find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Shadi Me Dulhe Ka Joota Churana Kaisa Hai?

Shadi Me Joote Churana,Abtan Lgana,Rukhsat Ke waqt Dulhe Ka Aangan Me Jana Aur Barati Ke Sath Larki Wale Ke Yaha jana Kya Yah Quran-o-Hadees Se Sabit Hai

میرا ایک سوال نکاح کے متعلق ہے اج کل کے حالات میں ناجانے کیسے کیسے رسم رواج ہوگئے ہیں جیسے مہدی کی رسم ۔ جوتے چرانا ۔پلنگ بچھائے جانے کا رسم دلہن کو بدا کرتے وقت دلہے کو گھر کےانگن میں چار پائی پے لاکر مرد عورت کا اجماع ہونا پھر دلہے کے اوپر پتا نہیں کیا کیا چیز پھیکے جاتے ہیں اور بھی بہت سی رسمیں ادا کی جاتی ہیں کیا یہ سب قرآن حدیث سے ثابت ہے یہ پھر ہندوانا رسم ہے رہنمائی پھر ماں دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔جزاک اللہ ۔۔۔۔____________________________
جیسا کہ ہم آپ سب جانتے ہیں کہ نکاح میں بنیادی اور کلیدی کردار تو وہ مرد اور عورت کا ہوتا ہے جنکی شادی ہو رہی ہوتی ہے ۔ اور یہ بھی امر مسلم ہے کہ ان کی باہمی رضامندی کے بغیر نکاح درست نہیں ہوتا، البتہ اسکے لیے شریعت نے کیا طریقہ حکم کیا ، نیز اسلام کیا کچھ ہدایات دیں وہ اپنانا ضروری ہیں ، جن میں سے بعض تو نہایت ضروری ہیں کہ انکی عدم موجودگی میں نکاح کا سارا عمل باطل ہی ہو سکتا ہے۔
لیکن بعض رسومات معاشرے کے رئوسا بلکہ شریعت ساز لوگوں نے دوسرے مذاہب کے کلچر کی اپنا کر اسے اسلامی معاشرے کا کلچر بنا دیا ۔ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب کوئی غیر مستحب بات کلچر بن جائے تو لوگ اسے زندگی کا ہی حصہ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں ، چند نفوس کی انگلیاں اٹھیں بھی تو انہیں عجوبہ سمجھا جاتا ہے ۔
برّ صغیر میں چونکہ مسلمان اور ہندو صدیوں سے اکٹھے رہ رہے تھے، لہذا بہت سے رسم و رواج مشترک تھے ۔ کچھ رسم و رواج ہندو ستانی تھے اور کچھ ہندو انہ تھے۔
شادی بیاہ میں اسلام کے قواعد و ضوابط کا لحاظ تو پہلی اور اولین شرط ہے ، لیکن اگر علاقائی رسم و رواج جو شریعت کی حدود میں ہوں ادا کر دیئے جائیں تو اس میں قطعا ً کوئی حرج نہیں ،بلکہ شادی کے موقع پہ ہلکا پھلکا لہو و لعب اگر کسی معاشرہ میں رائج ہو تو اس میں بھی قطعاً کوئی حرج نہیں۔
جیسے کئی ایک صحیح حدیثوں میں آتا ہے کہ آپ ؐ نے دف بجانے کی اجازت دی بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایک موقع پر فر مایا کہ دلہن کے ساتھ اشعار پڑھنے والی کیوں نہیں بھیجی جو وہاں جا کر یہ اشعار سنائے اور پڑھے۔
أتیناکم أتیناکم فحیونا نحییکم
لولا الذھب الأحمر ما حلت بوادیکم
لولا الحنطۃ السمراء ما سمنت عذاریکم
لیکن درج ذیل باتوں کو ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے
1۔ دف کا بجانا مگر چھوٹی بچوں کی حد تک۔
2۔ آوازوں کا بلند ہونا شادی کے ہلے گلے کے دوران۔
البتہ قابل اعتراض باتیں یہ ہیں :
بالغ عورتوں کے شادی بیاہ کے موقعہ پر گانوں سے متعلق ممانعت و مذمت کے لئے ابن حبان ( الموارد ، حدیث نمبر 2100) ، البحر الزخار( حدیث نمبر 241) وغیرہ کی اس روایت کو سامنے رکھا جائے ، جس میں حضور فرماتے ہیں کہ نبوت سے پہلے بھی اللہ نے مجھے مکروہ کاموں سے محفوظ ہی رکھا ۔
ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں :
ہم آج تک اپنی تہذیب کو ہنداونہ رنگ سے الگ نہ کر سکے اور آج یہ فرسودہ رسومات ہماری معاشرتی اور اسلامی روایات میں رچ بس گئیں ہیں کچھ رسومات نے ہماری معا شرتی زندگیوں کو بھی متاثر کیا ہے اور زندگی کو مشکل اور تلخ کر دیا ہے ، کیونکہ ہم فضول رسومات کے شکنجے میں ایسے اُلجھے ہیں کہ اب بے بس سے نظر آتے ہے۔ہم جانتے ہیں کہ جو رسومات ہمارے اسلامی تہواروں کا حصہ بن چکی ہیں وہ کسی بھی طرح اسلام اور اسلامی تہذیب سے تعلق نہیں رکھتیں لیکن ہم اپنی عملی زندگیوں میں اُن رسومات کی ادائیگی بڑے ذوق وشوق سے ر ہے ہوتے ہیں۔
شادی کی تاریخ طے ہونے سے رخصتی تک بے شمار رسومات کی ادائیگی فضول خرچی کے ساتھ بسا اوقات بدمزگی بھی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کہتے ہیں 
ولیمہ جب سنت ہے ، دنیاوی رسم نہیں تو اسے کرنا بھی اسی طرح چاہیے جس میں اسلامی ہدایات سے
انحراف نہ ہو جب کہ ہمارے ہاں اس کے برعکس ولیمہ بھی اس طرح کیا جاتا ہے کہ وہ بھی شادی بیاہ کی دیگر رسموں کی طرح بہت سی خرابیوں کا مجموعہ بن کر رہ گیا ہے مثلاً :
(1) ولیمے میں بارات سے بھی زیادہ ہجوم اکٹھا کیا جاتاہے ۔
(2) حسبِ استطاعت زیادہ سے زیادہ انواع واقسام کے کھانوں کا اہتمام کر لیا جاتاہے۔
(3) اپنی امارت اور شان وشوکت کا اظہار کیا جاتاہے ۔
(4) غرباء کی شرکت کو ناپسندیدہ اور اپنے مقام ومرتبہ کے خلاف سمجھا جاتاہے۔
(5) جس کے پاس وسائل نہ ہوں یا بہت کم ہوں وہ بھی قرض لے کر اپنی استطاعت سے بڑھ کر ولیمہ کرتاہے۔
(6) ولیمے میں بھی بے پردگی کا طوفان آیاہوتا ہے اور اس پر مزید یہ کہ مووی فلم کے ذریعے سے مردوں کے علاوہ تمام خواتین کی حرکات کو بھی محفوظ کیا جاتاہے اور دونوں خاندانوں میں اس کو ذوق وشوق سے دیکھا جاتاہے۔
جبکہ اسلامی تعلیمات میں ہمیں ولیمہ کی بابت جو ہدایات ملتی ہیں ان سے حسب ذیل چیزوں کا اثبات ہوتاہے۔
(1) اسراف اور فضول خرچی سے بچا جائے ، سادہ اور مختصر ولیمہ ہو، سارے خاندان اور دوست احباب کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ"
’’ ولیمہ کرو(اگر زیادہ استطاعت نہ ہو تو) ایک بکری ہی کا کردو۔‘‘
صحیح البخاری:کتاب النکاح باب کیف یری للمتزوج، حدیث : 5153،5155
➖ شادی کارڈ
➖ رات کو تادیر شادیوں کا انعقاد
➖ سلامی یانیوتہ
➖ ابٹن
➖ مہندی
➖ مایوں
➖ سلامی
➖ جوتا چھپائی
یہ تمام رسومات نہایت غلط ہیں ان کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔ اور انہیں اس لیے بدعات کہنا غلط نہ ہوگا کیونکہ انکی اصل عہد نبوی سے نہیں ملتی ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو شادی بیاہ اور امورِ حیات کے فرائض میں شریعتِ محمدیہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔ آمین
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS