Non Muslim Ko Salam Karne Ka Tarika Kya Hai?
نان مسلم کو سلام کرنے کا طریقہ بتائیں
جزاک اللہ
__________________________
صحیح مسلم میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ''اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور جب تم میں سے کسی کو ان میں سے کوئی راستے میں ملے تو اس کو تنگ حصے کی طرف مجبور کرو۔'' صحیحین میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں اہل کتاب سلام کہیں تو انہیں جواب میں صرف وعلیکم کہنا چاہیے ، اس سے زیادہ جواب دینا درست نہیں اور یہ بات مسلم ہے کہ اہل کتاب دوسرے تمام کافروں سے بہتر ہیں۔ ان کی عورتوں سے نکاح بھی جائز ہے مشرکین اور دہریہ ان سے بہت بدتر ہیں۔ جب اہل کتاب کو سلام کی ابتداء نہیں کر سکتا تو دوسرے کافر کو سلام میں پہل کرنا بالا دلی درست نہ ہوگا اور جواب میں وعلیکم سے زیادہ کہنا صحیح نہیں۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل / جلد 1
~~~~~~~~~~
غیرمسلموں کو سلام کرنے میں اگر ابتداء کی جائے یا انہیں مخاطب کیا جائے تو السلام علیکم کےبجائے والسلام علی من اتبع الھدی کہنا چاہئے۔ حدیث میں بادشاہوں کے نام جو خطوط لکھے تھے ان میں انہی الفاظ کے ساتھ مخاطب کیا گیا تھا’والسلام علی من اتبع الھدی(بخاری کتاب یدء الوحی) یعنی سلامتی ہو اس شخص پر جس نے ہدایت کی پیروی کی۔ قیصر و کسری اور جھوٹے نبی مسلیمہ کذاب کو جو خطوط آپ کی طرف سے بھیجے گئے۔ ان میں اسی طرح سلام لکھا گیا اس لئے یہی سنت قرار پائی کہ جب مسلمانوں سے ملوخط لکھویا مخاطب کرو تو السلام علیکم کہواور جب غیر مسلم سے اس طرز کا واسطہ پڑے تو انہیں السلام علی من اتبع الھدی کہو۔بعض اوقات غیرمسلم کی طرف سے سلام کی ابتدا کی جاتی ہے یا وہ مسلمان کو السلام علیکم کہتا ہے تو اس کے جواب میں بھی بجائے وعلیکم السلام کے صرف وعلیکم کہنا چاہئے۔حدیث میں آتا ہے حضورﷺ نے بعض غیر مسلموں کےسلا م کے جواب میں یہ الفاظ فرمائے ’ جس کا مطلب ہے ‘‘ اور تم ہو چیز ہو جس کے تم مستحق ہو’’درج ذیل احادیث سےمسئلے کی وضاحت مزید ہوجاتی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
لا تبدو ا الیهود والنصاری بالسلام۔ ( مسلم کتاب السلام باب النهی عن ابتدا ء اهل الکتاب بالسلام ۲۱۲۷/۱۳)
کہ یہود ونصاری کو السلام علیکم کہنے میں پہل نہ کرو اور اگر وہ کہہ دیں تو دوسری حدیث میں ہے
اذاسلم علیکم اهل الکتاب فقولوا وعلیکم۔ (بخاری کتاب الاستئذان باب کیف الرد علی اهل الذمة ۲۲۵۸۔ومسلم کتاب السلام باب النهی عن ابتداء اهل الکتاب بالسلام ۲۱۶۳/۶)
جب اہل کتاب میں سے تمہیں کوئی سلام کہے تو تم جواب میں صرف وعلیکم کہو۔
تیسری حدیث میں حضرت اسامہؓ روایت کرتےہیں کہ بنی ﷺ ایک مجلس کے پاس سے گزرے جس میں مسلمان ’مشرک اور یہود مختلف مذاہب کےلوگ موجود تھے تووہاں نبی ﷺ نے السلام علیکم کہا۔ (بخاری و مسلم)
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر مسلمان کسی مجلس میں جائے یا ان کو مشترکہ طور پر مخاطب کرےتو ایسے موقع پر جائز ہے کہ ان مسلمانوں کی وجہ سے جو اس اجتماع میں شریک ہیں’سب کو السلام علیکم کہاجائے۔
فتاویٰ صراط مستقیم /صفحہ 566
Home »
Deeni Mashail
» Kafiron Ko Salam Karna Kaisa Hai?
No comments:
Post a Comment