Apne Bacho ko kaisa Nam Rakhna Chahiye, Kya Allah ke Nam par Apne Bacho Ka Nam Rakh Sakte Hai
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال: بہت سے لوگ اپنے بچوں کے نام اللہ کے نام پر رکھ رہے ھیں٫
مثال:
محمد سبحان
محمد ھادی وغیرہ
سبحان کا معنی پاک ذات
ھادی کا معنی ھدایت دینے والا کیا ایسے نام رکھنا چاھئیں جبکہ میری سمجھ یہ ھے کہ اللہ کے نام اللہ کی صفات ھیں اور اللہ کی کسی صفت میں کسی کو شریک نہیں کرنا چاھئیے۔
اس لئے یہ نام رکھنا صحیح نہیں ھوگا۔ باقی آپ رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا فی الدنیا والآخرۃ
اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام دو طرح کے ہیں: پہلی قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں غیراللہ کے لیے بھی استعمال ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی۔ غنی، حق، حمید، طاہر، جلیل، رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ کا استعمال قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ بندوں کے لیے بھی ہواہے؛ لہٰذا ایسے صفاتی نام بندوں کے لیے بھی رکھے جاسکتے ہیں، اور ان ناموں کے ساتھ عبد لگانا ضروری نہیں۔ دوسری قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوئے ہیں اور غیراللہ کے لیے ان کا استعمال ثابت نہیں ہے۔ "رحمن، سبحان، رزّاق، خالق، غفار " قرآن وسنت میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کے لیے نہیں آتے؛ لہٰذا ان ناموں کے ساتھ کسی کا نام رکھنا ہو تو ان کے ساتھ "عبد" کا لفظ ملانا ضروری ہے، جیسے: عبدالرحمن، عبدالسبحان، عبدالرزاق، عبدالخالق، عبدالغفار وغیرہ۔ بعض لوگ لاعلمی یا لاپروائی کی بنا پر عبدالرحمن کو رحمٰن، عبدالرزاق کو رزّاق، عبدالخالق کو خالق، عبدالغفار کو غفار کہہ کر پکارتے ہیں، ایسا کرنا ناجائز ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــلاَم عَلَيــْـــــكُم وَرَحْمَــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــاتُه
سوال: بہت سے لوگ اپنے بچوں کے نام اللہ کے نام پر رکھ رہے ھیں٫
مثال:
محمد سبحان
محمد ھادی وغیرہ
سبحان کا معنی پاک ذات
ھادی کا معنی ھدایت دینے والا کیا ایسے نام رکھنا چاھئیں جبکہ میری سمجھ یہ ھے کہ اللہ کے نام اللہ کی صفات ھیں اور اللہ کی کسی صفت میں کسی کو شریک نہیں کرنا چاھئیے۔
اس لئے یہ نام رکھنا صحیح نہیں ھوگا۔ باقی آپ رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا فی الدنیا والآخرۃ
اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام دو طرح کے ہیں: پہلی قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں غیراللہ کے لیے بھی استعمال ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی۔ غنی، حق، حمید، طاہر، جلیل، رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ کا استعمال قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ بندوں کے لیے بھی ہواہے؛ لہٰذا ایسے صفاتی نام بندوں کے لیے بھی رکھے جاسکتے ہیں، اور ان ناموں کے ساتھ عبد لگانا ضروری نہیں۔ دوسری قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوئے ہیں اور غیراللہ کے لیے ان کا استعمال ثابت نہیں ہے۔ "رحمن، سبحان، رزّاق، خالق، غفار " قرآن وسنت میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کے لیے نہیں آتے؛ لہٰذا ان ناموں کے ساتھ کسی کا نام رکھنا ہو تو ان کے ساتھ "عبد" کا لفظ ملانا ضروری ہے، جیسے: عبدالرحمن، عبدالسبحان، عبدالرزاق، عبدالخالق، عبدالغفار وغیرہ۔ بعض لوگ لاعلمی یا لاپروائی کی بنا پر عبدالرحمن کو رحمٰن، عبدالرزاق کو رزّاق، عبدالخالق کو خالق، عبدالغفار کو غفار کہہ کر پکارتے ہیں، ایسا کرنا ناجائز ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــلاَم عَلَيــْـــــكُم وَرَحْمَــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــاتُه
No comments:
Post a Comment