Turkey Ka Darama Serial Ertugrul Ghazi Dekhna Kaisa Hai
Turkey Ka Darama Serial Ertugrul Ghazi Dekhna Kaisa Hai
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Ertugrul Ghazi |
✍📝 : تحریر : مسزانصاری
معاشرے میں کوئی گناہ جب عام ہوجاتا ہے تو وہ کلچر بن جاتا ہے ، اور جب گناہ کلچر بن جائے تو اسے گناہ نہیں سمجھا جاتا ، بلکہ اسے امت میں سرپٹ دوڑنے کے لیے اسکی راہیں ہموار کی جاتی ہیں ۔ جیسے ٹی وی کا استعمال معاشرتی رواج کا ایک لازمی جز بن کر رہ گیا ہے ۔ جب لوگوں کو اس کے گناہ گنوائے جاتے ہیں تو وہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے بلکہ بودے دلائل اور حیلوں بہانوں سے اسکو جائز قرار دینے سے ذرا نہیں پیچھے ہٹتے ، جیسے شریعت انکے گھر کی زرخرید باندی ہو ۔ تاہم ہم مسلمان باوجود امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے حکم کے اس بات کے مکلّف نہیں ہیں کہ کسی کو پکا سچا مسلمان بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں ، لیکن ہم اس بات کے مکلف ضرور ہیں کہ تبلیغ دین کے لیے حتی المقدور جائز ذرائع و وسائل اختیار کرکے امت کو اللہ تعالیٰ کے اوامر سے آگاہ کریں اور نواہی سے روکیں ۔
اسلامک ہسٹری سے متعلق ترکی کا ایک ڈرامہ سیریل ہے جس کا نام ’’ارطغرل غازی ‘‘ ہے ، یہ ڈرامہ اسلامی تاریخ کے حوالے سے بنایا گیا ہے ۔
ارطغرل سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ وہ ترک اوغوز کی شاخ قائی کے سردار تھے۔ اور غازی ان کا معروف لقب تھا ۔ واضح ہو کہ عثمان اول کے زمانے میں ملنے والے سکوں سے ارطغرل کی تاریخی حیثیت ثابت ہوتی ہے ۔
رہی بات ارطغرل غازی سے منسوب ڈرامہ کی تو ذہن میں رکھیے یہ بات کہ اس ڈرامے میں عورت کا کردار بھی دکھایا گیا ہے ، جبکہ اسلام میں تصویر کسی بھی جان دار کی ہو اس کا بلا کسی عذر شرعئی بنانا ، بنوانق ، رکھنا اور دیکھنا جائز نہیں ، اور عورت کی تصاویر دیکھنے میں بد نظری کا احتمال لازم ہے ۔ اور جس طرح عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ تکرار کے ساتھ مرد کی طرف دیکھے۔ اسی طرح مرد کے لیے بھی یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تکرار کے ساتھ کسی عورت کی طرف دیکھے۔ اِلاّٙ کہ نکاح کے پیغام کے وقت کے ۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ حیاتِ انسانی کے معاملات نگاہ و نظر کے ساتھ منسلک ہیں ۔ نکاح، کاروبار، دوستی اور دشمنی سب کا تعلق بلا واسطہ نگاہ کے ساتھ وابستہ ہے ۔ فیصلے چاہے گناہ کے کیے جائیں یا ثواب کے ، انکے کرنے میں نظر کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ الفرقان میں فرماتا ہے
﴿ قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم ...﴿٣٠﴾... سورة النور
"مومنوں سے کہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔
اور دوسرا فرمان:
﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ...﴿٣١﴾... سورة النور
"کہ مومن عورتوں سے کہہ دو وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ "
جیسے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے "علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ"
"وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " يَا عَلِيُّ لا تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الآخِرَةُ"
"اے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نظر پیچھے نظر نہ لگابے شک پہلی بار دیکھنا تو جائز ہے اور دوسری بار دیکھنا تیرے خلاف حجت ہے۔"
یعنی جس شخص نے نظر گھما کہ عورت کی ذات کی طرف دیکھا تو یہ فتنہ شمار ہوگا ۔
اکثر لوگ اس نظریہ سے عورت کی تصویر دیکھنے کو مباح سمجھتے ہیں کہ تصویر دیکھنا ایک خیال ہے۔
در حقیقت یہ ایک بہانہ اور حیلہ بازی ہے ورنہ عورت کی تصویر میں ٹیلی ویژن کی تصویر میں اور حقیقی عورت دیکھنے میں فرق نہیں کیونکہ فتنہ عورت کی تصویر میں بھی ہے اور شخصیت میں بھی ہے۔
اس ڈرامہ کی تشہیر کے ضمن میں یہ کہنا کہ اسے دیکھ کر ایمان تازہ ہوتا ہے ، تو عرض ہے کہ ایمان کی تازگی کے لیے اگر میڈیا ناگزیر ہوتا تو سوال ہے کہ عہد نبوی سے لے کر جدت پسند دنیا کے اس دور تک جبکہ میڈیا ایجاد نہیں ہوا تھا کیونکہ ایمان کی حلاوت قلوب میں لبریز تھی ؟؟؟ کیوں آڈیو وڈیو کی عدم موجودگی میں اسلام سربلند تھا اور کیوں آڈیو وڈیو کی جدت کے دور میں اسلام پست اور مسلم امہ مخدوش ہے ؟؟؟
یہ سب اپنے آپ کو دھوکے میں رکھنا اور ضمیر کو میٹھی لوریاں دے کر سلانے والی بات ہے ۔ اگر لوگوں کو ایمان کی تازگی مطلوب ہے یا اسلامی تاریخ کا مطالعہ درکار ہے اور یا ارطغرل غازی کے ذریعے کسی کو خلافتِ عثمانیہ کی تاریخ جاننی ہے تو اس کے لیے کتبِ تاریخ کا رخ کیوں نہیں کیا جاتا ؟؟؟ کیوں مفسرین اور محررین کی ضخیم کتب سے استفادہ نہیں کیا جاتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان نے دین میں حیلے اور فنکاریاں کرنا سیکھ لیا ہے ۔ ٹی وی دیکھنا بصورت احوالِ عالم جاننا یا دین سیکھنے کی غرض سے جائز ہے
لیکن بلا دینی وجہ کے ٹی وی دیکھنا سخت حرام ہے ، شرعئی نصوص سے اس کی حرمت کے دلائل واضح اور صریح ہیں ، نیز عورتوں کی تشہیر پر مبنی ڈراموں کو دیکھنا حرام ہے ، ایسی تمام کی تمام سیر یلیں عموماً نقصان دہ ہیں اگر چہ ان میں عورت کو نہ دیکھا جائے اور عورت بھی مرد کا مشاہدہ نہ کرے کیونکہ ان کے مقاصد عام طور پر معاشرے کے طرز عمل اور اخلاق کو نقصان پہنچانا ہے۔
نبیﷺ نے اپنے فرمان سے ڈرایا ہے:
عن أبي مَالِكٍ أَوْ أَبي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ أنه سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ
حضرت ابو مالک یا ابو حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے میری امت میں ایسے لوگ یقینا پیدا ہوں گے جو شرمگاہ [ زنا ] کو ، ریشم کو ، شراب کو ، ساز و موسیقی کو حلال سمجھ لیں گے
( صحيح البخاري : 5590، الأشربة – سنن ابو داود : 4039 ، اللباس )
یعنی زنا، شراب اور ریشم کو جائز قراردیں گے حالانکہ وہ مرد ہوں گے جن کے لیے ریشم اور معازف (آلات لہو ولعب) جائز نہیں ، اور ٹی وی لہو و لعب کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔
درج بالا حقائق کی روشنی میں اس ڈرامے کا دیکھنا قطعاً جائز نہیں۔ اسی بنا پر میں اپنے مسلمان بہنوں اور بھائیوں کو نصیحت کرنا چاہوں گی کہ وہ گانے ، موسیقی سینما ، ٹی وی اور ہر حرام ذرائع تفریح سے پرہیز کریں ۔ آلات لہوولعب کے قائلین اہل علم کے اقوال سے دھوکہ نہ کھائیں ۔ ان ڈراموں کو دیکھنا جن میں عورتیں ہوتی ہیں تو یہ جب تک ان میں فتنے اور عورت سے تعلق ہے حرام ہی ہیں یہ تمام کی تمام سیر یلز دیھنا سخت نقصان دہ ہیں ۔
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
جزاكم الله عني خير الجزاء وبارك الله فيكم ونفع بكم
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
No comments:
Post a Comment