر للطبرانی : 12/211، ح : 12920، الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی : 7/2624)
تجزیہ ::::
یہ جھوٹی سند ہے، اس کا راوی '' سکین بن ابی سراج''* جسے سکین بن یزید ابو قبیصہ بھی کہتے ہیں ، ضعیف الحدیث تھا،
اس کے بارے میں امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتےہیں :
یروی الموضوعات عن الاثبات'' ثقہ
راویوں سے منسوب موضوع روایات بیان کیا کرتا تھا۔''. 📘 (المجروحین : 1/360)
اسی طرح اس کی سند کے راویوں کے بارے میں امام داراقطنی فرماتے ہیں :
یوسف بن الغرق و سکین بن ابی سراج ومغیرۃ بن سوید کلھم متروک الحدیث ۔
'' یوسف بن غرق، سیکن بن ابی سراج اور مغیرہ بن سوید، یہ تمام کے تمام متروک الحدیث ہیں۔''
📗 (تعلیقات الداراقطنی علی المجروحین لابن حبان : ص 127)
خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
سکین مجہول منکر الحدیث والمغیرۃ بن سوید ایضا مجہول ولا یصح ھذا الحدیث ویوسف بن الغرق منکر الحدیث*
'' سکین مجہول اور منکر الحدیث ہے، مغیرہ بن سوید بھی مجہول ہے، یوسف بن غرق منکر الحدیث ہے، یہ حدیث غیر ثابت ہے۔''
📘 (تاریخ بغداد : 16/426)
*ب : اس روایت کی ایک اور سند بھی پائی جاتی ہے، وہ بھی کئی وجوہ سے غیر ثابت ہے۔
1۔.. *سوید بن سعید کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
*صدوق فی نفسہ الا انہ عمی فصار یتلقن ما لیس من حدیثہ*
'' خود تو صدوق تھا، لیکن یہ اندھا ہوگیا تھا، تو ان احادیث میں بھی تلقین قبول کرنے لگ گیا تھا،
جو اس کی احادیث ہی نہ تھیں۔. 📗'' (تقریب التہذیب : 2690 )
2۔... بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کے مرتکب ہیں، لہذا جب تک سماع بالتسلسل نہیں کرتے، ان کی روایت ضعیف رہے گی۔
3۔... بقیہ کے استاذ ابو الفضل کے بارے میں حافظ ابن الجوزی فرماتے ہیں :
*''یہ بحر بن کنیز السقا ہے۔''*
اگر یہ وہی ہے، تو ضعیف و متروک ہے۔
4۔.... مکحول شامی کا *سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما* سے سماع نہیں ہے۔
ج :::: اس کی تیسری سند بھی جھوٹی ہے، اس کا راوی سلیمان بن عمر و ابو داود نخعی متروک کذاب دجال اور وضاع ہے۔
2. یہ حدیث *سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ* سے بھی بیان کی جاتی ہے، اس کی سند بھی مگر جھوٹی ہے۔ اس کا راوی حسین بن مبارک کذاب اور وضاع ہے،
💞 *امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
*حدث باسانید ومتون منکرۃ عن اھل الشام*
''اہل شام سے منکر سندیں اور منکر متون بیان کیا کرتا تھا۔''
📘 (الکامل فی ضعفاء الرجال : 3/238)
*نیز اس کی سند میں بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ بھی ہے، اور اس سند کو امام ابن عدی رحمہ اللہ نے منکر قرار دیا ہے۔
🌹 خلاصہ کلام :🌹
1۔ اس حدیث کے بارے میں امام ابو حاتم رازی فرماتے ہیں :
*ھذا حدیث موضوع باطل*
'' یہ حدیث موضوع (جھوٹی)اور باطل ہے۔''
▪(علل الحدیث لابن ابی حاتم : 6/27)
2۔ حافظ ابن الجوزی نے اپنی الموضوعات میں ذکر کرنے کے بعد اسے غیر ثابت قرار دیا ہے۔
3۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
✨ *وھذا کذب*
''یہ جھوٹ ہے۔''
(میزان الاعتدال :1/548)
(2)سماک بن یزید کہتے ہیں :
*«كَانَ عَلِيٌّ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ»*
🔅'' سیدنا *علی رضی اللہ عنہ* اپنی داڑھی کا چہرے سے ملنے والا حصہ کاٹ دیا کرتے تھے۔''
(مصنف ابن ابی شیبۃ : 8/561)
*تجزیہ ::::*
اس کی سند ضعیف ہے:
1۔.. *زمعہ بن صالح جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک ضعیف ہے*
۔حافظ عراقی فرماتے ہیں :
*ضعفہ الجمہور*
''اسے جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔''
(تخریج احادیث احیاء علوم الدین : 3482)
2۔.. سماک بن یزید کی توثیق موجود نہیں ۔
3۔... اس کا *سیدنا علی رضی اللہ عنہ* سے سماع کا ثبوت بھی نہیں مل سکا۔
(3) طاوس بن کیسان کے بارے میں ہے :
💦 *«أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ، وَلَا يُوجِبُهُ»*
'' آپ داڑھی کاٹ دیا کرتے تھے، اسے واجب نہیں سمجھتے تھے۔''
(مصنف ابن ابی شیبۃ : 8/562)
*تجزیہ ::::*
سند ضعیف ہے، ابو خالد احمر اور ابن جریج دونوں مدلس ہیں، سماع کی تصریح نہیں کی۔
(4) امام ابراہیم نخعی کے بارے میں ہے :
🍁 *«لَا بَأْسَ أَنْ يَأْخُذَ الرَّجُلُ مِنْ لِحْيَتِهِ، مَا لَمْ يَتَشَبَّهُ بِأَهْلِ الشِّرْكِ»*
'' داڑھی اتنی مقدار میں کاٹی جاسکتی ہے کہ مشرکین سے مشابہت نہ ہو۔''
(کتاب الاثار لابی یوسف : ص 235)
🚫 اس کی سند سخت ضعیف ہے:
🔹 1۔ *حماد بن ابی سلیمان مختلط ہیں، ان سے امام ابو حنیفہ نے بعد از اختلاط سنا ہے۔
2۔امام ابو حنیفہ بالاتفاق ضعیف ہیں۔
3۔ قاضی ابو یوسف جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک ضعیف ہیں۔
4 یوسف بن ابی یوسف کی توثیق نہیں مل سکی
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
Home »
Deeni Mashail
» Kya Chhoti Dhadi Rakhna Jayez Hai?
No comments:
Post a Comment