Maiyyat ki Qaber Par Kitne Dino Tak Pani Dal Sakte Hai?
میت کی قبر پر پانی ڈالنا کیسا ہے
کیا میت کی قبر پر چالیس دن تک پانی ڈال سکتے ہیں
اس کا کوی جواز حدیث سے ثابت ہے
جواب ارسال کریں.
الجواب بعون رب العباد:
تحریر:ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
میت کے دفن کرنے کے بعد اسکی قبر پر پانی چھڑکنا جائز اور مستحب ہے۔
اہل علم نے میت کے دفن کے بعد اس کی قبر پر پانی ڈالنے کو مستحب قرار دیا ہے۔
پانی چھڑکنے کی کئی علتیں بیان کی گئی ہیں:
نمبر ایک:پانی ڈالنے سے میت کی قبر کی مٹی اور اسکا گردا دب جاتا ہے تاکہ ہوا وغیرہ سے وہ مٹی اڑ نہ جائے۔
نبی علیہ السلام نے اپنے بیٹے ابراھیم رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا تھا۔
شیخ زکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میت کو دفن کرنے کے بعد اسکی قبر پر پانی چھرکنا مستحب ہے تاکہ ہوا سے قبر کی مٹی اڑ نہ جائے اور نبی علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قبر پر ایسا کیا۔[رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ في أسنى المطالب329/1]۔
علامہ منصور بھوتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میت کے دفن کرنے کے بعد اسکی قبر پر پانی چھڑکنا سنت ہے تاکہ قبر کی مٹی اسے دب جائے اور مٹی محفوظ رہے ، اور نبی علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قبر پانی چھڑکا ہے اور پہر نبی علیہ السلام نے اس قبر پر ایک پتھر بھی رکھا۔[كشاف القناع 139/2]۔
علامہ شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس معاملے میں اصل یہ ہے کہ میت کے دفن کے بعد ہی قبر پر پانی چھڑکا جائے ، لیکن اگر اسکے بعد بھی کبھی پانی چھڑکنے ضرورت پڑے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
حاشية الرملي الكبير میں ہے کہ دفن کرنے کے بعد ہی قبر پر پانی چھڑکنا مستحب ہے لیکن اگر اسکے بعد بھی کبھی ضرورت پڑے تو اسوقت بھی جائز ہے جیساکہ ہمارے شیخ نے کہا ہے۔[حاشية الرملي الكبیر328/1]۔
شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رہا مسئلہ کہ کوئی شخص بغیر کسی سبب کے ہر زیارت پر قبر پر پانی چھڑکے ایسا کرنا نبی مکرم علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے اور نہ ایسا کرنا کسی صحابی سے ثابت ہے اسلئے ایسا کرنا صحیح نہیں بلکہ ایسا کرنا بدعت ہے۔[فتاوی للشيخ صالح المنجد].
موسوعہ فقہیہ میں ہے کہ ایمہ شوافع، موالک اور حنفیہ کے نزدیک میت کو دفنانے کے بعد قبر پر پانی چھڑکنا مشروع اور سنت ہے اسلئے کہ نبی علیہ السلام نے سعد بن معاذ کی قبر پر پانی چھڑکا ، اسی طرح سے نبی مکرم علیہ السلام نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم فرمایا۔
ائمہ شوافع اور حنابلہ کے نزدیک میت کے دفن کے بعد اسکی قبر پر چھوٹا سا پتھر رکھنا بھی مشروع ہے اسلئے کہ نبی علیہ السلام نے اپنے بیٹے ابراھیم رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا اور پہر اس پر ایک چھوٹا سا پتھر رکھا۔[الموسوعة الفقهية250/32 ، تبيين الحقائق 246/1 ، أسنى المطالب 328/1 ، كشاف القناع 138/2].
علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قبر پر پانی چھڑکنے کے بارے میں کثرت سے احادیث موجود ہیں لیکن وہ احادیث علت سے خالی نہیں ہیں جیساکہ میں إرواء الغليل میں بیان کردیا ہے۔[الإرواء 205/3]۔
البتہ مجھے اوسط طبرانی میں ایک حدیث ملی جوکہ سند کے لحاظ سے قوی ہے کہ نبی علیہ السلام نے اپنے بیٹے ابراھیم رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا ، میں اسے کتاب من سلسلة الأحاديث الصحيحة میں نکالاہوں۔[سلسلة الأحاديث الصحيحة 3045 ، سلسلة الأحاديث الضعيفة 994/13].
البتہ بعض لوگوں کا یہ اعتقاد رکھنا کہ میت کی قبر پر پانی چھڑکنے سے میت کا کچھ فائدہ پہنچتا ہے ایسا اعتقاد رکھنا باطل ہے اسکی کوئی اصل نہیں ہے۔
علامہ شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میت کی قبر پر پانی چھڑکنے سے میت کو کوئی نفع نہیں ہوتا جو لوگ ایسا عقیدہ رکھتے ہیں کہ میت کی قبر پر پانی چھڑکنے سے اسے کوئی نفع پہنچتا ہے ایسا عقیدہ رکھنا صحیح نہیں ہے ، میت کے دفن کے بعد اسکی قبر پر پانی چھڑکنے سے اس مٹی محفوظ رہتی ہے اسی لئے اس پر پانی چھڑکنا مستحب ہے۔[فتاوى ورسائل للشيخ ابن عثيمن ، ور على الدرب].
................................................
خلاصہ کلام:میت کی قبر پر اس پر مٹی کو روکنے اور محفوظ کرنے کے لئے اس پر پانی چھڑکنا جائز اور مستحب ہے البتہ یہ اعتقاد رکھنا کہ اسے میت کو کوئی فائدہ اور نفع پہنچتا ہے ایسا عقیدہ باطل اور فاسد عقیدہ ہے۔
سائل نے ذکر کیا ہے کہ چالیس دن تک جی ایسا کرنا کسی بھی دلیل سے ثابت نہیں ہے البتہ میت کے دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں اسی طرح اگر اسکے بعد بھی کبھی ضرورت پیش آئے مثلا قبر پر نئی مٹی ڈالی وغیرہ اس مٹی کو دبانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر کوئی اس اعتقاد سے پژی چھڑکے کہ اسے میت کو کوئی نفع پہنچتا ہے ایسا اعتقاد رکھنا باطل ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
Home »
Deeni Mashail
» Qaber Pe Pani Dalne Ke Masail.
No comments:
Post a Comment