find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Jazak Allah Khair Kahne Ke Tarike Aur Iske Fawaid.

Jazak Allah Khair Kahne ke Fayde

 جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا  کچھ اصطلاحات کی مفیدمعلومات★
نوٹ : میمبرز ضرور اس پوسٹ کو شئیر کریں ، کیونکہ اس میں بہت معلومات ہے ۔جزاکم اللہ خیر
⛔جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘۔۔ ایک عظیم تحفہ
ہم اللہ کے عاجز بندوں کیلئے اکثر اپنے محسن کے احسان کا بدلہ اتارنا ممکن نہیں ہوتا لیکن ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں وہ طریقہ بتا دیا ہے جس پر عمل کرکے ہم اپنے محسن کا بدلہ ادا کر سکتے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص کے ساتھ کوئی احسان کیا جائے اور وہ احسان کرنے والے کے حق میں یہ دعا کرے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ تجھے اس کا بہتربدلہ دے) تو اس نے اپنے محسن کی کامل تعریف کی ۔(مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 239)
کامل تعریف کرنے کا مطلب ہے کہ بندہ اپنے محسن کا بدلہ اتارنے اور اس کی تعریف کرنے میں اپنے آپ کو عاجز اور مجبور قرار دیتے ہوئے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہہ کر اپنے تئیں اس کے شکر کا حق ادا کر دیا کیونکہ اسنے اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ پر سونپ دیا کہ اللہ تعالیٰ اسے دنیا اور آخرت میں بہترین اجر عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ سے بہتر اجر کون دے سکتا ہے کیونکہ للہ تعالٰی جب اجر دے گا تو اپنی شان کے مطابق دے گا ۔
ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقعے پر انصار کی تعریف کی اور ’’ فَجَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا‘‘ (پس اللہ تم لوگوں کو جزائے خیر دے) کے الفاظ سے انہیں دعا دی۔ رواه ابن حبان (7277) والحاكم (4/79)
ایک حدیث میں ہے کہ جب آیتِ تیمم نازل ہوئی، اسید بن حضیرؓ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ’’ جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا‘‘، اللہ کی قسم! آپ پر کوئی ایسی پریشانی نہیں آئی جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر سے ٹال نہ دیا ہو اور اس میں مسلمانوں کے لئے برکتو سہولت نہ رکھ دیا ہو۔ (بخاری و مسلم)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ جب میرا باپ یعنی حضرت عمرؓ کو زخمی کیا گیا تو میں اس وقت موجود تھا لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہنے لگے ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ تو حضرت عمرؓ نے کہا کہ میں اللہ سے رحمت کی امید کرنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہوں۔ (صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث ۔216)
حضرت عمر بن الخطابؓ نے فرمایا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی جان لے کہ اپنے بھائی کو ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ‘‘ کہنے کا اجر کیا ہے تو تم سب ایک دوسرے کو یہی دعا دو۔ (مصنف ابن أبي شيبة 5/322)
ایک موقعے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص تمہارے ساتھ (قولی یا فعلی) احسان کرے تو تم بھی اس کا بدلہ دو (یعنی تم بھی اس کے ساتھ ویسا ہی احسان کرو) اور اگر تم مال و زر نہ پاؤ کہ اس کا بدلہ چکا سکو تو اپنے محسن کے کے لئے دعا کرو جب تک کہ تم یہ جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی)
حضرت عائشہؓ کا معمول تھا کہ جب کوئی سائل ان کیلئے دعا کرتا تو وہ بھی پہلے اسی طرح اس کیلئے دعا کرتیں پھر اسے صدقہ دیتیں، لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں اس کیلئے دعا نہ کروں تو اس کا حق اور میرا حق برابر ہو جائے گا کیونکہ جب اس نے میرے لئے دعا کی اور میں نے اسے صرف صدقہ دے دیا (تو اس طرح دونوں کے حسنات برابر ہو گئے) ۔ لہٰذا میں بھی اس کے لئے دعا کردیتی ہوں تاکہ میری دعا تو اس کی دعا کا بدلہ ہو جائے اور جو صدقہ میں نے دیا ہے وہ خالص رہے (اس طرح دونوں کا حق برابر نہیں رہتا بلکہ میری نیکیاں بڑھ جاتی ہیں)۔ تشریح: مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ بہترین صدقہ کا بیان ۔ حدیث 442
آج بھی عرب اسی طرح دعاؤں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ جب بھی کسی سے ملتے ہیں سلام کے ساتھ ایک دوسرے کو دعاؤں کا تحفہ دینے میں کوتاہی نہیں کرتے لیکن ہم عجمی لوگ اور خاص کر برصغیر کے مسلمان دین اسلام کی اس خوبصورت تحفے سے ناوقف ہیں اور اگر واقف بھی ہیں تو اکثر کوتاہی کرتے ہیں۔
جس نے’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘کہا اسنے اپنے محسن کو ایک عظیم تحفہ دیا اور اپنے لئے اور اپنے محسن کیلئے دنیا و آخرت کی عظیم خیر و برکت حاصل کرلیا کیونکہ اس دعا کا بدلہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ جب بدلہ دے گا تواپنی شان کےمطابق دےگا اور محسن اور احسان مند دونوں کو دےگا۔ان شاءاللہ
اس دعا کو ہم اپنی زبان میں بھی ’’ اللہ آپ کو جزائے خیر دے یا اللہ آپ کو بہترین اجر دے‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے دے سکتے ہیں۔
اور عربی میں اس دعا کے الفاظ ہیں:
➖ ایک مرد کیلئے : جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زبر لگا کر پڑھیں)
➖ اگر کسی خاتون کو مخاطب کر کے مذکورہ دعائیہ کلمات کہے جائیں تو اس کے لیے مؤنث ہی کی ضمیر کا استعمال کرتے ہوئے جزاکِ اللہ ''ک'' کے زیر کے ساتھ کہا جائے، یہی بہتر ہے۔ یعنی جَزَاکِ اللَّهُ خَيْرًا ۔۔۔۔۔( ک پر زیر لگا کر پڑھیں)
➖ جمع کا صیغہ : جَزَاكُمُ اللَّهُ خَيرًا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ک اور میم پر پیش لگا کر پڑھیں)
یہ دعا مسلم اور غیر مسلم کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے۔

ہمیں اس دعا کے ساتھ ساتھ دیگر دعا دینے کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔
ہمیں اپنے گھروں میں کام کرنے والے ملازم ‘ ڈرائیور‘ مالی‘ دودھ پہنچانے والے‘ کچڑا اٹھانے والے وغیرہ کو بھی ’’ جَزَاکَ اللَّهُ خَيْرًا‘‘ کہنا چاہئے اس سے ہمارے دلوں سے تکبر نکلے گا۔ ہمیں اپنی بیوی بچوں کو ہر چھوٹے بڑے کام پر یہ دعا دینے کا اہتمام کرنا چاہئے اور انہیں بھی یہ دعا دینا سکھانا چاہئے۔
⛔ جزاک اللہ خیرا کی حقیقت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کا سلوک کیا گیا اور اس نے اس نیکی کرنے والے سے جزاك الله خيراً ”اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلا دے“ کہا اس نے اس کی پوری پوری تعریف کر دی“
جامع ترمذی جلد ١ / ٢١٠١ -( حسن )
عمر‌ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر لوگوں کو جزاك الله خيراً کہنے کا ثواب معلوم ہو جائے تو وہ ایک دوسرے کو یہ بہت زیادہ کہنے لگ جائے
مصنفه ابنُ أبي شيبة ٢٦٥١٩
ایک بار اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جزاك الله خيراً یعنی الله آپ کو اچّھا صلہ عطا فرماۓ کہا تو ان کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے *وَأَنْتُمْ فَجَزَاكُمُ اللَّهُ خَيْرًا* یعنی "آپ کو بھی، الله آپ کو بھی اچّھا صلہ عطا فرماۓ” کہا
صحيح ابن حبان ٧٤٣٦-حسن
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا ( بھی ) شکر ادا نہیں کرتا ۔
سنن ابی داؤد جلد ۳ ۱۳۸۳ صحیح
⛔ ڈاکٹر عبدالمحسن بن حمد العباد کا فتوی
"جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنے میں کوئی حرج نہیں اس کا مطلب ہے آپ کو بھی اللہ جزا دے۔ یہ درست بات ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ "
حوالہ: http://ar.islamway.net/…/حكم-قول-وإياك-للقائل-جزاك-الله-خيرا
⛔ شیخ عبدالرحمن بن عبداللہ السحیم کاتفصیلی فتوی 
ہ: http://ar.islamway.net/…/حكم-قول-وإياك-للقائل-جزاك-الله-خيرا
⛔ شیخ عبدالرحمن بن عبداللہ السحیم کاتفصیلی فتوی  وایاک کہنا بدعت نہیں۔
http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=137692
مزید http://majles.alukah.net/t109856/
وأما وُرود بعض الأحاديث ليس فيها ذِكْر قول بعد قول : جزاك الله خيرا ، ونحوه ، فلا يدلّ على منع قول ذلك ، ولا يدلّ على أن قول : وإياك ونحوه بدعة .
بل غاية ما في الأمر أنه سُكِت عنه ، وقد يكون مَطْوِيًّا في الرواية ، وهذا أمر معروف عند أهل الحديث .
⛔ "جزاک اللہ خیرا" کے جواب میں "وایاکم" کہتے ہیں۔اس کامطلب اور دلیل
یہ لفظ عرب میں مستعمل ہے
وایاک، وایاکم ، وایاکما وغیرہ ـ
اس کا مطلب ہے اور تمہیں بھی (اللہ جزائے خیردے )
حدیث میں یہ لفظ آیا ہے ـ جیسے :
إياكم , ومحدثات الأمور،فإن شر الأمور محدثاتها، وإن كل محدثة بدعة، وإن كل بدعة ضلالة) . رواه ابن ماجة.
اب اگر کوئی کہے کہ یہ اس معنی میں نہیں تو ہم یہ کہیں گے کہ پھر" جزاک اللہ خیرا کے جواب میں کیا کہا جائے ، اور اس کی قرآن وحدیث سے دلیل بھی فراہم کی جائے !!
⛔ عربی اصطلاحات اور انکے معنیٰ
➖ ممنون ہونے کا اظہار کرتے وقت : جزاك الله خيرا.
اور اگر کوئی آپ کو جزاک اللہ کہے تو : واياك .
➖ بارک اللہ فیک کے جواب میں : وفیک بارک اللہ
➖ چھینک آئے تو الحمدللہ کہا جائے...کوئ دوسرا چھنکے تو یرحمک اللہ کہا جائے ۔ اور یرحمك الله کے جواب میں یهدیکم اللہ کہتے هیں
➖ جب کسی کو خوش آمدید کہنا ہو : اھلا و سھلا و مرحبا
اس کا جواب اللہ یسعدك ..اللہ آپ کو خوش رکهے
➖ کسی کو ہنستے دیکھ کر : اضحک اللہ سنک
یعنی اللہ آپ کو خوش رکھے
​➖ بلندی کیطرف یعنی اوپر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر اور نیچے آتے ہوئے سبحان اللہ ــــــ ـــــ ــــــــ کہا جائے.
➖ اگر کوئی چیز گر جائے تو ''بسم اللہ '' کہ کرفورا اٹھا لینا چاہے
➖ حیاک اللہ یا حیاک اللہ وبیاک دعا ہے ، جواب میں وایاک یا جزاک اللہ خیرا کہ سکتے ہیں ـ حیاک اللہ کا جواب یہاں عام طور پر "الله يحييك" سے دیا جاتا ہے ۔
حیاک اللہ کا جواب؟
یہاں عام طور پر "الله يحييك" کہا جاتا ہے۔
ملتقی اہل الحدیث میں ایک اس بارے میں سوال کیا گیا:
اہل الحدیث میں ایک اس بارے میں سوال کیا گیا:
بسم الله الرحمن الرحيم
السلام عليكم و رحمة الله و بركـاته ..
أخواني في الله :
حينما يقول الشخص مرحبا : حيـــاك الله
و أجد في بعض الردود : الله يحييــــك و " يبقيـــــك "
فهل يجوز قول كلمــة " يبقيــــك " ؟
وجزاكم الله خيرا .
اس کا جواب کچھ ایسے دیا گیا :
يحييك ويبقيك معناهما واحد أو متقارب لأن التحية مشتقة من الدعاء للمخاطب بطول الحياة أو البقاء. وهو بقاء نسبي وليس مطلق
یاد رہے کہ یہ دعا ہے ، بعض لوگ اس کو سلام کے متبادل سمجھتے ہیں جو کہ درست نہیں ـ
➖ لبیک یا رسول اللہ کہنا
کلمہ لبیک شارٹ فارم ہے الب لک البانین ( مفعول مطلق برائے کثرت )
ترجمہ ہے : میں بار بار حاضر ہوں ، میں باربار آپ کی خدمت کیلئے تیار ہوں
رسول کی زندگی مبارک میں تو صحابہ کرام سے اس قسم کے کلمات کہنے کا ثبوت ملتا ہے لیکن بعد ازوفات کو کوئی ثبوت نہیں ملتا لہذا اس قسم کے الفاظ کہنے سے احتیاط کرے کیوں کہ اس سے گمراہ فرقے کی من گھڑت عقیدے کی بھی غمازی ہوتی ہے اگر متکلم کی نیت رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کا عہد وپیمان ہے تو اس کیلئے عملا کچھ کر دکھانے کی ضرورت نہ کہ ترانے یا نشید پڑھنے کی ۔
➖ اکثر کسی کو اللہ حافظ کہا جائے تو کہتے ہیں کہ اللہ حافظ نہیں اللہ حفیظ کہنا چاہئے کیونکہ حفیظ اللہ سبحان و تعالی کی صفت ہےجبکہ حافظ رسولﷺ کی ۔ تفصیل ملاحظہ کیجیے
سنت طریقہ یہ ہے کہ گفتگو کا آغاز سلام سے اور اختتام بھی سلام سے کرنا چاہیے تاہم اللہ حافظ بھی ایک اچھی دعا ہے جس میں حرج نہیں۔
تبصرہ :
سورةالیوسف میں آیت ہے
فَاللَّـهُ خَيْرٌ‌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْ‌حَمُ الرَّ‌احِمِينَ ﴿٦٤﴾
بس اللہ ہی بہترین محافظ ہے اور وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔
إِن كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ کے بارے میں تفسیر قرطبی میں حافظ کے معنی میں دیگر معنوں کے ساتھ یہ بھی لکھا گیا ہے: وقيل : الحافظ هو الله سبحانه فلولا حفظه لها لم تبق ۔
تفسیر قرطبی میں اس آیت کی تفسیر میں خلاصہ پر ذکر ہے:
قلت : العقل وغيره وسائط ، والحافظ في الحقيقة هو الله جل وعز قال الله - عز وجل - : فالله خير حافظا ، وقال : قل من يكلؤكم بالليل والنهار من الرحمن . وما كان مثله
➖ چھینک کا جواب
صحیح بخاری :
ادب کا بیان :
باب: جب کوئی چھینکے تو اسے کس طرح جواب دیا جائے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو الحمد للہکہے اور اس کا بھائی یا ساتھی یرحمک اللہ کہے تو اور جب اس نےيَرْحَمُکَ اللَّهُ کہا (تو چھینکنے والا) َيَهْدِيکُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَکُمْ بالکم(یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت کرے اور تمہارے دل کی اصلاح کرے) کہے۔
دیکھیں فتاوی ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ ( 13 / 342 )
➖ ''صدق الله العظيم'' ''اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا'' کہنا کیسا ؟
قاری حضرات کی عادت ہے کہ وہ عام طور پر قرات قرآن کے اختتام پر صدق الله العظيم کا فقرہ کہتے ہیں ـ حالانکہ یہ قفرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ـ
قرآت قرآن عبادات کے زمرے میں آتی ہے ، اور عبادات میں کسی چیز کا اضافہ جائز نہیں ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور ہر فرمایا ؛
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
رواه البخاري ومسلم
جو کوئی ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرتا ہے جو کہ اس میں نہ ہو وہ مردود ہے ـ
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے جب اس کے معتلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ بدعت ہے ـ اس بدعت کی بدولت ایک سنت پر عمل متروک ہو گیا ہے ـ
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ::
جو کوئی قرآن پڑھتا ہے وہ قرآن کے وسلیے سے اللہ سے سوال کرے (ترمذی ـــ حسن )
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
الشيخ ابن باز -فتاوى إسلامية
Share:

2 comments:

  1. کھیرا بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ یہ کچی سبزی کے طور پر کھایا جاتا ہے اور عام طور پر سلاد میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ خربوزے اور کدو کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ کھیرے کا پودا بیل دار ہوتا ہے۔
    کھیرے کے فوائد

    ReplyDelete
  2. کھیرا بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ یہ کچی سبزی کے طور پر کھایا جاتا ہے اور عام طور پر سلاد میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ خربوزے اور کدو کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ کھیرے کا پودا بیل دار ہوتا ہے۔
    کھیرے کے فوائد

    ReplyDelete

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS