find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Gair Muslim Larki Ager Musalman Larke Se Shadi Kare To Uska Wali Kaun Banega?

Ek Yahoodi Larki Jo Ke Islam Lane ke Bad Muslaman Larke Se Shadi Karna Chahti Mager Uske Gharwale Muslaman Nahi hai to Kya Uska Wali Koi Musalman Bn Sakta Hai?

سؤال: ايک يہودى لڑكى نے اسلام قبول كيا ہے اوراسكے خاندان ميں سے كوئى بهى مسلمان نہيں کہ جواسكا  ولى بن سكے اوريہ لڑكى اب  مسلمان سے شادى كرنا چاہتى ہے تو كيا اس كا ولى كوئى مسلمان مرد وغيرہ بن سكتا ہے کہ نہيں؟

الجواب بعون الوهاب.
الحمد لله والصلاة والسلام على من لانبي بعده أما بعد.
كسى بہى مسلمان لڑكى جس كے والد يا وہ لوگ جوشرعى نقطہ نظرسے اس کے ولى بن سكتے ہيں اگروہ غيرمسلم ہيں توغيرمسلم ولى كسى مسلمان لڑكى كے نہيں بن سكتے  كيونكہ شرعى نقطہ نظرسے غيرمسلم كوولايت كا حق حاصل نہيں ہے اسلئے اسكے وہ غيرمسلم اقرباء كسى بہى حالت ميں ولى نہيں بن سكتے كيونكہ ولى كے شروط ميں سے ايک شرط يہ ہے کہ ان كا دين ايک ہى ہو يعنى ولى مسلمان ہواوركافركى ولايت جائز نہيں ہے.
فرمان ربانى ہے:(والمؤمنون والمؤمنات بعضهم أولياء بعض). [التوبة].
اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں....
آيت مذكورسے علماء نے استدلال كيا ہے کہ كافركسى مسلمان لڑكى كا ولى نہيں ہوسكتا اگرچہ وہ اسكى بيٹياں ہى كيوں نہ ہو.
علامہ ابن قدامہ رحمہ الله فرماتے ہيں کہ اہل علم كا اس بات پراجماع ہے کہ كافركوكسى بہى حال ميں ولايت كا حق حاصل نہيں ہے. يہي مذهب امام مالک ، امام شافعى ، ابوعبيد ، اوراصحاب  الرائے كى ہے.[المغني 7 / 21].
مزيد فرماتے ہيں کہ اگرعورت كا ولى موجود نہ ہو اورنہ سلطان يعنى حاكم وغيرہ بہى نہ ہوتوامام احمد سے مروى ہے کہ كوئى شخص جوعادل ہواورعورت اسے اجازت دے تووہ عادل شخص اس عورت كى شادى يعنى اسكا ولى بن سكتا ہے.[المغني7 /352].
علامہ ابن تيميہ رحمہ الله فرماتے ہيں کہ جس عورت كا كوئى  ولى نہ ہوتواسكا ولى اس آدمى جس سے اسكى شادى كى جارہى ہے اس مرد كے گاؤں كا حاكم يا گاؤں كا اميروغيرہ بن سكتا ہے، اسى طرح سے اس گاؤں كا كوئى امام بہى اس عورت كى اجازت سے اس كا  ولى بن سكتا ہے.[مجموع الفتاوى32 /35].
شيخ منجد رحمہ الله فرماتے ہيں کہ اگركسى عورت نے اسلام قبول كيا اوراسكے اقرباء ميں سے كوئى بہى مسلمان نہيں تو اس كا ولى مسلمان قاضى ہوگا اگروہ بہى موجود نہيں تو پہراسكى شادى(ولى) مسجد كا امام كرائے گا يا كوئى مسلمان جو عادل ہو.[فقه الأسرة ، شروط النكاح رقم السؤال183259]. علامہ شيخ ابن عثيمن رحمہ الله رحمة واسعة فرماتے ہيں کہ سلطان سے مراد وہ  شخص  ہے جوملک كا اميرہو يا اس كا نائب وغيرہ جو اسكى غيرموجودگى ميں  ولى بن سكے ....[الشرح الممتع12/76].
علامہ قرطبى رحمہ الله فرماتے ہيں کہ وہ عورت جس كا كوئى ولى  نہ ہو يعنى نہ اپنا ولى اورنہ بادشاہ(امير) تو اسكا ولى كوئى اس كا ثقہ همسايہ بن سكتا ہے جو اس كا ولى بن سكے اوراسكى شادى كراسكے.[الجامع لأحكام القرآن3/76].
امام نووى رحمہ الله امام شافعى رحمہ الله كا قول نقل كرتے  ہيں کہ جس عورت كا كوئى ولى نہ ہو تواگركوئى شحص اس عورت كا ولى بن جائے تو جائز ہے يہاں تک  اس كى شادى كرادے.[روضة الطالبين7/50].
تبصرہ
مذكورہ بالا بحث سے يہ معلوم ہوا کہ اس عورت كا ولى كوئى مسلمان حاكم ، مسلمان  بادشاہ ، امير، امام مسجد وغيرہ كوئى بہى بن سكتا ہے ليكن اس كے اقرباء ميں سے جو کہ سب كافر ہيں ولى نہيں بن سكتے اس صورت ميں اگروہ عورت شادى كرنا چاہتى ہے تو اسكا ولى كوئى بہى عدل وانصاف كرنے والا حاكم مرد ، امام مسجد وغيرہ بن سكتا ہے وہ اس عورت كى شادى كراسكتا ہے.
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS