Namaj Me Ruku Aur Sajde ki Halat Me Kaun Si Dua Padhni Chahiye?
سجدے میں ۔۔۔رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر ۔پڑھ سکتے ہیں ؟
سائلہ۔
الجواب بعون رب العباد:
کتبہ: ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج کنگ سعود یونیورسٹی ریاض مملکت سعودی عرب۔
*************************
حالت سجدہ اور حالت رکوع قرآن کریم کی کچھ آیات کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ نبی آخر الزمان علیہ السلام نے فرمایا کہ خبردار مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا رکوع میں اللہ کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں زیادہ سے زیادہ دعاء کرو اس اللہ تعالی دعاء قبول کرتا ہے۔[صحیح مسلم حدیث نمبر:479]۔
دوسری دلیل:علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔[ مسلم حدیث نمبر: 480]۔۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ نماز کے دوران رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔[ المجموع للنووي411 /3 ، المغني لابن قدامه181/2].
اسے ثابت ہوا کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ قرآن کریم میں بعض ادعیہ بھی موجود ہیں اگر انہیں دعا سمجھ کر کوئی پڑھے تو انکے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جب پڑھنے والے کی نیت ہو کہ وہ دعاء پڑھ رہا ہے۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اعمال کا دارومدار نیات پر ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھ کر علماء نے بنیت دعا پڑھنے کو جواز قرار دیا ہے۔[حوالہ حدیث بخاری حدیث نمبر: 1 و مسلم حدیث 1907]۔
امام زرکشی رحمہ اللہ فرمائے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن قراءت کی نیت سے پڑھنا مکروہ ہے البتہ اگر کوئی قرآن کی کچھ وارد دعائیں بنیت دعا پڑھے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآنی دعا بنیت دعا پڑھنا بغیر کسی کراھت کے جائز ہے۔[تحفة المحتاج61/].
فتاوی لجنہ دائمہ میں یہ فتوی موجود ہے کہ اگر کوئی قرآن کی کوئی آیت رکوع یا سجدہ میں پڑھے جو کہ دعا پر مشتمل ہو مثلا:[ربنا لاتزغ قلوبنا].
تو اسے بطور دعا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[فتاوى اللجنة الدائمة 443/6].
امام سرخسی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے مذھب کے مطابق اگر کوئی شخص نماز قرآن کریم میں کوئی دعا پڑھے تو اسکی نماز باطل نہیں ہوتی البتہ اگر کوئی عام عبارت بطور دعا پڑھے تو اسکی نماز باطل ہوجاتی ہے۔[المبسوط للسرخسي الحنفي198/1].
ان جیسے علماء کی دلیل ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا:(إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ.[رواه مسلم: 537].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنا ممنوع ہے البتہ اگر کوئی قرآن میں بعض وارد دعائیں بطور دعا پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اسلئے کہ اس مقصود صرف دعا ہے۔[ الشرح الممتع133/3].
ابو العباس الصاوی المالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن پڑھنا رکوع اور سجدہ میں جائز نہیں ہے البتہ اگر قرآن میں وارد دعائیں بطور دعا پڑھی جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے۔[بلغة السالك:1/339].
*************************
خلاصہ کلام: اصل میں مشروع یہی ہے کہ رکوع اور سجدود میں ادعیہ ماثورہ ہی پڑھے جائیں اور قرآن کی آیات رکوع سجود میں نہ پڑھی جائی البتہ اگر کوئی شخص رکوع وسجود میں قرآن کی کچھ دعائیں پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصجابه أجمعين.
سائلہ۔
الجواب بعون رب العباد:
کتبہ: ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج کنگ سعود یونیورسٹی ریاض مملکت سعودی عرب۔
*************************
حالت سجدہ اور حالت رکوع قرآن کریم کی کچھ آیات کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ نبی آخر الزمان علیہ السلام نے فرمایا کہ خبردار مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا رکوع میں اللہ کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں زیادہ سے زیادہ دعاء کرو اس اللہ تعالی دعاء قبول کرتا ہے۔[صحیح مسلم حدیث نمبر:479]۔
دوسری دلیل:علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔[ مسلم حدیث نمبر: 480]۔۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ نماز کے دوران رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔[ المجموع للنووي411 /3 ، المغني لابن قدامه181/2].
اسے ثابت ہوا کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ قرآن کریم میں بعض ادعیہ بھی موجود ہیں اگر انہیں دعا سمجھ کر کوئی پڑھے تو انکے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جب پڑھنے والے کی نیت ہو کہ وہ دعاء پڑھ رہا ہے۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اعمال کا دارومدار نیات پر ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھ کر علماء نے بنیت دعا پڑھنے کو جواز قرار دیا ہے۔[حوالہ حدیث بخاری حدیث نمبر: 1 و مسلم حدیث 1907]۔
امام زرکشی رحمہ اللہ فرمائے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن قراءت کی نیت سے پڑھنا مکروہ ہے البتہ اگر کوئی قرآن کی کچھ وارد دعائیں بنیت دعا پڑھے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآنی دعا بنیت دعا پڑھنا بغیر کسی کراھت کے جائز ہے۔[تحفة المحتاج61/].
فتاوی لجنہ دائمہ میں یہ فتوی موجود ہے کہ اگر کوئی قرآن کی کوئی آیت رکوع یا سجدہ میں پڑھے جو کہ دعا پر مشتمل ہو مثلا:[ربنا لاتزغ قلوبنا].
تو اسے بطور دعا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[فتاوى اللجنة الدائمة 443/6].
امام سرخسی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے مذھب کے مطابق اگر کوئی شخص نماز قرآن کریم میں کوئی دعا پڑھے تو اسکی نماز باطل نہیں ہوتی البتہ اگر کوئی عام عبارت بطور دعا پڑھے تو اسکی نماز باطل ہوجاتی ہے۔[المبسوط للسرخسي الحنفي198/1].
ان جیسے علماء کی دلیل ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا:(إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ.[رواه مسلم: 537].
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنا ممنوع ہے البتہ اگر کوئی قرآن میں بعض وارد دعائیں بطور دعا پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اسلئے کہ اس مقصود صرف دعا ہے۔[ الشرح الممتع133/3].
ابو العباس الصاوی المالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن پڑھنا رکوع اور سجدہ میں جائز نہیں ہے البتہ اگر قرآن میں وارد دعائیں بطور دعا پڑھی جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے۔[بلغة السالك:1/339].
*************************
خلاصہ کلام: اصل میں مشروع یہی ہے کہ رکوع اور سجدود میں ادعیہ ماثورہ ہی پڑھے جائیں اور قرآن کی آیات رکوع سجود میں نہ پڑھی جائی البتہ اگر کوئی شخص رکوع وسجود میں قرآن کی کچھ دعائیں پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصجابه أجمعين.
No comments:
Post a Comment