Kya Kisi Ke Maut Pe Barish Hona uske Nek Hone Ki Nishaniyo Me Se Ek Hai
ا لسلام علیکم..حضرت سعد رضی الله عنه کی موت پر عرش کا ہلنا.اور عذاب قبر کا هونا پهر هلکا هونا...اسکے متعلق مکمل معلمومات چاهئے.کیا کسی کی موت پر بارش کا هونا نیکی کی علامت ہے...شکریه
_________________________________
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بھائی کے سوال کا پہلا حصہ
⬅حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ مُسَاوِرٍ خَتَنُ أَبِي عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اهْتَزَّ الْعَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَعَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقَالَ رَجُلٌ لِجَابِرٍ فَإِنَّ الْبَرَاءَ يَقُولُ اهْتَزَّ السَّرِيرُ فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَيَّيْنِ ضَغَائِنُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اهْتَزَّ عَرْشُ الرَّحْمَنِ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ
➖ صحیح البخاری/رقم الحدیث : 3803
➖ کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ
➖ بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ؓ
ترجمہ : مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہاہم سے ابوعوانہ کے داماد فضل بن مساور نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے ابوسفیان نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ نے فرمایا کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر عرش ہل گیا اور اعمش سے روایت ہے ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ، ایک صاحب نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ براءرضی اللہ عنہ تو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ چار پائی جس پر معاذ رضی اللہ عنہ کی نعش رکھی ہوئی تھی ، ہل گئی تھی ، حضرت جابررضی اللہ عنہ نے کہا ان دونوں قبیلوں ( اوس اور خزرج ) کے درمیان ( زمانہ جاہلیت میں ) دشمنی تھی ، میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر عرش رحمن ہل گیا تھا ۔
صحیح بخاری / حدیث : 3803
کتاب: انصار کے مناقب
باب :حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فضائل کابیان
⬅سنن ترمذی میں حدیث ہے:
﴿جابر بن عبداللہ t یقول: سمعت رسول اللہ ﷺ یقول و جنازة سعد بن معاذ بین ایدیھم اھتزلہ عرش الرحمن ﴾
(سنن الترمذی مع تحفة الاحوذی، ج ۱۰، رقم ۳۸۵۷)
ترجمہ: (جابر بن عبداللہ t نے فرمایا کہ سعد بن معاذ t کا جنازہ موجود تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سعد بن معاذ کی موت پر رحمن کا عرش ہل گیا۔ )
یہ حدیث سند کے اعتبار سے بالکل صحیح ہے ، یہ حدیث درج ذیل کتب میں دیکھی جا سکتی ہے۔
صحیح مسلم ۴/۱۹۱۵ کتاب الفضائل الصحابة۔ سنن الترمذی کتاب المناقب رقم ۳۸۵۸ والبیھقی فی اثبات عذاب القبر ۱۱۳، معجم الکبیر للطبرانی ۵۳۳۲،۵۳۳۳،۵۳۳۴،۵۳۳۵،۵۳۳۶،۵۳۳۷، شرح السنة للبغوی، ج ۵ ص ۳۳۷، رواہ عبدالرزاق رقم ۶۷۴۷، مجمع الزوائد ۹/۳۰۹، مسند احمد ، ج ۲۳، رقم ۱۴۸۷۳۔ ۱۴۵۰۵۔
لہٰذا یہ حدیث کثرت طرق سے ثابت ہے اس کا انکار جائز نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
﴿ قد جاء حدیث اھتز العرش ’’سعد بن معاذ‘‘ عن عشرة من
الصحابة اٴو اکثر وثبت فی الصحیحین فلا معنی لانکارہ﴾
(فتح الباری ، ج ۷، ص ۱۵۶)
ترجمہ: (یقیناً یہ حدیث ’’عرش ہلنا‘‘ سعد بن معاذ کے موت پر دس صحابہ سے مروی ہے ، یہ حدیث صحیحین میں بھی موجود ہے، پس اس کا انکار کرنا کچھ حیثیت نہیں رکھتا۔)
⛔رحمن کا عرش ہلنا اس سے کیا مراد ہے:
کئی علماء نے اس کی مختلف تعبیر دی ہیں۔ مختصر یہ کہ حدیث کے الفاظ سے عرش کا ہلنا ہی ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے عرش کے ہلنے سے مراد جنازے کے بعد سریر کا ہلنا مراد لیا ہے۔ جس کے بارے میں عبدالرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں
’’ھذا لاقول باطل‘‘
یہ قول باطل ہے ،
جس کا رد صریح احادیث جو مسلم میں موجود ہیں وہ کرتی ہیں۔
(تحفة الاحوذی ج ۱۰، ص ۳۶۰)
بھائی کے سوال کا دوسرا حصہ
موت کے بعد ایسی کوئی قوی علامت ثابت نہیں معزز بھائی جو بندے کے صالح اور متقی ہونے کو ظاہر کرے ، تاہم کبھی میت کے چہرے کی خوبصورتی یا مسکراہٹ کی وجہ سے اس کی چمک ،یا اسی جیسی کسی اور نشانی سے کچھ اشارے مل سکتے ہیں ، یہ بات واضح رہے کہ یہ اس وقت ہے جب اس شخص کو زندگی میں لوگوں کے درمیان اچھے لفظوں میں بیان کیا جاتا ہو، تاہم اس بارے میں کوئی یقینی اور ٹھوس بات نہیں کی جا سکتی۔
لہٰذا اگر مرنے والا بندہ اپنی زندگی میں نیکی و تقوی میں مشہور تھا، پھر اسکی موت کے بعد اس کا چہرہ خوبصورتی سے چمک اٹھا تو یہ ایسی علامت ہے جس سے اچھا تاثر لیا جاسکتا ہے اور اس پر خیر کی امید کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر مرنے کے بعد لوگ اس کی تعریف کریں، اور اس کے لئے دعائیں کریں تو یہ اس کے نیک ہونے کی نشانی ہے، اسی طرح زندگی میں اچھے لوگوں کی صحبت بھی انسان کے نیک ہونے کی نشانی ہے ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُا
_________________________________
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بھائی کے سوال کا پہلا حصہ
⬅حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ مُسَاوِرٍ خَتَنُ أَبِي عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اهْتَزَّ الْعَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَعَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ فَقَالَ رَجُلٌ لِجَابِرٍ فَإِنَّ الْبَرَاءَ يَقُولُ اهْتَزَّ السَّرِيرُ فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَيَّيْنِ ضَغَائِنُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اهْتَزَّ عَرْشُ الرَّحْمَنِ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ
➖ صحیح البخاری/رقم الحدیث : 3803
➖ کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ
➖ بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ؓ
ترجمہ : مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہاہم سے ابوعوانہ کے داماد فضل بن مساور نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے ابوسفیان نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ نے فرمایا کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر عرش ہل گیا اور اعمش سے روایت ہے ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ، ایک صاحب نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ براءرضی اللہ عنہ تو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ چار پائی جس پر معاذ رضی اللہ عنہ کی نعش رکھی ہوئی تھی ، ہل گئی تھی ، حضرت جابررضی اللہ عنہ نے کہا ان دونوں قبیلوں ( اوس اور خزرج ) کے درمیان ( زمانہ جاہلیت میں ) دشمنی تھی ، میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر عرش رحمن ہل گیا تھا ۔
صحیح بخاری / حدیث : 3803
کتاب: انصار کے مناقب
باب :حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فضائل کابیان
⬅سنن ترمذی میں حدیث ہے:
﴿جابر بن عبداللہ t یقول: سمعت رسول اللہ ﷺ یقول و جنازة سعد بن معاذ بین ایدیھم اھتزلہ عرش الرحمن ﴾
(سنن الترمذی مع تحفة الاحوذی، ج ۱۰، رقم ۳۸۵۷)
ترجمہ: (جابر بن عبداللہ t نے فرمایا کہ سعد بن معاذ t کا جنازہ موجود تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سعد بن معاذ کی موت پر رحمن کا عرش ہل گیا۔ )
یہ حدیث سند کے اعتبار سے بالکل صحیح ہے ، یہ حدیث درج ذیل کتب میں دیکھی جا سکتی ہے۔
صحیح مسلم ۴/۱۹۱۵ کتاب الفضائل الصحابة۔ سنن الترمذی کتاب المناقب رقم ۳۸۵۸ والبیھقی فی اثبات عذاب القبر ۱۱۳، معجم الکبیر للطبرانی ۵۳۳۲،۵۳۳۳،۵۳۳۴،۵۳۳۵،۵۳۳۶،۵۳۳۷، شرح السنة للبغوی، ج ۵ ص ۳۳۷، رواہ عبدالرزاق رقم ۶۷۴۷، مجمع الزوائد ۹/۳۰۹، مسند احمد ، ج ۲۳، رقم ۱۴۸۷۳۔ ۱۴۵۰۵۔
لہٰذا یہ حدیث کثرت طرق سے ثابت ہے اس کا انکار جائز نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
﴿ قد جاء حدیث اھتز العرش ’’سعد بن معاذ‘‘ عن عشرة من
الصحابة اٴو اکثر وثبت فی الصحیحین فلا معنی لانکارہ﴾
(فتح الباری ، ج ۷، ص ۱۵۶)
ترجمہ: (یقیناً یہ حدیث ’’عرش ہلنا‘‘ سعد بن معاذ کے موت پر دس صحابہ سے مروی ہے ، یہ حدیث صحیحین میں بھی موجود ہے، پس اس کا انکار کرنا کچھ حیثیت نہیں رکھتا۔)
⛔رحمن کا عرش ہلنا اس سے کیا مراد ہے:
کئی علماء نے اس کی مختلف تعبیر دی ہیں۔ مختصر یہ کہ حدیث کے الفاظ سے عرش کا ہلنا ہی ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے عرش کے ہلنے سے مراد جنازے کے بعد سریر کا ہلنا مراد لیا ہے۔ جس کے بارے میں عبدالرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں
’’ھذا لاقول باطل‘‘
یہ قول باطل ہے ،
جس کا رد صریح احادیث جو مسلم میں موجود ہیں وہ کرتی ہیں۔
(تحفة الاحوذی ج ۱۰، ص ۳۶۰)
بھائی کے سوال کا دوسرا حصہ
موت کے بعد ایسی کوئی قوی علامت ثابت نہیں معزز بھائی جو بندے کے صالح اور متقی ہونے کو ظاہر کرے ، تاہم کبھی میت کے چہرے کی خوبصورتی یا مسکراہٹ کی وجہ سے اس کی چمک ،یا اسی جیسی کسی اور نشانی سے کچھ اشارے مل سکتے ہیں ، یہ بات واضح رہے کہ یہ اس وقت ہے جب اس شخص کو زندگی میں لوگوں کے درمیان اچھے لفظوں میں بیان کیا جاتا ہو، تاہم اس بارے میں کوئی یقینی اور ٹھوس بات نہیں کی جا سکتی۔
لہٰذا اگر مرنے والا بندہ اپنی زندگی میں نیکی و تقوی میں مشہور تھا، پھر اسکی موت کے بعد اس کا چہرہ خوبصورتی سے چمک اٹھا تو یہ ایسی علامت ہے جس سے اچھا تاثر لیا جاسکتا ہے اور اس پر خیر کی امید کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر مرنے کے بعد لوگ اس کی تعریف کریں، اور اس کے لئے دعائیں کریں تو یہ اس کے نیک ہونے کی نشانی ہے، اسی طرح زندگی میں اچھے لوگوں کی صحبت بھی انسان کے نیک ہونے کی نشانی ہے ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُا
No comments:
Post a Comment