find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Shariyat Ke Mutabik Talak Dene ke Bad Kya Fir Se Shauhar Biwi Nikah Kar Sakte Hai?

Talak Kitne Dino Pe di ja sakti Hai

 السلام وعلیکم.
دورِ جاہلیت کے رواج کو رد کرتے ہوئے الله تعالیٰ فرماتا ہے :
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ ۠ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌۢ بِاِحْسَانٍ ۭ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ شَـيْـــًٔـا اِلَّآ اَنْ يَّخَافَآ اَلَّايُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۙ فَلَاجُنَاحَ عَلَيْھِمَا فِـيْمَا افْتَدَتْ بِهٖ ۭ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَاتَعْتَدُوْھَا ۚ وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ
طلاق(رجعی) دو مرتبہ ہے پھر یا تو معروف طریقے سے روک لینا ہے یا پھر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردینا ہے اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم نے انہیں دیا تھا اس میں سے کچھ بھی واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ حدود اللہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے پس اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہیں رہ سکتے ‘ تو ان دونوں پر اس معاملے میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت فدیہ میں دے یہ اللہ کی حدود ہیں ‘ پس ان سے تجاوز مت کرو اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہی ظالم ہیں
(البقرہ -229)
طلاق دینے کا مسنون اور سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ مرد حالت طہر میں عورت کو ایک طلاق دے اور پوری عدت گزر جانے دے۔
فائدہ یہ ہے کہ میاں بیوی اگرعدت کے اندر صلح کرنا چاہیں تو کر لیں لیکن اگر ایسا نہ ہو سکے تو پھر عدت گزر جانے کے بعد بھی آپس میں مل بیٹھنے پر رضامند ہوں تو تجدید نکاح سے یہ صورت ممکن ہے۔ یہ سنّت طریقہ کار ہے ۔
اگر معاملہ ایسا ہو کہ پہلی طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع کر لیں یا پھر عدت کے بعد تجدید نکاح سے وہ دوبارہ مل جائیں ، لیکن پھر کچھ عرصہ کے بعد دوبارہ حالات کشیدہ ہو جائیں اور مرد دوسری مرتبہ طلاق دے دے ،تو بھی پہلے طریقہ کی طرح دوبارہ وہ مل سکتے ہیں
لیکن اگر پھر سے اختلاف ہو جائے اور مرد تیسری دفعہ طلاق دے دے تو تیسری طلاق کے بعد ان کے آئندہ ملاپ کی(حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ)(البقرہ -230)کے علاوہ کوئی صورت باقی نہ رہے گی۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَاجُنَاحَ عَلَيْھِمَآ اَنْ يَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنْ يُّقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۭ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ يُبَيِّنُھَا لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ
پھراگر وہ طلاق دے اسے (تیسری بار)تو وہ حلال نہیں اس کے لیے اس کے بعد یہاں تک کہ وہ نکاح کرے کسی اور سے اس کے سوا پھراگروہ (دوسرا خاوند) اسے طلاق دے دے توکوئی گناہ نہیں ان دونوں پر کہ وہ رجوع کرلیں اگردونوں یہ خیال کریں کہ وہ قائم رکھ سکیں گے اللہ کی حدیں اوریہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں وہ کھول کھول کربیان کرتاہے ا نہیں اس قوم کے لیے (جو) علم رکھتے ہیںَ
(البقرہ -230)
سورة البقرہ آیت ٢٣٠ کے مطابق تیسری طلاق کے بعد ان کے آئندہ ملاپ کی
(حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ)
(البقرہ -230)
کے علاوہ کوئی صورت باقی نہ رہے گی۔
جو صورتِ حال آپ نے مذکور کی ہے اسکے مطابق خاوند نے جب تیسری بار طلاق دے دی۔ تو اب عورت اس کے لیے حرام ہوگئی۔ عورت پر عدت تو ہوگی، مگر مرد اس عدت میں رجوع نہیں کرسکتا۔ اب ان دونوں کے ملاپ کی صرف یہ صورت ہے کہ عدت گزرنے کے بعد عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے- نکاح مستقل رہنے کی نیت سے ہو گا ، تمام نکاح کے کام سر انجام دیے جائیں گے ، یعنی ولیمہ بھی ہو گا اور نکاح کا اعلان بھی کیا جائے گا -لیکن پھر کسی وقت وہ مرد از خود اس عورت کو طلاق دے دے یا وہ مرد فوت ہوجائے تو پھر عدت گزرنے کے بعد یہ عورت پہلے مرد سے دوبارہ نکاح کرسکتی ہے۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS