find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Alama Ehsan Jahir Rahimaullah Ek Tarikhi Shakhs.

Alama Ehsan Ilahi Jahir Shaheed Rahmatullah Alaihe Ke Halat-E-Zindagi

علامہ احسان الہی ظھیر شھید علیہ الرحمہ
رائیٹر:انعام الرحمن
23مارچ آتے ہی جہاں یوم پاکستان کی خوشی ہوتی ہے وہاں اس بات کا گہرا صدمہ بھی کہ اسی دن نظریہ پاکستان کے محافظ کو ہمیشہ کیلیے موت کی نید سلا دیا گیا.
احسان الہی ظھیر شھید رحمۃ اللہ علیہ وہ عظیم شخصیت تھے جو صدیوں میں پیدا ہوتا ہے.احسان الہی أمةواحدة آپ اکیلے وہ فرد تھے جنکی برکت سے اصل دین کو قوت ملی.میں یہ جانتا ہوں کہ دین کی اشاعت افراد کی محتاج نہیں لیکن افراد سے دین کو تقویت ضرور ملتی ہے ورنہ اللہ کے رسول علیہ السلام یہ دعا نا فرماتے اللَّهُمَّ أَيِّدِالإِسْلاَمَ  بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ او بعمروبن ھشام میں تو آپ کی شخصیت کو مجدد مانتا ہوں.آپ لیڈر بھی تھے لیکن مصنوعی اور خود ساختہ نہیں بلکہ فطری صلاحیتوں کی بنیاد پر لیڈر تھے اس لیے کہ لیڈر اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر یا اپنی بزدلی و کم ہمتی کی بنا پر قوموں کو سر بلندی کے خوابوں سے بھی محروم نہیں کر دیتے.علامہ نے بتایا عروج کیسے ملے گا.بلند مقاصد سے آگاہ کر کے قوم کے افراد کو گھروں سے نکال کر میدان میں لا کھڑا کیا
علامہ نے شعور وآگہی پیدا کی.قوم میں جرأت و بہادری پیدا کی.علامہ کی ذات میں ملک وقوم کیلیے کر گزرنے کی خواہش مند تھی پر اعتماد وپر عزم وہمت سفید کپڑے کی طرح بے داغ ومظبوط کردار سخت جان مشاورت پسند تصنیف وتالیف کے شاہسوار خطابت میں ادب کی چاشنی ولذت اور تحریر میں خطیباناہ ہیبت وجلال تھا.چہرہ ایسا بارعب ایک بار کوئی نظر ٹکا کر نا دیکھ سکے.
علامہ ظھیر کی شخصیت ایسی درجنوں صفات کی مالک تھی کہ اگر ان میں کوئی ایک کسی میں بھی ہو تو اسے ممتاز بنا دے علامہ صاحب پاکستان کے صف اول کے راہنماوں میں شمار ہوتے ہیں اہلحدیث کی مذہبی تشکیل سے لیکر سیاسی جدوجہد تک جماعتی سرگرمیوں میں اتارنے سے لیکر نفاذ اسلام تک علامہ کی قائدانہ صلاحیتیں آج بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور یہ اپکی صلاحیتوں اور اخلاص کی بدولت اہلحدیث جماعت سیاست کی مقبول ترین مذہبی جماعت بن پھر کئی شریعت بل بنانے کی کوشش کی گی جو شریعت کے ہی منافی ہوتے اور اسی جماعت کی برکت سے کامیاب نا ہو سکے آج تقریروں اور تحریروں میں انکی خطابت و علم کو بیان کیا جاتا ہے حالانکہ آپ کی زندگی نفاذ اسلام کے عظیم مقصد سے عبارت ہے آپ نفاذ اسلام کی عالمی تحریکوں کیلیے رول ماڈل ہیں أپجبر و استقلال کے پہاڑ بن کر ڈٹے رہے حتی بھٹو دور میں آپ پر 45 مقدمے بنائے گے لیکن یہ سارے حالات آپکے پایہ استقلال میں لغزش پیدا نا کر سکے
آپ فرمایا کرتے تھے
اپنی بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہ نا سکا کند
آپکی ذات اس نبی  محترم علیہ السلام کے اس فرمان کی عملی *افضل الجھاد کلمۃ حق عند سلطان جائر
ان تمام خوبیوں کیساتھ کیساتھ آپ ولی اللہ بھی تھے اور ولی اللہ بھی ویسے کہ جنکے بارے خود رسول رحمت نے فرمایا تھا.
ان من عباد اللہ من لو اقسم علی اللہ لأبرہ
علامہ جو رات کو رو دعاء مانگتے ہیں
اللہ سے حبیب خدا مانگتے تھے
اپنی دینی،علمی اور فکری مصروفیات کے سبب 1968 تک آپ سیاست سے دور رہے،1969 میں میدانِ سیاست میں قدم رکھا،بھٹو دور میں کئی بار قید وبند کی صعوبتیں جھیلیں،عزائم میں فرق آنا تو کجا آپ کے لہجے میں تک کوئی فرق نہ آیا بلکہ آئیں جواں مرداں حق گوئی و بیباکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی کی زندہ مثال بن ک رہے۔ تحریکِ استقلال میں زبردست حصہ لیا یہاں تک کہ اس کے مرکزی ناظمِ اطلاعات بھی رہے،1977 میں تحریکِ استقلال کے قائم مقام سربراہ بنائے گئے۔ بنگلہ دیش نامنظور تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔ تحریکِ نظامِ مصطفٰی کے لیے بڑی کوششیں کیں۔
خطابت
یہ آپ کا مخصوص و محبوب ترین میدان تھا،آپ کی شعلہ بیانی اور اثر آفرینی کا ایک زمانہ قائل ہے۔ پاکستان کے ایک نامور ادیب،صحافی و خطیب آغا شورش کاشمیری نے اپنی کتاب "ختمِ نبوت"میں علامہ کے بارے میں یہ الفاظ لکھے تھے :
” علامہ صاحب ایک شعلہ بیان خطیب،معجز رقم ادیب،بالغ نظر صحافی اور بہت سی زبانوں میں مہارتِ تامہ رکھنے کے باوجود دور رس نگاہ کے عالمِ متبحر ہیں
حالات کے قدموں پہ مومن نہیں گرتا
ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا
اخلاق وکردار
اخلاق وکرادار کی گواہی تو بیگانے بھی دیتے ہیں.یقین کیجیے ایسا عاجز ومنکسر المزاج انسان زندگی میں نہیں دیکھا بیان کرنے والے بتاتے ہیں کہ موچی دروازہ کی جلسہ گاہ میں کسی کارکن کو علامہ نے غصے میں ٹھپر مار دیا لیکن اگلے ہی علامہ اسکے گھر پہنچے مٹھائی لیکر سوٹ لیکر اور بڑے ہی عاجزانہ انداز میں فرماتے ہیں مجھ سے غلطی ہوگی مجھے معاف فرما دو اگر بدلہ لینا چاہتے ہو تو میں پھر چند دنوں میں اتنا بڑا اجتماع اکھٹا کر لوں گا وہاں سب کی موجودگی میں آپ میری زیادتی کا بدلہ لے لینا. اللہ اکبر ایسی عاجزی تو کسی عام آدمی میں نہیں پائی جاتی.آپ خود اپنے مہمان کو ریسیو کرتے کارکنوں کی باتیں بڑی توجہ سے سنتے.اور سب کو بابر اہمیت دیتے جاوید ہاشمی جیسے سیاستدان بھی آپ کی خوبیوں کے ہی معترف ہیں میرے پاس آپکے اخلاق وکردار کے سنکڑوں واقعات ہیں ہزاروں شھادتیں لیکن اس مختصر تحریر میں وہ سب کچھ بیان نہیں ہو سکتا..
شھادت
23 مارچ 1987 کو قلعہ لچھمن سنگھ آپکے دورانِ تقریر بم دھماکہ کر کے زخمی کر دیا گیا بلآخر آسمان خطابت کا یہ سورج 30مارچ کو غروب ہوگیا.
آپ کی شھادت پر نا صرف مسلک والے نا صرف علماء نے آنسو بہائے بلکہ حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ جیسوں نے کہ دیا تھا آج صرف اہلحدیث نہیں بلکہ پوری امت یتیم ہوگی ہے
جگر کی پیاس لہو سے بجھا کے آیا ہوں میں تیری راہ میں گردن کٹا کے آیا ہوں جو تیرے وصل میں حائل تھے جیتے جی
 یا رب وہ راہ کے پتھر ہٹا کے آیا ہوں تمام حور وملائک ہیں محو استقبال میں
 سر پے تاج شھادت سجا کے آیا ہوں مجھے نا غسل دو پہنچاو تحتہ الأنھار میں
 اپنے خون سے خود ہی نہا کے آیا ہوں مجھے بھی چاہتے تھے امی ابو بھائی بہن
 میں سب کو خون کے آنسو رلا کے آیا ہوں مجھے مدتوں رویا کریں گے اہل جہاں
 زہے مقدرکہ میں مسکرا کے آیا ہوں
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS