Fajer ki Namaj ke uthne ke bad koi Apne Aap ko Us Halat Me Paye ke Ghusal Wajib Hai to Wah Kya Kare
السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اگر کوئی فجر کے لیے اٹھے اور اپنے آپکو اس حالت میں پائے کہ اس پر غسل فرض ہے تو وہ نماز فجر کیسے ادا کرے؟؟؟
کیا وضو پر اکتفا کر کے نماز فجر ادا کی جا سکتی ہے اور بعد میں غسل کیا جا سکتا ہے؟
اور یہ بھی وضاحت کر دیں کہ مذی اور منی میں کیا فرق ہے ؟؟؟ اور اس بابت احکامات کیا ہیں ۔۔۔۔ جزاک اللہ خیر
وٙعَلَيــْــــكُم السَّـــــــلاَم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــاتُه
مندرجہ ذیل حالتوں میں غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے:
1- جوش اور شہوت کے ساتھ منی خارج ہونے کے بعد۔ 'اس میں احتلام بھی داخل ہے'۔
2-جماع کے بعد، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
3- حیض کے بعد۔
4-نفاس کے بعد۔
[وہ خون جو بچے کی پیدائش پر جاری ہوتا ہے۔'مولف']
⛔مذی، منی اور ودی میں فرق
➖ مذی: اس لیس دار پتلے پانی کو کہتے ہیں جو شہوت کے وقت لذت و جوش کے بغیر شرمگاہ سے نکلتا ہے اور بسا اوقات اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
➖ منی: شرمگاہ سے انزال کے وقت لذت و جوش کے ساتھ خارج ہونے والا سفید پانی ہوتا ہے جو انسانی تخلیق کا مادہ اور اصل ہے اور اس کے اس کیفیت کے ساتھ نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔
➖ ودی: وہ گاڑھا سفید مٹیالے رنگ کا پانی جو پیشاب سے قبل یا بعد خارج ہوتا ہے اور بغیر بو کے ہوتا ہے۔ اس کے نکلنے پر غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
⛔کچھ باتیں واضح کرنے کی
اگر کوئی فجر کے لیے اٹھے اور اپنے آپکو اس حالت میں پائے کہ اس پر غسل فرض ہے تو وہ نماز فجر کیسے ادا کرے؟؟؟
کیا وضو پر اکتفا کر کے نماز فجر ادا کی جا سکتی ہے اور بعد میں غسل کیا جا سکتا ہے؟
اور یہ بھی وضاحت کر دیں کہ مذی اور منی میں کیا فرق ہے ؟؟؟ اور اس بابت احکامات کیا ہیں ۔۔۔۔ جزاک اللہ خیر
وٙعَلَيــْــــكُم السَّـــــــلاَم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــاتُه
مندرجہ ذیل حالتوں میں غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے:
1- جوش اور شہوت کے ساتھ منی خارج ہونے کے بعد۔ 'اس میں احتلام بھی داخل ہے'۔
2-جماع کے بعد، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
3- حیض کے بعد۔
4-نفاس کے بعد۔
[وہ خون جو بچے کی پیدائش پر جاری ہوتا ہے۔'مولف']
⛔مذی، منی اور ودی میں فرق
➖ مذی: اس لیس دار پتلے پانی کو کہتے ہیں جو شہوت کے وقت لذت و جوش کے بغیر شرمگاہ سے نکلتا ہے اور بسا اوقات اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
➖ منی: شرمگاہ سے انزال کے وقت لذت و جوش کے ساتھ خارج ہونے والا سفید پانی ہوتا ہے جو انسانی تخلیق کا مادہ اور اصل ہے اور اس کے اس کیفیت کے ساتھ نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔
➖ ودی: وہ گاڑھا سفید مٹیالے رنگ کا پانی جو پیشاب سے قبل یا بعد خارج ہوتا ہے اور بغیر بو کے ہوتا ہے۔ اس کے نکلنے پر غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
⛔کچھ باتیں واضح کرنے کی
واضح رہے کہ مذی کے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بہت طاقتور جوان تھے اور آپ کو مذی کثرت سے آتی تھی۔ آپ کو مسئلہ معلوم نہ تھا کہ مذی کے خارج ہونے سے پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں۔ چونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے، اس لیے بالمشافہ دریافت کرتے شرم محسوس کی تو اپنے دوست سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ مسئلہ دریافت کریں۔ مقداد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مذی کے خارج ہونے پر غسل واجب قرار نہ دیا بلکہ فرمایا:
"اس کے نکلنے پر صرف وضو کرنا چاہیے۔"
[صحیح البخاری، العلم، باب من استحیا فامر غیرہ بالسوال، حدیث:132، والوضوء، باب من لم یرالوضوء الا من المخرجین من القبل والدبر، حدیث:178، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]
مذی کے خارج ہونے پر کیا کرے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر مذی خارج ہو تو ذکر'آلہ تناسل' کو دھو لو اور وضو کرو۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب غسل المذی والوضوء منہ، حدیث:269، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]
نیز فرمایا:
"اور کپڑے پر جہاں مذی لگنے کا خیال ہو ایک چلو پانی لے کر چھڑک لینا کافی ہے"۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب فی المذی، حدیث:210، وسندہ حسن، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب فی المذی یصیب الثوب، حدیث:115، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
سیلان رحم موجب غسل نہیں
جن عورتوں کو سفید رطوبت، یعنی لیکوریا کی شکایت ہوتی ہے، اس سے ان پر غسل لازم نہیں ہوتا، تاہم اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا وہ وضو کرکے حسب معمول نمازیں ادا کرتی رہیں۔
عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
اے اللہ کے رسول! یقینا اللہ حق سے نہیں شرماتا 'میں بھی آپ سے مسئلہ پوچھنا جاہتی ہوں' کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہوجائے؟ آپ نے فرمایا: " ہاں، جب وہ پانی 'منی کا نشان' دیکھے۔" اس پر ام سلمہ رضی اللہ نے 'شرم سے' منہ چھپالیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: "ہاں 'ہوتا ہے' تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو'اگرایسا نہیں' تو بتاو کہ پھر بچے کی ماں کے ساتھ مشابہت کیسے ہوجاتی ہے؟"
[صحیح البخاری، الغسل، باب اذا احتلمت المراۃ، حدیث:282 ، نیز دیکھیے حدیث:130، وصحیح مسلم، الحیض، باب وجوب الغسل علی المراۃ بخروج المنی منھا، حدیث:313، آخری جملہ بددعا نہیں، محض ایک محاورہ ہے، مراد تنبیہ کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔ع،ر]
معلوم ہوا کہ عورت یا مرد نیند سے اٹھ کر اگر تری، یعنی منی دیکھے تو یہ علامت ہے لہذا، ان پر غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے اور اگر احتلام کی کیفیت انھیں یاد ہو لیکن نشان نہ پائیں تو غسل فرض نہیں ہوگا، ایسی صورت میں شک کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سسٹر میسز اے انصاری
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بہت طاقتور جوان تھے اور آپ کو مذی کثرت سے آتی تھی۔ آپ کو مسئلہ معلوم نہ تھا کہ مذی کے خارج ہونے سے پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں۔ چونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے، اس لیے بالمشافہ دریافت کرتے شرم محسوس کی تو اپنے دوست سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ مسئلہ دریافت کریں۔ مقداد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مذی کے خارج ہونے پر غسل واجب قرار نہ دیا بلکہ فرمایا:
"اس کے نکلنے پر صرف وضو کرنا چاہیے۔"
[صحیح البخاری، العلم، باب من استحیا فامر غیرہ بالسوال، حدیث:132، والوضوء، باب من لم یرالوضوء الا من المخرجین من القبل والدبر، حدیث:178، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]
مذی کے خارج ہونے پر کیا کرے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر مذی خارج ہو تو ذکر'آلہ تناسل' کو دھو لو اور وضو کرو۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب غسل المذی والوضوء منہ، حدیث:269، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]
نیز فرمایا:
"اور کپڑے پر جہاں مذی لگنے کا خیال ہو ایک چلو پانی لے کر چھڑک لینا کافی ہے"۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب فی المذی، حدیث:210، وسندہ حسن، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب فی المذی یصیب الثوب، حدیث:115، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
سیلان رحم موجب غسل نہیں
جن عورتوں کو سفید رطوبت، یعنی لیکوریا کی شکایت ہوتی ہے، اس سے ان پر غسل لازم نہیں ہوتا، تاہم اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا وہ وضو کرکے حسب معمول نمازیں ادا کرتی رہیں۔
عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
اے اللہ کے رسول! یقینا اللہ حق سے نہیں شرماتا 'میں بھی آپ سے مسئلہ پوچھنا جاہتی ہوں' کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہوجائے؟ آپ نے فرمایا: " ہاں، جب وہ پانی 'منی کا نشان' دیکھے۔" اس پر ام سلمہ رضی اللہ نے 'شرم سے' منہ چھپالیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: "ہاں 'ہوتا ہے' تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو'اگرایسا نہیں' تو بتاو کہ پھر بچے کی ماں کے ساتھ مشابہت کیسے ہوجاتی ہے؟"
[صحیح البخاری، الغسل، باب اذا احتلمت المراۃ، حدیث:282 ، نیز دیکھیے حدیث:130، وصحیح مسلم، الحیض، باب وجوب الغسل علی المراۃ بخروج المنی منھا، حدیث:313، آخری جملہ بددعا نہیں، محض ایک محاورہ ہے، مراد تنبیہ کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔ع،ر]
معلوم ہوا کہ عورت یا مرد نیند سے اٹھ کر اگر تری، یعنی منی دیکھے تو یہ علامت ہے لہذا، ان پر غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے اور اگر احتلام کی کیفیت انھیں یاد ہو لیکن نشان نہ پائیں تو غسل فرض نہیں ہوگا، ایسی صورت میں شک کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سسٹر میسز اے انصاری
No comments:
Post a Comment