Kya Bhook Lagne Par Roza Tod Sakte Hain, Kya Roza Ke Badle Miskeen Ko Khana Khila Sakte Hain, Roza Kin Haalton Me Maaf Hai, Kya Garmi Lagne Se Roza Tod Sakte Hain
Kya Bhook Lagne Par Roza Tod Sakte Hain, Kya Roza Ke Badle Miskeen Ko
Khana Khila Sakte Hain, Roza Kin Haalton Me Maaf Hai, Kya Garmi Lagne Se
Roza Tod Sakte Hain
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّـــلاَم عَلَيــْكُم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــاتُه
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء متوجہ ہوں
اس وقت گاوں میں گندم کی کٹائی کا موسم ہے گرمی انتہائی شدید ہے کٹائی موخر بھی نہیں کی جاسکتی اور گرمی کی تاب بھی نہیں لائی جاسکتی
تو دو صورتیں ہیں
روزہ توڑ کر ایک مسکین کو کھانا دے
یا روزہ توڑ دے اور بعد میں اس کی قضاء کرے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
مسلمان کو محض پیاس یا بھوک کے خدشے سے روزہ رکھنے میں سستی نہیں کرنی چاہیے، یا صرف خدشے سے روزہ نہ رکھے کہ وہ روزہ مکمل کرنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتا ۔ بلکہ مسلمان کو چاہیے کہ صبر کرے اور اللہ تعالی سے مدد مانگے، اور شدت گرمی سے اپنے سر پر پانی ڈال لے یا کلی کر لے۔
اس لیے یہ ضروری ہے کہ رمضان میں اپنے دن کا آغاز روزہ رکھ کر کرے، پھر اگر روزہ مکمل نہ کر سکے اور مرنے کا خدشہ ہو یا بیمار ہو جانے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہو جائے گا، ہاں محض وہم کی بنیاد پر روزہ مت کھولے، بلکہ اسی وقت روزہ کھولے جب اسے مشقت کا سامنا ہو۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صحیح موقف یہ ہے کہ: جب انسان کو شدت بھوک یا پیاس سے مرنے کا خدشہ لاحق ہو جائے یا کوئی اور تنگی لاحق ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہے۔"
اسی طرح الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الکافی" کتاب کی تشریح میں کہتے ہیں:
"جب روزے دار کو پیاس کا خدشہ ہو، لیکن یہاں پیاس سے مراد یہ نہیں ہے کہ ہلکی سی پیاس لگی اور روزہ کھول دیا، بلکہ یہاں پر پیاس سے ایسی پیاس مراد ہے جس سے جان کو خطرہ لاحق ہو جائے، یا پیاس کی وجہ سے تکلیف اٹھانی پڑے۔" ختم شد
"تعليقات ابن عثيمين على الكافي"(3/124)
اگر کٹائی گندم وغیرہ کی وجہ سے افطار جائز ہو تو امیروں کو گھر بیٹھے پہلے جائز ہونا چاہیے کیونکہ ان کی طبیعت کے نازک ہونے کی وجہ سے گھر بیٹھے بھوک پیاس کا برداشت کرنا بہ نسبت زمینداروں کے زیادہ مشکل ہے۔ اگرچہ زمیندار کاروباری ہوں۔ نیز مزدوروں کا پیشہ زمینداری سے کم نہیں۔ ان کو بھی افطاری کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس کے اندر لوہار، سنار۔ معمار وغیرہ آ سکتے ہیں۔ اب بتلایئے روزہ کون رکھے گا ؟؟ پھر رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اس سے کہیں زیادہ سخت کام ہوتے تھے۔ کیونکہ غریب لوگ تھے محنت مشقت سے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ زمیندارہ بھی آپ کے زمانہ میں تھا۔ خیر قرون میں بھی یہ معاملات پیش آتے رہے۔ مگر کسی سے زمین دارہ کی وجہ سے افطار ثابت نہیں۔ پھر اگر ٹھنڈے ٹھنڈے کٹائی کر کے کٹی ہوئی فصل جمع کر لی جائے تو چنداں تکلیف بھی نہیں ہوتی۔ صرف اتنی بات ہے کہ چار روز زیادہ لگ جائیں گے۔ لیکن اس کا کوئی حرج نہیں۔ دنیوی عزروں کی وجہ سے بھی تو کام آگے پیچھے ہو جاتے ہیں اگر دین کے لیے چار روز بعد میں کام ہو گیا تو برداشت کرنا چاہیے۔
(فتاویٰ اہل حدیث ج ۲ ص ۵۵۵۔ ۱۱ ربیع الاول ۱۳۵۸ھ) (عبد اللہ امر تسری روپڑی)
فتاویٰ علمائے حدیث/جلد 06 /صفحہ 434
✍ درج بالا دلائل کی روشنی میں میری اس مسئلے میں رائے یہ ہے کہ کام کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا حرام ہے، محض دھوپ کی شدت کے اندیشے سے روزہ کا ترک جائز نہیں ۔ جب مسلمان کو روزہ رکھنے پر قابل برداشت حد تک مشقت حاصل ہو تو وہ افطاری کے وقت خوش ہوتا ہے، صرف اس لیے نہیں کہ اب مشقت زائل ہونے لگی ہے ؛ بلکہ اس لیے کہ اللہ تعالی نے روزے کی مشقت برداشت کرنے کی صلاحیت بخشی اور روزے جیسی عظیم اطاعت مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی، لہذا مسلمان کی نظر مشقت پر نہیں ہوتی کہ اب مشقت زائل ہونے والی ہے، بلکہ اس کی نظریں روزے کی نیکی پر ہوتی ہیں کہ اب روزہ مکمل ہونا والا ہے،
لہٰذا آپ رمضان میں روزے رکھیے ، کیونکہ رمضان کے روزے ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے ، اس میں کوتاہی جائز نہیں ۔ پھر اگر آپ کی حالت سنگین ہو تو ٹھنڈے پانی سے غسل کر لیجیے ، اسکے باوجود اگر آپکی حالت بدستور سنگین رہے یہاں تک کہ ہلاکت کا اندیشہ ہو تو آپ روزہ افطار کر لیجیے ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
السَّـــلاَم عَلَيــْكُم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــاتُه
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ علماء متوجہ ہوں
اس وقت گاوں میں گندم کی کٹائی کا موسم ہے گرمی انتہائی شدید ہے کٹائی موخر بھی نہیں کی جاسکتی اور گرمی کی تاب بھی نہیں لائی جاسکتی
تو دو صورتیں ہیں
روزہ توڑ کر ایک مسکین کو کھانا دے
یا روزہ توڑ دے اور بعد میں اس کی قضاء کرے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
مسلمان کو محض پیاس یا بھوک کے خدشے سے روزہ رکھنے میں سستی نہیں کرنی چاہیے، یا صرف خدشے سے روزہ نہ رکھے کہ وہ روزہ مکمل کرنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتا ۔ بلکہ مسلمان کو چاہیے کہ صبر کرے اور اللہ تعالی سے مدد مانگے، اور شدت گرمی سے اپنے سر پر پانی ڈال لے یا کلی کر لے۔
اس لیے یہ ضروری ہے کہ رمضان میں اپنے دن کا آغاز روزہ رکھ کر کرے، پھر اگر روزہ مکمل نہ کر سکے اور مرنے کا خدشہ ہو یا بیمار ہو جانے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہو جائے گا، ہاں محض وہم کی بنیاد پر روزہ مت کھولے، بلکہ اسی وقت روزہ کھولے جب اسے مشقت کا سامنا ہو۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صحیح موقف یہ ہے کہ: جب انسان کو شدت بھوک یا پیاس سے مرنے کا خدشہ لاحق ہو جائے یا کوئی اور تنگی لاحق ہو تو اس کے لیے روزہ افطار کرنا جائز ہے۔"
اسی طرح الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الکافی" کتاب کی تشریح میں کہتے ہیں:
"جب روزے دار کو پیاس کا خدشہ ہو، لیکن یہاں پیاس سے مراد یہ نہیں ہے کہ ہلکی سی پیاس لگی اور روزہ کھول دیا، بلکہ یہاں پر پیاس سے ایسی پیاس مراد ہے جس سے جان کو خطرہ لاحق ہو جائے، یا پیاس کی وجہ سے تکلیف اٹھانی پڑے۔" ختم شد
"تعليقات ابن عثيمين على الكافي"(3/124)
اگر کٹائی گندم وغیرہ کی وجہ سے افطار جائز ہو تو امیروں کو گھر بیٹھے پہلے جائز ہونا چاہیے کیونکہ ان کی طبیعت کے نازک ہونے کی وجہ سے گھر بیٹھے بھوک پیاس کا برداشت کرنا بہ نسبت زمینداروں کے زیادہ مشکل ہے۔ اگرچہ زمیندار کاروباری ہوں۔ نیز مزدوروں کا پیشہ زمینداری سے کم نہیں۔ ان کو بھی افطاری کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس کے اندر لوہار، سنار۔ معمار وغیرہ آ سکتے ہیں۔ اب بتلایئے روزہ کون رکھے گا ؟؟ پھر رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اس سے کہیں زیادہ سخت کام ہوتے تھے۔ کیونکہ غریب لوگ تھے محنت مشقت سے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ زمیندارہ بھی آپ کے زمانہ میں تھا۔ خیر قرون میں بھی یہ معاملات پیش آتے رہے۔ مگر کسی سے زمین دارہ کی وجہ سے افطار ثابت نہیں۔ پھر اگر ٹھنڈے ٹھنڈے کٹائی کر کے کٹی ہوئی فصل جمع کر لی جائے تو چنداں تکلیف بھی نہیں ہوتی۔ صرف اتنی بات ہے کہ چار روز زیادہ لگ جائیں گے۔ لیکن اس کا کوئی حرج نہیں۔ دنیوی عزروں کی وجہ سے بھی تو کام آگے پیچھے ہو جاتے ہیں اگر دین کے لیے چار روز بعد میں کام ہو گیا تو برداشت کرنا چاہیے۔
(فتاویٰ اہل حدیث ج ۲ ص ۵۵۵۔ ۱۱ ربیع الاول ۱۳۵۸ھ) (عبد اللہ امر تسری روپڑی)
فتاویٰ علمائے حدیث/جلد 06 /صفحہ 434
✍ درج بالا دلائل کی روشنی میں میری اس مسئلے میں رائے یہ ہے کہ کام کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا حرام ہے، محض دھوپ کی شدت کے اندیشے سے روزہ کا ترک جائز نہیں ۔ جب مسلمان کو روزہ رکھنے پر قابل برداشت حد تک مشقت حاصل ہو تو وہ افطاری کے وقت خوش ہوتا ہے، صرف اس لیے نہیں کہ اب مشقت زائل ہونے لگی ہے ؛ بلکہ اس لیے کہ اللہ تعالی نے روزے کی مشقت برداشت کرنے کی صلاحیت بخشی اور روزے جیسی عظیم اطاعت مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی، لہذا مسلمان کی نظر مشقت پر نہیں ہوتی کہ اب مشقت زائل ہونے والی ہے، بلکہ اس کی نظریں روزے کی نیکی پر ہوتی ہیں کہ اب روزہ مکمل ہونا والا ہے،
لہٰذا آپ رمضان میں روزے رکھیے ، کیونکہ رمضان کے روزے ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے ، اس میں کوتاہی جائز نہیں ۔ پھر اگر آپ کی حالت سنگین ہو تو ٹھنڈے پانی سے غسل کر لیجیے ، اسکے باوجود اگر آپکی حالت بدستور سنگین رہے یہاں تک کہ ہلاکت کا اندیشہ ہو تو آپ روزہ افطار کر لیجیے ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
- Kya Napaki Ki Halat Me Sehri Kha Sakte Hai?
- Haamila Aur Doodh Pilane Waali Aurat Ke Liye Roze Ke Ahkaamat
- Ramzan ke Mahine Me Shaitan Ko Kaid Kar Liya Jata Hai.
- Taraweeh Ki Namaj 8 ya 20 rakaat Sunnat HAi?
- Ramzan Ke Mahine Me Kya Aurat Haiz ko rokne ke liye Dawa Le Sakti hai?
- Iftar ke Waqt Padhi Jane wali Dua.
- Kiske Nam Se Mannat Mangna Chahiye?
Ramzan Ka Mahina Kaisa Mahina Hai? - ramzan Ke mahine me Jhoot nahi bolne walo ko khush khabri.
- Quran Padhne Walo Ki Azmat
- Roza Farz Hone Ke Sharayet, Kis Par Ramzan Ke Roze Farz Hain
- Rozedar Ke Liye Jayez Kaam
- Roze Ki Niyat Ke Masail ~ Kya Har Roze Ke Liye Niyat Karna Hoga
- Iftar Ka Waqt Aur Uske Masail~ Iftar Ki Dua, Iftar Ka Sahih Waqt
- Musaafir Ke Roze Ke Ahkaam Aur Masail
- Roza Ke Fazail Wa Masail,Ramzan Ka Chaand Aur Dua
- Ehtalam Aur Janaabat Me Roze Ke Ahkaamat
No comments:
Post a Comment